قصر ناز میں 5 بچوں کی ہلاکت، ملزمان پر دہشت گردی کی دفعات لگانے کی سفارش

کورٹ رپورٹر  بدھ 24 اپريل 2019
متاثرہ فیملی کو کمرے میں ٹھہرایا تو کیمیکل کی بو آرہی تھی انتظامیہ کو بتایا لیکن کچھ نہ کیا، خاکروب کا انکشاف (فوٹو : فائل /ایکسپریس)

متاثرہ فیملی کو کمرے میں ٹھہرایا تو کیمیکل کی بو آرہی تھی انتظامیہ کو بتایا لیکن کچھ نہ کیا، خاکروب کا انکشاف (فوٹو : فائل /ایکسپریس)

 کراچی: قصر ناز میں کمسن بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 6 افراد کے جاں بحق ہونے کے مقدمہ میں اہم پیش رفت سامنے آگئی، سرکاری وکیل نے مقدمے میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات لگانے کی سفارش کردی۔

کراچی کی مقامی عدالت کے روبرو قصر ناز میں کمسن بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 6 افراد کے جاں بحق ہونے کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔ پراسیکیوٹر نے مقدمہ کو قتل اور دہشت گردی کا قرار دے دیا کیوں کہ موت کی وجہ زہریلا اسپرے اور ایلومیینیم فاسفیڈ کی گولیاں نکلیں اس حوالے سے تفتیشی افسر نے عدالت میں چالان جمع کرادیا جس میں سرکاری وکیل نے قتل اور دہشت گردی کی دفعات لگانے کی سفارش کی ہے۔

اسکروٹنی نوٹ کے مطابق میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 6 افراد کی ہلاکت زہریلی اسپرے اور گولیوں سے ہوئی، انتظامیہ نے جان بوجھ کر گولیاں رکھوائیں اور اسپرے کروایا حالاں کہ ہوٹل کے خاکروب نے انتظامیہ کو آگاہ بھی کیا تھا، رپورٹ اور گواہ کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ واقعہ حادثاتی نہیں تھا اس واقعہ کی اطلاع ملنے کے بعد لوگوں میں خوف پھیلا، ملزمان کا یہ عمل قتل اور دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔

یہ پڑھیں: پانچ بچوں اور پھوپھی کی ہلاکت میں قصر ناز کے 6 ملازمین گرفتار 

 

اسکروٹنی نوٹ میں کہا گیا کہ 21 فروری کو دن 2 بجے کمرے میں الومینیم فاسفیڈ کی گولیاں رکھی گئیں، خاکروب بوٹا مسیح نے انکشاف کیا کہ جب خاندان کو کمرے میں لے کر گئے تو کمرہ سے کیمیکل کی بو آرہی تھی، میں نے ریسیپشنسٹ عبدالحمید کو آگاہ کیا لیکن کچھ نہ ہوا۔

اسکروٹنی نوٹ کے مطابق ہوٹل انتظامیہ کو المونیم فاسفائیڈ گولیاں خریدنے کا اختیار نہیں تھا، ہوٹل انتظامیہ کو کمیکل کی خریداری کی اجازت نہیں تھی، انتظامیہ زہریلے اسپرے کے نتائج سے واقف تھی، انتظامیہ نے جرم چھپانے کیلیے ثبوت مٹائے اور تمام چادریں غائب کردی۔ کراچی یونیورسٹی اور لاہور کی لیبارٹری رپورٹ کے مطابق کمرے میں المونیم فاسفائیڈ پایا گیا، انتظامیہ نے ریکارڈ میں ردوبدل کیا اور رجسٹرڈ پھاڑ دیئے۔

چالان میں بتایا گیا کہ 21 فروری کو کمرے کی صفائی کردی گئی، سندھ حکومت الومینیم کو خطرناک قرار دے چکی ہے اس کے باوجود 2017ء سے 19ء تک 3 بار قصر ناز میں 120/120 الومینیم فاسفیڈ کی بوتلیں منگوائی گئیں، ایک بوتل میں 20 گولیاں ہوتی ہیں، قصر ناز میں الومینیم فاسفیڈ کی اتنی بڑی مقدار آتی رہی جس کا ریکارڈ بھی مرتب نہیں۔

واضح رہے کہ اس مقدمہ میں ملازمین ذاکر حسین، سکندر حیات، پرویز بھٹی، نثار احمد، ندیم اختر، صنوبر علی، محرم علی گرفتار ہیں جب کہ ہیرا نند نے مقدمہ میں ضمانت لے رکھی ہے۔ فروری 2019ء میں 5 بچوں اور ان کی پھوپھی کی ہلاکت کا مقدمہ درج ہوا تھا جاں بحق بچوں میں سلوی، صلاح الدین، عالیہ، عبد الرحمان اور عبدالعلی اور ان کی پھوپھی شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔