- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت، حکومت کا انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی اور عمران خان کی رہائی کیلیے پشاور میں ریلی کا اعلان
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
سوشل میڈیا کے ذریعے کوئی بھی زندگی میں دخل اندازی کرسکتا ہے، ایف آئی اے
کراچی: ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے شہزاد حیدر کا کہنا ہے کہ موبائل ڈیوائسز اور سوشل میڈیا ایپلی کشن درحقیقت آپ کے کمروں کی کھڑکیوں کی مانند ہیں جس سے کوئی بھی شخص آپ کی ذاتی اورنجی زندگی میں دخل اندازی کرسکتا ہے۔
جامعہ کراچی کے شعبہ نفسیات کے زیر اہتمام کلیہ فنون وسماجی علوم جامعہ کراچی کی سماعت گاہ میں منعقدہ ایک روزہ سیمینار بعنوان: ”قیامِ امن میں نوجوانوں کا کردار“ سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے شہزاد حیدر نے کہا کہ پاکستان میں کم عمر نوجوان بالخصوص لڑکیاں سائبرکرائم کے حوالے سے زیادہ مشکلات کا شکار ہیں، موبائل ڈیوائسز اور سوشل میڈیا ایپلی کیشن درحقیقت آپ کے کمروں کی کھڑکیوں کی مانند ہیں جس سے کوئی بھی شخص آپ کی ذاتی اور نجی زندگی میں دخل اندازی کرسکتا ہے۔
شہزاد حیدر نے کہا کہ سائبر کرائم کے بڑھتے جرائم کی بنیادی وجہ آپ خود ہیں کیونکہ آپ جانے انجانے میں لوگوں کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایڈ کرلیتے ہیں اور تسلسل کے ساتھ گفتگو کا سلسلہ جاری رہتا ہے جب کہ اسی دوران وہ آپ کی تصاویر اور نجی زندگی کے حوالے سے معلومات حاصل کرکے آپ کو ہی ہراساں یا بلیک میل کرتا ہے۔
جامعہ کراچی کے شعبہ نفسیات کی چیئر پرسن پروفیسر ڈاکٹر فرح اقبال نے کہا کہ ہمیں اپنے نوجوانوں کی بھرپور حوصلہ افزائی کرنی چاہیے کیوں کہ ہمارے نوجوانوں میں صلاحیتیوں کی کمی نہیں لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ انہیں حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ مواقع بھی فراہم کیے جائیں تاکہ وہ معاشرے کی بہتری کے لیے کردارادا کرسکیں۔
کنسلٹنٹ کلینیکل سائیکولوجی ڈاکٹر روبینہ قدوائی نے کہا کہ ایک پریشان حال شخص کو منفی سوچ گہرے رہتی ہے جس کی وجہ سے اس کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوتاہے تاہم وہ افراد جن کی قوت ارادی مضبوط ہوتی ہے وہ بہت جلد ایسی صورتحال پر قابو پالیتے ہیں کیونکہ ان میں مثبت سوچ بھی زیادہ ہوتی ہے اور اس کے استعمال سے بھی بخوبی واقف ہوتے ہیں۔
جامعہ کراچی کے شعبہ نفسیات کی پروفیسر اور سیمینار کوآرڈینیٹر ڈاکٹر قدسیہ طارق نے کہا کہ ہم نے آج کے نوجوانوں کی اہمیت اور طاقت کا صحیح اندازہ نہیں لگایا، پاکستان دنیا کی چھٹی بڑی آبادی والا ملک ہے جس کی تقریباً 31 فیصد آبادی 15 تا29 عمر کے نوجوانوں پر مشتمل ہے اور اسی وجہ سے اگلے 30 سال تک ہمارا ملک نوجوان ملک رہے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔