- حماس نے غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالی کی نئی ویڈیو جاری کردی
- جامعہ کراچی میں قائم یونیسکو چیئرکے ڈائریکٹر ڈاکٹراقبال چوہدری سبکدوش
- تنزانیہ میں طوفانی بارشیں؛ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 155 افراد ہلاک
- ججز کو دھمکی آمیز خطوط؛ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ 30 اپریل کو سماعت کریگا
- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ مسترد کردی
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کا پاکستان کو 179 رنز کا ہدف
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
کان میں لگائے جانے والے آلات سےدماغ کا مطالعہ بھی کیا جاسکتا ہے
اسٹینفورڈ: ’ہیئرایبل‘ کے نام سے کان میں لگائے جانے والے آلات کی تیاری جاری ہے جو کان سے دماغ اور دماغ سے کان تک آنے والے اعصابی سگنل کو پڑھ کر دماغ پر نظر رکھنے میں ہماری مدد کریں گے۔
اس کا ابتدائی کام اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے انجام دیا ہے اور وہ انسانی کان کو یوایس بی پورٹ کی طرح قرار دیتے ہیں۔ اس سے قبل کان میں لگائے جانے والے سماعت کی خرابی اور تشنج کے استعمال کے لیے استعمال ہورہے ہیں۔
اسٹینفرڈ یونیورسٹی میں واقع ڈولبی لیبارٹری میں انجینیئرنگ اور نیوروسائنس کے ماہر پوپی کرم اور ان کے ساتھیوں کا اصرار ہےکہ اب ٹیکنالوجی کی بدولت حیاتیاتی اور مصنوعی ذہانت کے درمیان فرق مٹتا جارہا ہے۔ اب برقی آلات کے ذریعے دماغی عمل کو سمجھا جاسکتا ہے بلکہ دماغی پروسیسنگ کو مزید بہتر انداز میں نوٹ بھی کیا جاسکتا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ کان میں ایک چھوٹا سا اسمارٹ آلہ لگا کر دماغی امراض کے شکار افراد کی مسلسل مانیٹرنگ کی جاسکتی ہے۔ جس طرح کانوں میں لگے ہیڈفون سے دماغ میں آواز جاتی ہیں عین اسی طرح دماغ کے سگنل کان تک آتے ہیں اور انہیں خاص آلات سے نوٹ کیا جاسکتا ہے۔
پوپی کرم اب اتنے پرجوش ہیں کہ ان کے مطابق اگلے پانچ برس میں کان میں لگائے جانے والے ایسے آلات عام ہوجائیں گے جو مختلف طریقوں سے دماغ کو پڑھیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔