فضائلِ رمضان المبارک

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے سبسکرائب کریں

قرآنِ حکیم میں ارشاد باری تعالی ہے، ترجمہ : ’’ اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں، جیسا کہ تم سے پہلی امّتوں پر کیے گئے تھے تاکہ تم متّقی بن جاؤ۔‘‘ (سورہ البقرہ)

ماہ رمضان کا روزہ اللہ کاوہ عظیم ترین تحفہ ہے جو اس نے امت محمدی ﷺ کو عنایت فرمایا ہے، تاکہ انسان اس کے ذریعے اپنی روح و بدن کو پلیدی اور ہر قسم کی نجاست و کثافت سے منزّا کرے اور اپنے کو زیور تقویٰ سے آراستہ و پیراستہ کرے۔ بھوک و پیاس کے مزے کو چکھے جس سے فقیروں و غریبوں مسکینوں کی بھوک و پیاس کا پورا احساس کرکے ان کی حاجت روائی اور فقر و فاقہ سے نجات دلانے کی جدوجہد کرے۔

روزہ ان عبادتوں میں سے ہے جس کا حکم تمام مذاہب و اقوام اور ملل و ادیان میں ملتا ہے، البتّہ ماہ رمضان میں روزہ رکھنا اسلام سے مختص ہے اسی لیے اسے شہر الاسلام ماہ اسلام گردانا گیا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے: ’’ اگر بندگان خدا کو ماہ رمضان کے روزوں کی فضیلت کا علم ہوتا تو آرزو کرتے کہ رمضان پورے سال کا ہو۔‘‘

امّت مسلمہ کی عظیم ہستیاں روزے کی شدت کو کس قدر محبوب جانتی تھیں اس کا اندازہ امیرالمومنین حضرت علی ابن ابی طالبؓ کے اس فرمان ذی شان سے لگایا جاسکتا ہے : ’’ میں تین چیزوں کو محبوب رکھتا ہوں۔ تلوار کے ساتھ جہاد، مہمان کی عزت اور گرمیوں کے روزے ۔‘‘

رسول خدا کی محبوب دختر، خاتون جنّت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ارشاد فرماتی ہیں: ’’ اللہ تعالی نے روزے کو فرض کیا ہے، تاکہ لوگوں میں اخلاص قائم رہ سکے۔‘‘

رسول کریم ﷺ کا ارشادِ ذی شان ہے: ’’ تمہاری طرف اللہ کا مہینہ برکت و رحمت و مغفرت کا پیغام لے کر آرہا ہے یہ وہ ماہ مبارک ہے جو اللہ کے نزدیک تمام مہینوں سے افضل ترین ہے، اس کے تمام ایام تما م دنوں سے، راتیں تمام راتوں سے اور لمحات تمام لمحات سے بہتر و برتر ہیں۔‘‘

اس مہینے کی راتوں میں شب قدر ہے جسے ہزار مہینوں سے بہتر قراردیا گیا ہے۔ چناں چہ امام جعفر صادقؓ کا فرمان ہے اس رات میں اعمال ان ہزار مہینوں کے اعمال سے بہتر ہیں، جن میں شب قدر نہ ہو۔

اسی مہینے میں تمام آسمانی و الہامی کتب کا نزول ہوا۔ اسی مہینے میں قرآن مجید نازل ہوا، جو لوگوں کے لیے ہادی و راہ نما ہے اور رشد و ہدایت حق و باطل کے امتیاز کی روشن ترین نشانیاں رکھتا ہے۔

امام محمد باقرؓ ارشاد فرماتے ہیں: ’’ہر چیز کے لیے ایک بہار ہے اور قرآن کی بہار ماہ رمضان ہے۔‘‘

امام زین العابدینؓ کی44 ویں دعا جو ’’صحیفہ کاملہ‘‘ میں درج ہے، اس دعا میں ارشاد فرماتے ہیں : ’’ پروردگار ماہ رمضان کو ہماری عبادتوں سے سرشار فرما اور اس کے اوقات کو اپنی عبادت و بندگی کی توفیقات سے مزیّن فرما اور ہمیں اس مہینے میں خشوع و خضوع تضرع اور تواضع کے ساتھ روزہ رکھنے اور راتوں میں نماز پڑھنے میں ہماری نصرت فرما کہ ماہ رمضان کا کوئی دن ہماری غفلت و کوتاہی اور کوئی رات ہماری تقصیروں کی گواہ و شاہد نہ بن سکے۔‘‘

قرآن مجید میں ارشاد ہے، مفہوم : ’’ (روزوں کے دن) گنتی کے چند روز ہیں۔ تو جو شخص تم میں سے بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں روزوں کا شمار کرلے۔ اور جو لوگ روزہ رکھنے کی طاقت رکھیں (لیکن رکھیں نہیں) وہ روزے کے بدلے محتاج کو کھانا کھلا دیں۔ اور جو کوئی شوق سے نیکی کرے تو اس کے حق میں زیادہ اچھا ہے۔ اور اگر سمجھو تو روزہ رکھنا ہی تمہارے حق میں بہتر ہے۔‘‘ (سورہ بقرہ)

پیغمبر اکرم ؐ نے ارشاد فرمایا: ’’روزے رکھو تاکہ تم تن درست ہوجاؤ۔‘‘

رمضان کی فضیلتوں، برکتوں اور سعادتوں کا شمار ممکن ہی نہیں، لہذا اہل اسلام کو چاہیے کہ جس قدر ممکن ہو سکے اس ماہ مبارک سے رحمتیں برکتیں سمیٹ لیں، کیوں کہ شافع محشر رسول خدا ﷺ کا ارشاد ہے: ’’ شقی اور بدنصیب ہے وہ شخص جو اس عظیم مہینے میں محروم رہ جائے۔ رمضان میں جنّت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، پس اپنے پروردگار سے سوال کرو کہ وہ دروازے تم پر بند نہ کرے۔ شیاطین کو اس ماہ میں بند کردیا جاتا ہے، پس تم اپنے رب سے سوال کرو کہ شیاطین تم پر مسلّط نہ ہوں۔‘‘

لہذا اگر امت مسلمہ اخروی مسائل کے ساتھ دنیا میں درپیش مسائل و مشکلات سے بھی نجات چاہتی ہے تو اسے ماہ رمضان کی برکتوں سے اور فیوض کو اس کی روح کے مطابق سمیٹنا ہوگا اور اگر ایسا ہوجائے تو عہد حاضر کا کوئی شیطان و استعمار مسلمانوں پر مسلّط نہیں ہوسکتا۔

خداوند عالم امت محمدی ﷺ کو اس ماہ مقدس کے ثمرات سے بہرہ مند ہونے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ آمین

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔