جاوید میانداد کا وزیراعظم سے محکمہ جاتی کھیلوں کی بحالی کا مطالبہ

زبیر نذیر خان  ہفتہ 27 اپريل 2019
کھلاڑیوں کو بے روزگار کرنے کا سلسلہ درست نہیں، جاوید میانداد، فوٹو: فائل

کھلاڑیوں کو بے روزگار کرنے کا سلسلہ درست نہیں، جاوید میانداد، فوٹو: فائل

 کراچی: پاکستان کے عظیم کھلاڑیوں جاوید میانداد، جہانگیر خان، اصلاح الدین اور سلیم جعفر نے وزیراعظم عمران خان سے محکمہ جاتی کھیلوں کی بحالی کا مطالبہ کردیا۔

کرتے ہوئے کہا ہے کہ کھلاڑیوں کو بے روزگار کرنے کا سلسلہ درست نہیں، تمام کھیل تنزلی کا شکار ہیں، میرٹ کی دھجیاں بکھری جارہی ہیں، سب پیسے کھارہے ہیں، فیصلے سے عمران خان اور ان کی پارٹی کو نقصان ہوگا، کھیلوں کی وزارت بھی علیحدہ ہونی چاہیے۔

کراچی پریس کلب کے دورے اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور اپنے دور کے عظیم بیٹسمین  جاوید میانداد نے وزیراعظم عمران خان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ جاتی ٹیموں کا نظام بہت بہتر تھا، اداروں کی وجہ سے ہی لاتعداد  کھلاڑی سامنے آئے، کھلاڑیوں کو صلاحیتوں کے اظہار کے لیے معاشی تحفظ درکار ہوتا ہے، عمران خان خود بھی پیسے کے لیے کاونٹی کرکٹ کھیلتے رہے، سرکاری سطح کے ساتھ نجی شعبہ بھی کھلاڑیوں کو معاشی استحکام فراہم کرے، کھلاڑیوں کو بےروزگار کرنے کا سلسلہ درست نہیں، اداروں کو ٹیموں سے مالی نقصان نہیں ہوتا بلکہ شہرت ملتی ہے، کھیلوں کی بقا کے لیے کھلاڑیوں کو ملازمتیں دیں جائیں۔

جاوید میانداد نے کہا کہ حکومت چلتے نظام میں تبدیلی نہ لائے، نوکری نہیں ہوگی تو نوجوان ڈاکے ہی ماریں گے، لڑکے اس وقت بھوکے مررہے ہیں، دوسرے ممالک  کھلاڑیوں کو بہترین سہولتیں فراہم کررہے ہیں، مجھے بھی والدہ نے کرکٹ کھیلنے سے روکا تھا مگر والد نے بری صحبت سے بچانے کے لیے کھیلنے کی اجازت دی۔

انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ پاکستان کے تمام کھیل رفتہ رفتہ تنزلی کا شکار ہیں، معاشی تحفظ نہ ہونے کے سبب نئے کھلاڑی سامنے نہیں آرہے، میرٹ کی دھجیاں بکھری جارہی ہیں، عمران خان کھیلوں اور کھلاڑیوں کے تحفظ کے لیے فوری ایکشن لیں، نور خان جیسی شخصیات کی ضرورت ہے جو کھیلوں  کی ترقی کے لیے عملی اقدامات کریں، اچھے اور باکردار افراد کو سامنے لانا ہوگا، عمران خان سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں ورنہ نقصان ان کو اور ان کی پارٹی کو ہوگا۔

جاوید میانداد نے مشورہ دیا کہ کھیلوں کی علیحدہ وزارت ہونی چاہیے، جب وزارت ہی نہیں تو کھیل  کیسے فروغ پائیں گے، پی سی بی میں چیئرمین اور ایم ڈی ٹیسٹ کرکٹرز کو ہونا چاہیے، سب پیسہ بنارہے ہیں اور کھارہے ہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

جاوید میاں داد نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کو بھی شدید  تنقید  کا نشانہ بنایا اور کہا کہ کہ گورا لیب ٹاپ تھام کر کوچنگ کر رہا ہے جبکہ ایک پوری ٹیم اس کی معاونت کر رہی ہے، میں تنہا اپنے تجربے کی بنیاد پر کھلاڑیوں کی تربیت اور اصلاح کرتا تھا۔

سابق اولپمیئن اصلاح الدین نے کہا کہ محکمہ جاتی ٹیمیں بند کرنے سے قبل  کھلاڑیوں اور متعلقین  کا معاشی تحفظ ضروری ہے، اس عمل سے میدان ویران ہوجائیں گے، میں خود محکمہ جاتی ٹیم کی وجہ سے ہی کامیاب ہوا، کھلاڑی اچھی ملازمت کے  حصول کے لیے بھی محنت کرتا ہے، جلد بازی میں کیے گئے فیصلے درست  ثابت نہیں ہوتے، وزیر اعظم سینیئر کھلاڑیوں کو ملاقات کا موقع دیں۔

سابق عالمی اسکواش چیمیئن جہانگیر خان نے  کہا کہ محکمہ جاتی ٹیم کھلاڑی کو پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے، پی آئی اے معاونت نہ کرتی تو میں عالمی چیمپئن نہیں بن سکتا تھا، ریٹائرمنٹ کے بعد ملازم کھلاڑی کو معاشی تحفظ ملتا ہے، وزیراعظم عمران خان اس معاملے کا نوٹس لیں، کھیلوں کے فروغ کے لیے کھلاڑیوں کو ملازمتیں دی جائیں، وزیراعظم عمران خان خود بھی ڈیپارٹمنٹل کھلاڑی رہے ہیں، کوشش کی جائے تو پاکستان اسکواش میں اپنا کھویا مقام دوبارہ حاصل کرسکتا ہے، اس کے لیے حکومت کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔