ساڑھے چھ کروڑ مزدوروں کا سوال

ظہیر اختر بیدری  جمعرات 25 اپريل 2019
zaheer_akhter_beedri@yahoo.com

[email protected]

ایک اخباری اطلاع کے مطابق کالجوں کے طلبا نے ایسے ٹیوشن سینٹر یا اسکول قائم کرلیے ہیں جہاں مزدوروں کے بچوں کو تعلیم دی جا رہی ہے۔ کالجوں اور جامعات کے طلبا عام طور پر اس قسم کی سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں اور عام غریب لوگوں کے بچوں کے لیے اسکولوں کا اہتمام کرتے رہتے ہیں لیکن اس خبر کی انفرادیت یہ ہے کہ طلبا نے جو درسگاہیں یا اسکول کھولے ہیں ان میں صرف مزدوروں کے بچوں کو تعلیم دی جا رہی ہے، مزدور اور کسان دو ایسے بڑے طبقے ہیں جن کی اولاد کو تعلیم کی سہولتیں کسی حکومت کے دوران نصیب نہیں ہوئیں۔

مزدوربے چارے ملک میں ساڑھے چھ کروڑ کی تعداد میں رہتے ہیں ہمارے ملک میں مزدوروں کی معاشی حالت اس قدر ابتر ہے وہ غربت کی اس سطح پر رہتے ہیں کہ اپنے بچوں کو تعلیم دلانے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ اس معاشی بدحالی نے انھیں مجبور کردیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو چائلڈ لیبر میں جوت دیں ہمارے ملک میں چائلڈ لیبر کی تعداد ایک کروڑ سے زیادہ ہے یعنی مزدوروں کی کل تعداد کا تقریباً 1/6 فیصد حصہ مزدوری کرتا ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ اس سوال کا ایک جواب تو یہ ہے کہ مزدور کی آمدنی اتنی نہیں ہوتی کہ وہ اپنے بچوں کو تعلیم دلا سکے 71 سال میں مزدوروں کی تنخواہوں میں اتنی ترقی ہوئی ہے کہ ماہانہ 16 ہزار تک پہنچ گئی ہے 16 ہزار روپے ہماری ایلیٹ ماہانہ اپنے پالتو کتوں پر خرچ کردیتی ہے جب کہ ہمارا ایک مزدور دن بھر سخت محنت کرنے کے بعد مشکل سے پانچ چھ سو روپے کماتا ہے یعنی روزانہ کی آمدنی پانچ چھ سو روپوں سے زیادہ نہیں۔

ماضی میں ہماری اشرافیائی حکومتوں نے چائلڈ لیبر ختم کرنے کے بار بار دعوے کیے لیکن مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی والا معاملہ رہا۔ چائلڈ لیبر ختم کرنے کی باتیں ہر حکومت عوام کو دھوکادینے کے لیے کرتی رہی ہے اگر کوئی حکومت اس مسئلے پر سنجیدہ ہوتی تو آج ملک میں چائلڈ لیبر نہیں ہوتی۔ چائلڈ لیبر حکومتوں کا ایک ایسا جرم ہے جس کی سزا آنے والے دور کا چائلڈ لیبر طے کرے گا اس حوالے سے ناانصافی کا عالم یہ ہے کہ کسی کارخانے یا فیکٹری کا مالک ایک دو سال میں ایک دو نئے کارخانے کھول لیتا ہے اور انھی مالکوں کے کارخانوں میں کام کرنے والے مزدور ایک سال میں ایک بچہ پیدا کرتے ہیں جو ذرا بڑا ہوکر چائلڈ لیبر کے لشکر میں شامل ہوجاتا ہے۔

جس مزدور کو مالک ماہانہ 16 ہزار روپے تنخواہ دیتا ہے اس مزدور کے عام طور پر 6,5 بچے ہوتے ہیں اگر سولہ ہزار روپے 10 افراد کے ایک خاندان پر تقسیم کیے جائیں تو ایک فرد کے حصے میں ماہانہ ایک ہزار چھ سو روپے آتے ہیں ایک مالک کی ماہانہ آمدنی کروڑوں میں ہوتی ہے ان کی آمدنی سے ان کی خوشحالی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ یہ سرمایہ دارانہ نظام کا اعجاز ہے کہ مزدور کی ماہانہ آمدنی سولہ ہزار اور مالک کی ماہانہ آمدنی کروڑوں روپے ہوتی ہے۔

1971-1970 میں ٹریڈ یونین بنانے کی آزادی تھی جس کی وجہ سے مزدور اپنے مطالبات ٹریڈ یونین کے ذریعے مالکان کی خدمت میں پیش کرتے تھے اس آزادی کی وجہ سے مزدوروں کے کچھ مطالبات مان لیے جاتے تھے مرحوم بھٹو کے دور میں مزدوروں کے خلاف ایسے آپریشن کیے گئے کہ درجنوں مزدور ان آپریشنوں کی نذر ہوگئے اور اسی دور سے ٹریڈ یونین حرف غلط کی طرح ہوکر رہ گئی ہزاروں مزدوروں کو جیلوں میں ٹھونس دیا گیا۔ مزدور رہنماؤں کو ڈنڈا بیڑی لگاکر عدالتوں میں پیش کیا جاتا ہے۔

ہماری مہربان اور انصاف کی علم بردار پارلیمنٹ کی کوششوں سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ آیندہ سے ملزموں کو ہتھکڑی نہیں لگائی جائے گی۔ اس فیصلے کا پس منظر یہ ہے کہ اربوں روپوں کی کرپشن کے ملزمان جن کا تعلق اشرافیہ سے ہے ہتھکڑی کے نام سے الرجک ہوتے ہیں ملزم جب تک مجرم ثابت نہیں ہوتا اسے ہتھکڑی لگانا یقینا ناانصافی ہے لیکن کیا یہ قانون غریب ملزموں پر بھی لاگو ہوگا؟

70سال تک ملک میں اشرافیہ کا راج رہا ہے اشرافیہ کی لسٹ میں ملک کو ترقی کی راہ پر لگانے والے مزدوروں کسانوں کا نام ہی نہیں تھا یہ سریے لگی ہوئی گردنوں کے مالک پانچ سال تک غلام بناکر رکھے جانے والے مزدوروں اور کسانوں کے دروازوں پر بھکاری بن کر جاتے ہیں اور مزدوروں کسانوں غریبوں کے بھیک میں ملے ہوئے ووٹوں سے جب وہ اقتدار میں آتے ہیں تو ان کی گردنوں کے سریے اور سخت ہوجاتے ہیں۔

71 سال کی نامنصفانہ اور جبر کی تاریخ میں پہلی بار ایک مڈل کلاس حکومت برسر اقتدار آئی ہے اور ان اربوں روپوں کی لوٹ مار کرنے والوں کے خلاف عدالتی چارہ جوئی ہو رہی ہے تو ایلیٹ کے گھروں میں کہرام مچا ہوا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا مڈل کلاس کی حکومت غریبوں، مزدوروں، کسانوں کی زندگی میں کوئی بامعنی تبدیلی لائے گی؟ چائلڈ لیبر یعنی غریبوں کے مزدور بچے ایک کروڑ ہیں اور تعلیم سے محروم ہیں۔ جامعات کے طلبا انھیں تعلیم دے رہے ہیں جامعات اور کالجوں کے طلبا 200-100 بچوں کو تو تعلیم دے سکتے ہیں جب کہ تعلیم سے محروم مزدوروں، کسانوں کے بچے لاکھوں کی تعداد میں ہیں کیا مڈل کلاس حکومت مزدوروں، کسانوں کے بچوں کی تعلیم کا کوئی باقاعدہ انتظام کرے گی؟ یہ سوال ہماری مڈل کلاس حکومت سے ساڑھے چھ کروڑ مزدور کر رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔