عنبر میں بند 10 کروڑ سال قدیم ’ڈریکولا‘ بِھڑ دریافت

ویب ڈیسک  منگل 23 اپريل 2019
میانمار کی ایک کان سے عنبر میں ملنے والی اس بھڑ کو ڈریکولا بھڑ کا نام دیا گیا ہے (فوٹو: بشکریہ روسی اکادمی برائے سائنس)

میانمار کی ایک کان سے عنبر میں ملنے والی اس بھڑ کو ڈریکولا بھڑ کا نام دیا گیا ہے (فوٹو: بشکریہ روسی اکادمی برائے سائنس)

 ماسکو: قدیم ترین زمانے کی ایک بِھڑ دریافت ہوئی ہے جو 10 کروڑ سال موجود تھی اور اس کے خاص جبڑوں کی بنا پر سائنس دانوں نے اسے ’ڈریکولا‘ بِھڑ قرار دیا ہے۔

اس کی جسامت صرف ڈھائی ملی میٹر ہے اس کا حیاتیاتی خاندان ’سرفاٹوئی ڈیا‘ سے ہے ۔ روسی اکادمی برائے سائنس سے وابستہ ماہرِ معدومیات الیگزینڈر ریسنتسائن اور دیگر نے اسے ڈریکولا بھڑ قرار دیا ہے ۔ اس کے پر انوکھے اور اینٹینا عجیب تو ہے ہی لیکن اس کے منہ پر ڈنک نما ابھار ہیں جس کی بنا پر اسے ’سپرا سر فائٹائنی ڈریکولائی‘ کا نام دیاگیا ہے۔

اس قسم کی بھڑیں درحقیقت طفیلیوں (پیراسائٹ) کے زمروں میں آتی ہیں جو اپنے انڈے دوسرے جانوروں پر دیتی ہیں اور ان سے نکلنے والے لاروا اس جانور کو کھا جاتا ہے جس پر وہ ٹھہرتے ہیں۔ اگرچہ یہ بِھڑ 27 کروڑ سال قبل بھی پائی جاتی تھی لیکن جس گوند کے خشک ٹکڑے میں یہ ملی ہے وہ 10 کروڑ سال پرانا ہے۔

ماہرین نے کہا ہے کہ پروں والا یہ کیڑا میانمار کی ایک کان سے کھدائی کے دوران ملا ہے جسے پڑھ کر وہ جنوب مشرقی ایشیا خطے کی ارضیات اور قدیم زندگی کے بارے میں بہت کچھ جان سکیں گے۔

اس علاقے میں دنیا کے بہترین عنبر پائے جاتے ہیں جن میں کئی اہم دریافتیں ہوئی ہیں۔ درختوں کی نرم گوند میں جب کوئی کیڑا یا جانور پھنس جاتا ہے اور وہ گوند سخت ہوکر محفوظ ہوجاتی ہے تو اسے عنبر کہتے ہیں ۔ اسی لیے دنیا بھر میں انہیں حشرات اور کیڑے مکوڑوں پر تحقیق کے لیے اہم تصور کیا جاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔