ناکام محبت کے اثر سے نکالنے والے پانچ اہم کام

میاں جمشید  منگل 7 مئ 2019
شروع میں بہت مشکل بھی لگے گا مگر جو دلی کوشش کریں گے، ان کےلیے اکیلے واپسی کا سفر آسان ہوجائے گا۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

شروع میں بہت مشکل بھی لگے گا مگر جو دلی کوشش کریں گے، ان کےلیے اکیلے واپسی کا سفر آسان ہوجائے گا۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

آپ کسی کو بہت خواہش کے باوجود پا نہیں سکے، کسی کے ساتھ بہت دور چلنے کے بعد آپ کو پتا چلا کہ آپ تو وہیں کھڑے ہیں جہاں سے چلے تھے۔ آپ کا سفر تو لاحاصل رہا۔ آپ کا اندر ٹوٹتا ہے اور ہر طرف شور سا مچ جاتا ہے۔ وہ خوبرو جو کبھی ہمیشہ آپ کے روبرو ہوتا تھا، وہ اب کہیں موجود نہیں۔ آپ سے یہی بات، یہی سوچ ہی تو برداشت نہیں ہوتی۔ یہ حقیقت تسلیم کرنے کو آپ کا دل نہیں مانتا۔ آپ کی سمجھ میں کچھ نہیں آتا، نہ کہیں دل لگتا ہے۔ سب کچھ ہوتے ہوئے بھی کمی محسوس ہوتی ہے۔

تو صاحبو! آج کل جہاں دلی تعلقات جتنی تیزی سے جنم لے رہے وہیں پر المیہ یہ ہے کہ بڑی تیزی سے بغیر کسی مثبت نتیجے کے ختم بھی ہو رہے۔ میرے پاس سب سے زیادہ سوالات اسی موضوع سے متعلق ہیں کہ اب کیا کریں؟ کیسے خود کو سیٹ کریں؟ کیسے بھولیں؟ وغیرہ۔ یقین مانیے مجھے سب سے پہلے تو یہ خوشی ہوتی ہے کہ آپ نے خود کو بدلنے کا سوچا تو سہی، اپنے ماضی سے پیچھا چھڑانے کی خواہش تو کی۔ ورنہ کتنے لوگ خود کو اس فیز سے نکالنے کےلیے تیار ہی نہیں، پرانی لاحاصل یادوں سے پیچھا چھڑانا ہی نہیں چاہتے۔ اداسی کو مستقل طاری کرکے یہی کہتے پھرتے ہیں: ’’قسمت دے مارے اَسی کیہ کریئے، قسمت تے کس دا زور اے!‘‘ (ہم بدقسمت لوگ کیا کریں جب قسمت پر کسی کا زور نہ چلتا ہو۔)

مسئلہ یہ بھی آتا ہے کہ تب ہمیں کوئی سننے اور سمجھنے والا نظر نہیں آتا۔ حالانکہ اس وقت سب سے اچھا مشورہ دینے اور آپ کو اس فیز سے نکالنے کےلیے آپ کے گھر والوں میں سے ہی کوئی کام آسکتا ہے۔ مگر اکثر ڈر یا ججھک کے مارے ان سے اپنی دلی کیفیت کا اظہار نہیں کرتے اور سب اپنے اندر دبا کر مزید اپنی ذہنی حالت خراب کرتے جاتے ہیں۔ تو دوستو! اپنے اس مضمون میں آپ کو ’’پانچ‘‘ ایسی خاص باتیں بتاؤں گا جن پر عمل کرکے آپ خود کو واپس اس خوبصورت زندگی میں واپس لاسکتے ہیں۔ تو پھر چلیے، ترتیب سے لکھی ہوئی میری باتوں کر حرف بحرف سمجھ کر پڑھنے اور ان پر ہمت سے عمل کرنے کےلیے تیار ہوجائیے۔

 

1۔ سوچوں کو پکڑنا نہیں

آپ کے ذہن میں جو بھی سوچ آرہی ہے، اسے گزر جانے دیجیے۔ اگلی سوچ کو اندر آنے دیں۔ کسی بھی سوچ کو پکڑ کر نہیں بیٹھ جائیے، اس طرح وہ مزید گنجلک ہوجائے گی۔ جو بھی سوچ پیدا ہو رہی ہو، اسے باہر نکلنےکا رستہ دیجیے۔ کیوں ہوا؟ کیسے ہوا؟ اب کیا ہوگا؟ جیسے سوالات پیدا ہونے دیجیے مگر ان پر گہرائی میں جاکر نہ سوچیے؛ انہیں چلتا کیجیے تاکہ اور خیالات اندر آسکیں۔ شروع میں منفی خیالات کی بہتات ہوگی مگر جب آپ انہیں روکیں گے نہیں، باہر نکلنے دیں گے تو تھوڑا تھوڑا کرکے مثبت خیالات بھی آپ کی مدد کو اندر آنا شروع ہوجائیں گے جن پر اب آپ کو تھوڑا تھوڑا کرکے سوچنا ہوگا۔

 

2۔ میں غیر اہم نہیں ہوں!

آپ کے اندر اس بات کا احساس پیدا ہونا اور قائم رہنا بہت ضروری ہے کہ آپ کی بھی کوئی عزتِ نفس ہے۔ آپ اتنے غیر اہم بالکل نہیں کہ کسی کے چھوڑ دینے، ریجیکٹ کرنے یا بھلا دینے پر زندگی سے کنارہ کشی اختیار کرلیں۔ اگر سب کچھ ہونے اور کھونے کے باوجود آپ کی سانسیں چل رہی ہیں تو اس بات کو موقع سمجھتے ہوئے اپنے آپ کو اہمیت دیجیے۔ اپنے آپ کو کوئی معمولی چیز تصور نہ کیجیے۔ آپ اللہ کی طرف سے جن خوبیوں کے مالک ہیں، ان ہی کو بڑا سمجھتے ہوئے اپنے آپ کو کچھ خاص سمجھیے۔

 

3۔ ڈیلیٹ کردیجیے

یہ کام نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ وہ تمام چیزیں، باتیں، میسجز، نمبرز، ای میلز وغیرہ فوراً ان کی جگہ سے ختم کردیجیے تاکہ کبھی اچانک بھی نظر نہ آئیں۔ اگر آپ یہ مرحلہ سر کرنے میں کامیاب ہوگئے، تو سمجھیے کہ آپ میں آدھی سے زیادہ بہتری آجائے گی۔ باقی کام تو اب آپ کی سوچوں کے مضبوط ہونے کا ہے۔ اکثر لوگ اس کام کو کرنے سے ناکام ہوجاتے ہیں اور تبھی اپنے حال میں بخوبی واپس نہیں آسکتے۔ پرانی باتوں اور چیزوں کو بار بار پڑھنے یا دیکھنے سے ہی آپ کو اعصابی کمزوری کا سامنا کرنا پڑتا اور آپ کی قوتِ ارادی کمزور رہتی ہے۔

 

4۔ کوئی چانس نہ رکھیے

بھول گئے تو بس بھول گئے۔ اب پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا ورنہ واقعی پتھر کے بن جاؤ گے دوست! اپنے ماضی کا کوئی دریچہ، کھڑکی یا دروازہ کھلا نہیں رکھنا؛ اس امید پر کہ شاید، اگر، کاش وغیرہ… کوئی چانس نہیں اب۔ نو وِے! اپنی قدر کو پہچانیے۔ اپنے آپ کو عزت دیجیے۔ اپنے ماضی سے اچھا خاصا سبق سیکھتے آگے بڑھیے نہ کہ کچھ عرصے بعد پھر وہی سبق سیکھنے واپس ماضی کی سمت چل پڑیں۔ اپنے اندر نئی سوچ زندہ رکھیے۔

 

5۔ اب کچھ بن کر دکھانا ہے!

یہ ہوئی نا بات! کسی چیز کی محرومی کو، ناکامی کو، بھلائے جانے کو یا خود کو مسترد کیے جانے کو اس طرح مثبت لینا ہے کہ آپ کے اندر ایسا طوفان برپا ہوجائے کہ یار ’’اب کچھ اتنا خاص بننا ہے!‘‘ کچھ ایسا مثبت و منفرد کرنا ہے کہ لوگ آپ پر رشک کریں، آپ جیسا بننے کی تمنا کریں۔ جن لوگوں نے آپ کو جھٹلایا، اگنور کیا، آپ کو چھوڑا یا بھلایا، ان کو آپ کی قدر کا اندازہ ہوسکے۔ خود کے بجائے ان کو پچھتاوے میں مبتلا کردیجیے۔ اپنا وقت، اپنے اندر موجود صلاحیتوں کو بہترین بنانے میں لگایئے۔ اپنے آپ کو توجہ دیتے ہوئے خود کو ایسے نکھار لیجیے کہ آپ خود حیران رہ جائیں کہ کچھ عرصے پہلے میں کیسا تھا اور اب مجھ میں کتنا زبردست بدلاؤ آچکا ہے۔

تو دوستو! یہ وہ پانچ خاص باتیں ہیں جن پر عمل کرکے خاصی حد تک اپنی دلی و ذہنی حالت بہتر بناتے ہوئے، موجودہ زندگی میں واپس لوٹ سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ سیٹ ہوتے ہوتے وقت تو لگتا ہے۔ شروع میں بہت مشکل بھی لگے گا مگر جو دلی کوشش کریں گے، ان کےلیے اکیلے واپسی کا سفر آسان ہوجائے گا۔

حرفِ آخر یہ کہ آپ کے اندر جن کا خون دوڑ رہا ہے۔ جن کے ساتھ آپ بچپن سے ہیں، جنہوں نے آپ کو ہر حال میں اہمیت دی ہے، ان کو چھوڑ کر کسی باہر کے انسان پر اندھا اعتماد آپ کو ہمیشہ دکھی کرے گا۔ نہ چاہتے ہوئے بھی کسی کے ساتھ دلی و جذباتی تعلق بنا لینا اتنا مسئلہ نہیں جتنا کہ اس بات کو اپنوں سے چھپا جانا۔ آپ کو مخلصانہ مشورہ گھر کے اندر کا بندہ ہی دے سکتا ہے۔ اپنے دلی تعلقات کو سوبر رکھنے اور مثبت طور پر نتیجہ خیز بنانے کےلیے گھر میں لازمی ڈسکس کیجیے۔ اس سے آپ میں نہ صرف اعتماد آئے گا بلکہ اگلے بندے کا بھی پتا چل جائے گا کہ وہ آپ سے تعلق کو اچھے رشتے میں بدلنے میں کتنا مخلص ہے۔

دعا ہے کہ اللہ ہر کسی کو دل و جذبات کی مشکل کیفیات کو آرام سے سہنے اور ان سے جلد از جلد باہر نکلنے میں آسانی پیدا کرے (آمین)۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

میاں جمشید

میاں جمشید

بلاگر اپنی پیشہ ورانہ ذمے داری کے ساتھ مختلف معاشرتی موضوعات پر اصلاحی اور حوصلہ افزا مضامین لکھتے ہیں۔ ان سے فیس بک آئی ڈی jamshades پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔