- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
ذیابیطس پر کنٹرول، صحت مند گردوں کی ضمانت
سڈنی آسٹریلیا: ایک عالمی سروے رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ دنیا بھر میں گردوں کے مریضوں کی تعداد بڑھنےکی ایک بڑی وجہ ذیابیطس اور موٹاپے کا مرض ہے۔ اسی لیے خون میں شکر کی مقدار کو سختی سے کنٹرول کرکے پوری دنیا میں گردوں کے مرض کے بوجھ کو کم کیا جاسکتا ہے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ شوگر کنٹرول کرکے گردے کے امراض کے واقعات میں ایک تہائی کمی کی جاسکتی ہے۔
اس وقت ذیابیطس کی وجہ سے لاکھوں مریض گردوں کی ایک شدید مرض کے شکار ہیں جسے اینڈ اسٹیج کڈنی ڈیزیز (ای ایس کے ڈی) کہا جاتا ہے اور 2030 میں پوری دنیا میں اس کے مریضوں کی تعداد 14 کروڑ 50 لاکھ تک جاپہنچے گی لیکن افسوس یہ کہ ان میں سے صرف 55 لاکھ مریضوں کو ہی طبی سہولیات فراہم ہوسکیں گی جس کی وجہ غربت، ڈاکٹروں اور ہسپتال کی کمی، لاعلمی اور لاپرواہی ہے کیونکہ مریضوں کی اکثریت کا تعلق غریب ممالک سے ہوگا۔
ای ایس کے ڈی کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے لیکن پوری دنیا میں بہت کم مریضوں کو ڈائلائسِس اور مناسب طبی سہولیات حاصل ہے۔ انٹرنیشنل سوسائٹی آف نیفرولوجی نے اس بات کا انکشاف 160 ممالک میں تفصیلی سروے کے بعد کیا ہے اور بتایا ہے کہ ہرسال 20 لاکھ افراد گردوں کے مرض سے مررہے ہیں جن کی اکثریت غریب ممالک میں رہتی ہے۔
کم آمدنی والے ممالک میں ای ایس کے ڈی کے صرف 4 فیصد مریض ہی اپنا علاج کراپاتے ہیں کیونکہ سرکاری طور پر اتنے مہنگے علاج کی کوئی سہولت فراہم نہیں کی جاتی اور نجی ہسپتالوں میں اس کا علاج بہت مہنگا ہے۔
سروے سے انکشاف ہوا ہے کہ ذیابیطس کے تیزی سے اوپر جاتے ہوئے گراف کی وجہ سے گردوں کا مرض بڑھ رہا ہے۔ سال 2001 سے 2014 کے درمیان تھائی لینڈ میں گردوں کے امراض میں 1000 فیصد، فلپائن میں 190 فیصد اور ملائیشیا میں 162 فیصد بڑھا ہے۔
اس وقت دنیا میں 16 کروڑ لوگ ایسے ہیں جنہیں ٹائپ ٹو ذیابیطس کے بعد ہی گردوں کا مرض لاحق ہوا ہے اور اگر خون میں شکر کی مقدار کو برقرار رکھا جائے تو اس سے مرض میں ایک تہائی کمی کی جاسکتی ہے اور اموات کو بھی کم کیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔