- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
دنیا کا نایاب ترین خون کا گروپ ’ گولڈن بلڈ‘
کراچی: آر ایچ نل دنیا کا نایاب ترین خون کا گروپ ہے جسے ’گولڈن بلڈ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ گزشتہ 50 برس میں اب تک یہ صرف 43 افراد میں ہی دریافت ہوا ہے۔ دیرینہ سائنسی تحقیق اور خون کی منتقلی کے بعد ہی اس قسم کے خون کی تصدیق ہوئی ہے۔ تاہم اس نایاب خون کے مالک خواتین و حضرات کی زندگی بھی کسی خطرے سےکم نہیں ہوتی کیونکہ اس کا عطیہ کنندہ ملنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
نایاب ترین خون کو سمجھنے کے لیے پہلے یہ جاننا ہوگا کہ بلڈ گروپ کیسے وجود میں آتے ہیں۔ تمام اقسام کے خون ایک سے سرخ دکھائی دیتے ہیں لیکن خون کے سرخ خلیات (آربی سی) کی سطح پر 342 مختلف اقسام کے اینٹی جِن پائے جاتےہیں۔ یہ مالیکیول (سالمات) خاص قسم کے پروٹین بناتے ہیں جنہیں اینٹی باڈیز کہا جاتا ہے۔ اسی لیے کسی اینٹی جِن کی موجودگی یا غائب ہونے سے کسی شخص کا بلڈ گروپ ترتیب پاتا ہے۔
342 میں سے 160 اینٹی جِن عام پائے جاتے ہیں۔ اب اگر کسی شخص میں تمام انسانوں کے مقابلے میں واضح اینٹٰی جن غائب ہوں تو اس کاخون نایاب قرار پائے گا ۔ دوسری جانب کسی شخص میں 99.99 فیصد اینٹی جِن نہ ہوں تو اس کا خون نایاب ترین بلڈ گروپ میں شمار ہوگا۔ تاہم ایک دو اینٹی جن کم ہونے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑتا۔
اب تک دنیا میں ایسے 43 افراد ہی دریافت ہوئے ہیں جن کا بلڈ گروپ گولڈن بلڈ کہلاتا ہے۔ ایک جانب تو یہ مٹھی بھر لوگوں میں خون کا گروہ ہے تو دوسری جانب سائنسی تحقیق کے لیے بھی خاص اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس کا مطالعہ خون کے پیچیدہ نظام کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔
آر ایچ نل بلڈ ماہرین کے نزدیک سونے سے بھی زیادہ قیمتی ہے لیکن کسی حادثے میں اس کے مریض کو جب خون کی ضرورت ہو تو جان کے لالے بھی پڑسکتے ہیں کیونکہ ان کے خون میں 61 کے قریب آر ایچ اینٹی جن نہیں پائے جاتے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔