- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
غبارے کی طرح ہوا میں اڑنے والا پہلا طیارہ تیار
سائنس دان بغیر پائلٹ کے غبارے کی طرح فضا میں بلند ہونے والا ایئرکرافٹ تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق یونیورسٹی آف ہائی لینڈز اینڈ آئی لینڈز کے تحقیق کاروں کی برسوں کی محنت رنگ لے آئی ہے اور اب تک خواب سمجھے جانے والے انقلابی ائیر کرافٹ حقیقت کا روپ دھار لیا ہے۔ سائنس دانوں نے اپنی اس تخلیق کو فینکس کا نام دیا ہے جس کے پروں کو ہٹا دیا جائے تو یہ بالکل ایک غبارے کی شکل کا ہے جس کے درمیانی حصے میں ہیلیم گیس بھری ہوتی ہے۔
چیف انجینیئر پروفیسر اینڈیو رے کا کہنا ہے کہ فینکس 50 فٹ طویل, پروں کا پھیلاؤ 36 فٹ اور 120 کلوگرام وزنی اور بغیر پائلٹ کی ایک ہوائی گاڑی ہے جو اپنے بھاری بھرکم وجود کے باوجود فضاء میں کسی مشکل کے بغیر فضا میں بآسانی بلند ہوتا ہے اور یہ جادو دراصل پروپلزن کا ہے جو اسے انجن کے بغیر اڑنے میں مدد دیتی ہے اور کسی ایئر شپ کی برعکس اس میں پروں کی موجودگی اسے باقاعدہ ہوائی جہاز بناتی ہے۔
پروفیسر اینڈیو نے مزید بتایا کہ طیارے کے کیپسول نما حصے میں موجود ہیلیم گیس توانائی پیدا کرتی ہے جس کے اندر ایک تھیلا بھی ہوتا ہے جس سے کمپریسر منسلک ہوتا ہے جو باہر کی ہوا کھینچ کر کمپریس کرتا ہے اور یوں جہاز وزنی ہوکر ہوائی غبارے کی طرح اُڑتا اور اترتا ہے۔ ہوا کا کم اور بڑھتا ہوا یہی دباؤ طیارے کے وزن کو بڑھاتا اور گھٹاتا ہے اور اسی سے طیارہ بلند ہوتا اور نیچے آتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔