سندھ اسمبلی، کوئٹہ کی ہزارہ برادری اور معصوہ نشوہ کیلیے قراردادیں منظور

اسٹاف رپورٹر  منگل 23 اپريل 2019
نشوہ کی موت کی تحقیقات اورغفلت کے مرتکب تمام افراد کو سزائیں دینے کا مطالبہ، سری لنکا میں دہشت گردی کے خلاف بھی قرارداد منظور۔ فوٹو: فائل

نشوہ کی موت کی تحقیقات اورغفلت کے مرتکب تمام افراد کو سزائیں دینے کا مطالبہ، سری لنکا میں دہشت گردی کے خلاف بھی قرارداد منظور۔ فوٹو: فائل

کراچی:  سندھ اسمبلی میں پیر کو حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے کوئٹہ میں ہزارہ فیملی اور کراچی کی معصوم بچی نشوہ کے معاملے پر مذمتی قرار داد ایوان میں پیش کی گئی۔

ہزارہ کمیونٹی کی ہلاکتوں پر حکومتی قرار داد نادر مگسی اور اپوزیشن کی نصرت سحر، رعنا انصار نے پیش کی۔ نادر مگسی نے کہا کہ بلوچستان میں جس طرح یہ کام کیا گیا وہ بہت ہی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔ ہزار گنجی واقعے کے بعد گوادر میں جو سرمایہ کاری آئی ہے وہ متاثر ہو گی۔ اگر بلوچستان متاثر ہوا تو پاکستان کو ٹارگٹ کرنے کے برابربات ہوگی۔

رعنا انصار نے کہاکہ یہ واقعات خطرناک ہیں کیا ہزارہ کمیونٹی پاکستانی نہیں ہے۔ ایسے واقات روک تھام کے لیے کمیٹی قائم کی جائے۔ ایم کیو ایم کے رکن جاوید حنیف نے کہاکہ ہزارہ کمیونٹی کے ساتھ ہونے والے واقعات انتہائی افسوس ناک ہیں۔ لگتا ہے معاشرے سے برداشت کا رویہ ختم ہوتا جارہا ہے۔

صوبائی وزیر شہلا رضا نے کہا کہ ہم صرف مذمت ہی نہیں بلکہ اس ملک میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل کا مطالبہ کرتے ہیں۔ سندھ اسمبلی نے بلوچستان کی ہزار گنجی مارکیٹ میں ہزارہ فیملی پر حملے اور ہلاکتوں کی مذمتی قررداد متفقہ طور پاس کرلی۔ایوان کی کارروائی کے دوران سانحہ مکران کوسٹل ہائی وے پر حکومت اور اپوزیشن کی مشترکہ قرارداد ایوان میں پیش کی گئی جو حکومت کی جانب سے سردار چانڈیو اور اپوزیشن کی سیما ضیانے پیش کی۔

سردار چانڈیو نے کہاکہ بلوچ قوم کا نام لے کر بلوچستان میں حملے کیے جاتے ہیں ہم پاکستان کے جھنڈے تلے متحد ہیں۔ ہم ایئرفورس اور اپنے جوانوں کے ساتھ ہیں چاہے وہ سندھ میں رہیں یا بلوچستان میں ہوں۔

ایم کیو ایم کے جاوید حنیف نے کہا کہ ہم اپنے شہید فوجیوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعے پر بہت غمگین ہیں۔ پی ٹی آئی کی ڈاکٹر سیما ضیا اور پی پی کی غزالہ سیال نے9ماہ کی بچی نشوہ کی موت پر قرارداد ایوان میں پیش کی جس میںبچی کی موت کی تحقیقات اور غفلت کے مرتکب افراد کو سزا دینے کا مطالبہ کیاگیاہے۔ ایوان نے یہ قرارداد بھی منظور کرلی۔ ایوان نے سری لنکا میں دہشت گردی کے واقعات کے خلاف مذمتی قرارداد بھی اتفاق رائے سے منظور کرلی۔

سندھ اسمبلی نے جمعہ تک ایوان کی معمول کی کارروائی معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس دواران ایوان میں وقفہ سوالات اور بجٹ پر بحث ہوگی۔

وزیرپارلیمانی امورمکیش کمارچاولہ نے ایک تحریک ایوان میں پیش کی جو منظور کرلی گئی جس کے بعد ایوان میں پری بجٹ بحث کا آغاز ہوگیا سندھ اسمبلی میں 5 روز پری بجٹ بحث کی جائیگی۔

بجٹ پر بحث کے آغاز میں پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر سہراب سرکی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ترقی کے لیے کئی منصوبے شروع کیے اور انھیں مکمل بھی کیا ،ملک کے دیگر صوبوں کا سندھ سے موازنہ کیا جائے تو وہ آگے نظر آئے گا۔ پہلے کراچی میں ہر طرف غلاظت تھی لیکن اب اسے اسلام آباد سے کمپیئر کیا جاسکتا ہے۔

سندھ اسمبلی میں محکمہ قانون سے متعلق وقفہ سوالات میں ارکان کے تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ آجکل ملک میں صدارتی نظام کی باتیں چل رہی ہیں پہلے بھی یہ بحث ہوتی رہی ہے لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا، آئین میں سینئر وزیر کے عہدے کی گنجائش موجود ہے۔ جی ڈی اے کے رکن عارف مصطفی جتوئی نے نشاندہی کی کہ صوبے کی اتنی بڑی آبادی کے لیے پراسیکیوٹرز کی تعداد بہت کم ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ ایک خودمختارادارہ ہے ،پراسیکیوٹرز کی بھرتیاں سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ہوتی ہیں۔ ایم کیو ایم کے جاوید حنیف نے کہا کہ پراسیکیوٹرز کی زیادہ تربھرتیاں دیہی سندھ سے ہوئی ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سندھ پہلاصوبہ ہے جس نے ثالثی کا نظام متعارف کرایاہے اس کا مقصد یہ ہے کہ مقدمات کا جلد تصفیہ ممکن ہوسکے۔

اسپیکر آغا سراج درانی اور پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی خرم شیر زمان کے درمیان نوک جھونک بھی ہوتی رہی۔ اسپیکر نے خرم شیر زمان سے کہاکہ آپ لوگوں نے خود رولز بنائے ہیں اور آپ سوال کی جگہ تقریر کریںگے تو جواب کے لیے دوسرے ارکان رہ جائیںگے۔ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ فاضل دوست اگر تقریر کریںگے تو پھر جواب جلسے میں دوںگا۔ جی ڈی اے کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے کہاکہ آپ کو حکومت کرتے ہوئے11 سال ہوچکے ہیں اب بھی کوئی پیش رفت نہیں ہورہی کیا وجہ ہے مقدمات بڑھ رہے ہیں۔

سندھ اسمبلی کا اجلاس پیر کواسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت 02:45 بجے شروع ہوا، اجلاس کے آغاز میں معصوم بچی نشوہ کے لیے دعا کے علاوہ سری لنکا میں چرچ اور ہوٹلز میں بم دھماکوں کی مذمت کی گئی اور ایوان نے اس واقعے پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔ ایوان کی کارروائی کے دوران ساؤنڈ سسٹم میں کوئی فنی خرابی پید ا ہوگئی تو ارکان نے بغیر مائیک کے اظہار خیال کیا۔

امتیازشیخ نے کہا ہے کہ جیکب آباد شہر میں24 گھنٹے ڈاکٹرز اور ایمبولینس سروس کے علاوہ بہترین اسپتال کی سہولت موجود ہے اور اس بات میں کوئی صداقت نہیںکہ وہاں لوگ طبی سہولتوں سے محروم ہیں۔

پی ٹی آئی کی سدرہ عمران نے بدین کالج میں سہولتوںکی عدم فراہمی پر توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا جس پر وزیر تعلیم سردار شاہ نے کہا کہ ہم تمام ضرورتیں پوری نہ کرسکے کسی حد تک درست ہے مگر استاد نہیںہے یہ غلط بات ہے۔ ایم کیو ایم کے کنور نوید جمیل نے تقرریوں کے جعلی آرڈر کی تقسیم پر توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا۔

کنور نویدنے کہاکہ ہم یہاں مہاجر ہونے نہیں پاکستانی بننے آئے تھے۔ پولیس اور ہوم ڈپارٹمنٹ میں کراچی کے کسی شہری کو بھرتی نہیں کیا گیا۔ 40بھرتیوں میںکراچی کا کوئی نہیں ہے۔ ناانصافی کے ازالے کے لیے سی ایم، بلاول اور زرداری کے علاوہ فوج، وزیراعظم اور عدالتوں، سفارت خانوں اور نیب کے پاس بھی جائیں گے۔ جواب میں وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار چاولہ نے کہاکہ ہم سب ایک ہیں ہم نہ اردو بولنے والے کا فرق رکھا ہے نہ رکھتے ہیں پہلے ہم سب پاکستانی ہیں پھر کچھ اور ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔