’خواب آور کہانیاں‘ سنیے اور نیند کی آغوش میں چلے جائیں

ویب ڈیسک  اتوار 5 مئ 2019
کرِس ایڈونسن اب تک ایسی سینکڑوں کہانیاں لکھ چکے ہیں جو بڑوں کے لیے لوری کا کام کرتے ہوئے سننے والوں کو سلادیتی ہیں۔ فوٹو: فائل

کرِس ایڈونسن اب تک ایسی سینکڑوں کہانیاں لکھ چکے ہیں جو بڑوں کے لیے لوری کا کام کرتے ہوئے سننے والوں کو سلادیتی ہیں۔ فوٹو: فائل

کیلیفورنیا: اگر آپ بے خوابی کے شکار ہیں تو کرس ایڈوانسن کی کہانیاں آپ کو نیند کی آغوش تک لے جاتی ہیں ان کی کہانی کے اختتام سے پہلے ہی اکثر افراد آنکھیں موند لیتے ہیں۔

39 سالہ کِرس پیشے کے لحاظ سے اسکرین رائٹر بھی ہیں۔ انہوں نے ایسی کہانیاں لکھنا شروع کی ہیں جو بالغ افراد کو ان کی فکروں سے آزاد کرتی ہیں اور انہیں نیند کی جانب راغب کرتی ہیں۔ اپنی کہانیوں میں وہ کوشش کرتے ہیں کہ انہیں سننے والا کہانی میں ملوث نہ ہوجائے لیکن وہ اسے دلچسپ ضرور بناتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ لوگ ان کی کہانیوں کے اختتام تک نہ جائیں بلکہ اس سے پہلے وہ نیند کی آغوش میں کھوجائیں۔

کِرس کہتے ہیں کہ آج کی تیزرفتار زندگی نے ہمیں فکرمند بنادیا ہے۔ دماغ چلتا رہتا ہے اور اس ہنگامہ خیز زندگی کی فکریں نمودار ہوتی رہتی ہیں، ہم تکئے پر سر دھرے پریشان ہوتے رہتے ہیں اور سونا محال ہوجاتا ہے۔

اگرچہ بعض افراد نے ان کی کہانیوں کو اکتاہٹ سے بھرپور قرار دیا ہے لیکن کِرس کا اصرار ہے کہ وہ لوگوں کو ہیجان میں مبتلا نہیں کرنا چاہتے بلکہ ان کے کردار عموماً ایک طویل سفر پر نکلتے ہیں جس میں کئی موڑ آتے ہیں۔ آخر میں جب کہانی سمٹتی ہے تو سننے والا نیند کی آغوش میں چلاجاتا ہے۔

کِرس نے کہا ’میری کہانیوں میں کوئی تنازعہ نہیں ہوتا بلکہ یہ ایک روایتی کہانی ہوتی ہے جس میں ڈرامہ پیش کیا جاتا ہے، اسی بنا پر نیند لانے والی کہانیوں کا انداز قدرے مختلف رکھا جاتا ہے۔‘

یہ کہانیاں ایک ویب سائٹ  calm.com پر موجود ہیں جنہیں دنیا کے مشہور فن کاروں نے پڑھا ہے۔ اب تک 120 کہانیوں کو 10 کروڑ افراد سن چکے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔