- اگلے ماہ مہنگائی کی شرح کم ہو کر 21 سے 22 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان
- اقتصادی بحالی اور معاشی نمو کے لیے مشاورتی تھنک ٹینک کا قیام
- اے ڈی ایچ ڈی کی دوا قلبی صحت کے لیے نقصان دہ قرار
- آصفہ بھٹو زرداری بلامقابلہ رکن قومی اسمبلی منتخب
- پشاور: 32 سال قبل جرگے میں فائرنگ سے نو افراد کا قتل؛ مجرم کو 9 بار عمر قید کا حکم
- امیرِ طالبان کا خواتین کو سرعام سنگسار اور کوڑے مارنے کا اعلان
- ماحول میں تحلیل ہوکر ختم ہوجانے والی پلاسٹک کی نئی قسم
- کم وقت میں ایک لیٹر لیمو کا رس پی کر انوکھے ریکارڈ کی کوشش
- شام؛ ایئرپورٹ کے نزدیک اسرائیل کے فضائی حملوں میں 42 افراد جاں بحق
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
عالمی بینک کی پاکستان کو انسانوں پرسرمایہ کاری کی تجویز
اسلام آباد: عالمی بینک نے پاکستان کوانسانی وسائل کی ترقی میں سرمایہ کاری بڑھانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں اسٹنٹ (اپنی عمر سے کم وزن اور قد والے) بچوں کی شرح کم ہوئی ہے جو اس وقت 38 فیصد ہے لیکن اس کے باوجود یہ دنیا میں اس طرح کے بچوں کی شرح سے زائد ہے۔
عالمی بینک کی جانب سے ’’پاکستان کے 100 سال اور مستقبل کا خاکہ‘‘ کے عنوان سے جاری کردہ رپورٹ میں حکومت کو انسانی زندگیوں میں سرمایہ کاری کا مشورہ دیا گیا ہے، پاکستان میں اسٹنٹ ( اپنی عمر سے کم وزن اور قد والے) بچوں کی شرح کم ہوئی ہے جو اس وقت 38 فیصد ہے لیکن اس کے باوجود یہ دنیا میں اس طرح کے بچوں کی شرح سے زائد ہے، اسٹنٹنگ کے مسائل سے لوگوں کی قابلیتوں پر ناقابل تلافی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور آج اس عارضے کے شکار بچوں کی وجہ سے پاکستان کے مستقبل کی افرادی قوت کو کئی سالوں تک مسائل کا سامنا ہو گا۔
عالمی بینک کے ہیومن ڈیولپمنٹ پروگرام کے حکام نے کہا ہے کہ اسٹنٹنگ صرف صحت اور نیوٹریشن کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ معاشی مسئلہ بھی ہے کیونکہ اس کا تعلق پیداوار سے بھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر کوئی بچہ اسٹنٹ ہے تو اس کے لیے سیکھنا، قابلیتوں کو قبول کرنا اور ایک ایسے ماحول میں نشونما پانا مشکل ہوجاتا ہے جہاں محدود ملازمتیں اور مواقع دستیاب ہوں، اس کے معاشی اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔ پاکستان میں اس کے منفی اثرات کا تخمینہ مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا 2 سے 3 فیصد ہے جس کا مطلب ہے کہ پاکستان اپنی جی ڈی پی کے ایک بڑے حصہ سے محروم ہو گا۔
عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں پاکستان کی پائیدار ترقی میں اضافے کیلیے انسانی وسائل پر سرمایہ کاری بڑھانے کی تجویز پیش کی ہے۔ بینک کا کہنا ہے کہ ماں اور بچے کی صحت، بچوں کی بہتر تعلیم اور خواتین کی متناسب شرکت سے خوشحالی اور پائیدار ترقی کے اہداف کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔