وزیراعظم عمران خان۔۔۔ چین آپ کا خیر مقدم کرتا ہے

 جمعرات 25 اپريل 2019
چین پاکستان اقتصادی راہداری ایک پٹی ایک شاہراہ اقدام کے تحت تعاون کو مزید خوشحالی کی طرف لے جانےمیں اہم کردار ادا کرے گی

چین پاکستان اقتصادی راہداری ایک پٹی ایک شاہراہ اقدام کے تحت تعاون کو مزید خوشحالی کی طرف لے جانےمیں اہم کردار ادا کرے گی

تحریر : یاؤ جنگ

وزیراعظم عمران خان 25 تا 27 اپریل کو بیجنگ میں ہونے والے ایک پٹی ایک شاہراہ فورم برائے بین الاقوامی تعاون میں شرکت کیلئے چین روانہ ہو رہے ہیں۔ چینی صدر جناب شی چن پنگ 39 سربراہان مملکت اور اداروں کے ہمراہ فورم کی صدارت فرمائیں گے۔ اس موقع پر سربراہان مملکت ’’مشترکہ درخشاں مستقبل کا ضامن، ایک پٹی ایک شاہراہ تعاون‘‘کے عنوان کے تحت علاقائی روابط، قریبی باہمی تعاون اور دور رس و دیرپا ترقی کیلئے جاری اقدامات کا بغور جائزہ لیں گے۔

چینی صدر شی چن پنگ کی جانب سے 2013ء  میں پیش کردہ ایک پٹی ایک شاہراہ کے اقدام کے اغراض و مقاصد میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، عالمی اقتصادی ترقی کیلئے نئے افق کی تلاش اور بین الاقوامی اقتصادی تعاون کیلئے نئے پلیٹ فارم کے قیام کے ذریعے  جامع رابطہ کاری شامل ہے۔ اس تصور کو ابتداء  ہی سے انتہائی سرعت و برق رفتاری سے سراہا جارہا ہے۔ اب تک 126 ممالک اور 29 بین الاقوامی ادارے ایک پٹی ایک شاہراہ کے منصوبے کی مشترکہ تعمیر کے تحت متعدد سمجھوتوں کی مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کر چکے ہیں۔ گزشتہ 6 سال کی انتھک جدوجہد کے بعد ایک پٹی ایک شاہراہ کا اقدام بنیادی داغ بیل ڈالنے کے بعد ہر قسم کی ترقی کے نئے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ اب یہ اقدام بین الاقوامی تعاون کے کثیرالشمولیتی مرکز کی اہمیت اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں سراہا بھی جارہا ہے۔ یہ تعاون، خوشحالی، وسیع النظری، شفاف ترقی اور جملہ ممالک کے مساوی فوائد کے حصول کا زینہ بنتا جا رہا ہے۔

فورم کا میزبان ملک ہونے کے ناطے چین وسیع مشاورت، مشترکہ مفاد کے باہمی تعاون کے اصولوں کے تحت وسیع النظری، جامعیت اور شفافیت کیلئے تمام شراکت داروں کے ساتھ اس عظیم الشان تقریب کی تیاری کے تحت قریبی رابطے میں ہے۔ اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے ماضی کے تجربات  اور مستقبل کی منصوبہ بندی، رائے عامہ کی تشکیل اور ایک پٹی ایک شاہراہ تعاون کے مربوط فروغ کا احاطہ کیا جا رہا ہے۔

امید ہے کہ عوام الناس اور دیرپا ترقی کیلئے ایک پٹی ایک شاہراہ کے اقدام کے مروجہ اصولوں کے تحت اس فورم سے کثیر الجہتی اور کھلے پن کی حامل عالمی اقتصادی حمایت کیلئے بھرپور آواز بلند کی جائیگی، مساوات پر مبنی ہمہ گیر روابط کی تشکیل اور اعلیٰ معیار کے تعاون کا طریقہ کار وضع کیا جائے گا، چین اپنے جدید اصلاحاتی اقدامات و اثرات اور  کھلے پن کی حکمت عملی متعارف کروائے گا اور اپنی اقتصادی ترقی کے ثمرات اور تمام ممالک کیلئے سود مند ترقی کے مزید مواقع پر تبادلہ خیال بھی کرے گا۔ مجھے قوی امید ہے کہ یہ فورم عالمی معیشت اور رکن ممالک کی وسیع الجہت ترقی میں ایک نئی روح بیدار کریگا اور انسانیت کیلئے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل میں معاون و مددگار ثابت ہوگا۔

چین پاکستان اقتصادی راہداری ایک پٹی ایک شاہراہ کے اقدام کے نمایاں خدوخال کا انتہائی اہم منصوبہ ہے اور یہ اقدام نئے دور میں پاک چین تعاون کیلئے انتہائی اہم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک پٹی ایک شاہراہ منصوبہ کے اصولوں کے بھی عین مطابق ہے۔ اسے  بالغ النظر و مربوط تعاون کے طرز عمل، گوادر کی بندرگاہ کی مثالی ترقی، توانائی، تعمیرات اور صنعتی تعاون کی بناء پراپنے وجود پر فخر ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت شروع کئے جانیوالے 22  میں سے 11 منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچ چکے ہیں جبکہ باقی ماندہ 11 منصوبے تیزی سے مکمل کئے جارہے ہیں۔ چین اور پاکستان دونوں اس امر پر متفق ہیں کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری وسعت اور کشادگی کے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے جونئے خدوخال کا حامل ہے۔

عوام الناس کیلئے سود مندعظیم نصب العین

چین پاکستانی عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے پر مزید توجہ مرکوز کرے گا۔ ہم 2017ء میں گوادر کے مقام پر پاک چین طبی ہنگامی مرکز قائم کر چکے ہیں جس کے تحت ڈیڑھ سال کے دوران 2921 افراد کا طبی معائنہ اور 4280 اقسام کی ادویات مقامی افراد کو فراہم جاچکی ہیں۔ 2016 میں ہم نے 150 طلباء  کی گنجائش کا حامل گوادر فقیر سکول تعمیر کیا، تاہم مقامی افراد کی خواہش کے مطابق، جنہوں نے انتہائی جوش و جذبے کے تحت سکول میں اپنے بچوں کا داخلہ کروایا، آج وہاں 503 طلباء  زیور تعلیم سے آراستہ ہو رہے ہیں۔ ایک مقامی ماہی گیر کی بیٹی عدیلہ اپنے دیگر ہم جماعتوں کے ہمراہ اس سکول میں بلا معاوضہ تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ ہم  مزید مقامی بچوں کے تعلیمی خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔

چین پاکستان کی ضروریات کے پیش نظر عوام کا طرز معاش بہتر بنانے کیلئے اپنی امداد کا دائرہ وسیع کر چکا ہے۔ دونوں حکومتیں اس امر پر متفق ہیں کہ زراعت، تعلیم، علاج معالجہ، غربت کا تدارک، آب نوشی اورپیشہ وارانہ تربیت دوطرفہ تعاون کے نمایاں خدوخال ہوں گے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت سماجی و معاشی تعاون کا مشترکہ ورکنگ گروپ (جے۔ ڈبلیو۔جی) کئی چھوٹے لیکن خوشنماء اور قلیل الوقتی تیز رفتار منصوبے بشمول زرعی عکاس مراکز، غربت کے خاتمے کے عکاس دیہات،پیشہ ورانہ تربیت کے مراکزو ہسپتال اور چین میں پاکستانی طلبا کیلئے  مزید وظائف کے اجراء  کے منصوبے تشکیل دے چکا ہے۔ہم پاکستانی عوام کے طرز معاش کو بہتر بنانے والے منصوبوں کا دائرہ کار بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے پسماندہ علاقوں تک وسیع کریں گے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کو ’’عوام الناس کی راہداری‘‘ بنایا جائے گا۔

ترجیحی صنعتی تعاون

چین اور پاکستان مختلف صنعتی مفادات کے حامل ہیں جو ایک دوسرے کیلئے انتہائی سود مند ہیں۔ ہم پہلے ہی مشترکہ تعاون کے متعدد منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔ گزشتہ سال چائنیز چھانگان نامی کارساز ادارے کی جانب سے ماسٹر موٹر کار پوریشن کے باہمی تعاون سے کراچی میں ابتدائی طور پر سالانہ 30 ہزار گاڑیاں  تیار کرنے کا پلانٹ قائم کیا جا چکا ہے جبکہ ڈلی چائنہ اور جے ڈبلیو سزء گروپ نے 20 کروڑ امریکی ڈالر کی خطیر رقم سے شیشہ تیار کرنیوالے کمپلیکس کا افتتاح ہوچکا ہے۔ چین کے علی بابا ہولڈنگ گروپ سے منسلک اَینٹ فائنانشل سروسز گروپ کی جانب سے 18 کروڑ 50 لاکھ امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ ایزی پیسہ کے تحت، جس کے 45 فیصد حصص پاکستان کے ای والیٹ میں ہیں، مقامی سطح پر علی پے ایپ کا قیام بھی عمل میں لایاجاچکا ہے۔ اس کے علاوہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت خیبر پختونخوا میںپہلے خصوصی اقتصادی زون کی تعمیر کا کام بہت جلد شروع کردیا جائے گا۔

وزیر اعظم عمران خان اور دیگر کئی وزراء اس امر کا اظہار کر چکے ہیں کہ وہ پاکستان اور چین کے مابین مزید صنعتی تعاون اور پاکستان میں مزید چینی سرمایہ کاری کیلئے پر امید ہیں۔ چین اور پاکستان کے مابین صنعتی تعاون کو نہ صرف حکومتی راہنمائی بلکہ سماجی وسائل اور نجی سرمایہ کاری بھی درکار ہے۔چین پاکستان اقتصادی راہداری کے نئے مرحلے پر چین صنعتی تعاون کو بحیثیت بنیادی ستون اجاگر کر چکا ہے اور دیگر چینی سرمایہ کار اداروں کی پاکستان  میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی بھی کرتا ہے۔ یہ وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ حکومت کی ترجیحی حکمت عملی پر عملدرآمد اور کاروباری ماحول میں استحکام کے پیش نظرچین سمیت دیگر ممالک سے مزید کمپنیاں پاکستان میں مشترکہ سرمایہ کاری کریں گی۔

اصول پسند طرز عمل سے تیسرے فریق کے تعاون کی حوصلہ افزائی

چین پاکستان اقتصادی راہداری کو علاقائی ممالک کی جانب سے بہت زیادہ پذیرائی حاصل ہوئی۔ حال ہی میں بین الاقوامی تعاون ورکنگ گروپ کا پہلا اجلاس بیجنگ میں ہوا جس میں پاکستان اور چین نے تیسرے فریق کے ساتھ تعاون پر مکمل طور پر اتفاق کیا۔ مجھے یقین ہے کہ تیسرے فریق کی شمولیت چین پاکستان اقتصادی راہداری کی جامعیت اور کشادگی کو اجاگر اور علاقائی روابط اور مشترکہ ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی۔ چین اور پاکستان اچھے دوست، بھائی اور ساتھی ہیں۔ ہماری دوستی وقت اور تاریخ کے ہر امتحان پر پوری اتری ہے۔ نسل در نسل کوششوں کی بدولت پاک چین دوستی کے بیج اب تناور درخت کی شکل اختیار کرچکے ہیں، جس کی جڑیں ہمارے عوام کے دلوں میں انتہائی گہری ہیں جیسا کہ چینی صدر مملکت شی چن پھنگ نے کہا کہ پاکستان اور چین کا رشتہ اچھے ہمسائے، دوست، علاقائی امن و استحکام کا ستون اور ایک پٹی ایک شاہراہ کے اقدام کے تحت بین الاقوامی تعاون کا عملی نمونہ ہونا چاہیے۔چین صدق دل سے اس امر کا خواہشمند ہے کہ پاکستان میں ترقی و خوشحالی کا راج ہو اور ہم پاکستانی عوام کو بہتر معیار زندگی فراہم کرنے کیلئے حتی الوسع مدد کرنے کیلئے تیار ہیں۔ ہم اس امر پر یقین رکھتے ہیں کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ایک پٹی ایک شاہراہ اقدام کے تحت تعاون کو مزید خوشحالی کی طرف لے جانے، دونوں ممالک کے عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچانے اور پاک چین تعاون و علاقائی خوشحالی کیلئے اہم کردار ادا کرے گی۔

عزت مآب وزیر اعظم صاحب!ہم چین میں آپ کا پر تپاک خیر مقدم کرتے ہیں

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔