موریشیئس سے کینسر کے خلاف پودے اور نباتات دریافت

ویب ڈیسک  منگل 7 مئ 2019
موریشیئس میں پائے جانے والے قیمتی پودے اور جڑی بوٹیاں سرطان کے علاج میں مددگار ثابت ۔ فوٹو: فائل

موریشیئس میں پائے جانے والے قیمتی پودے اور جڑی بوٹیاں سرطان کے علاج میں مددگار ثابت ۔ فوٹو: فائل

 ماسکو: چھوٹے سےجزیرے پر مشتمل ملک موریشیئس رنگا رنگ جنگلی حیات، قیمتی پودوں اور جڑی بوٹیوں پر مشمتل ہے۔ اب ایک بین الاقوامی سروے سے معلوم ہوا ہے کہ یہاں کئی پودے کینسر کے علاج کی امید بن سکتے ہیں۔

برطانیہ، موریشیئس اور روسی ماہرین کی ایک بین الاقوامی ٹیم اب اس ملک میں علاج کے لیے روایتی جڑی بوٹیوں اور پودوں پر تحقیق کررہے ہیں۔

موریشیئس بحرِ ہند میں موجود جزائر پر مشتمل ایک ملک ہے جہاں بعض پودے خطہ زمین پر کہیں اور نہیں پائے جاتے ۔ بین الاقوامی ماہرین کے مطابق بعض پودے غذائی نالی (ایسوفیگس) کے سرطان کا علاج فراہم کرسکتے ہیں جو امریکا میں کینسر کی عام اقسام میں شامل ہے۔

موریشیئس کے تین پودے یا جڑی بوٹیوں میں ایسالائفا انٹیگریفولیا، یوجینیا ٹینی فولیا، اور لیبروڈونیسیا گلوکا صرف اسی ملک میں پائے جاتےہیں۔ ان پودوں میں سرطانی رسولی (ٹیومر) ختم کرنے کی صلاحیت دیکھی گئی ہے۔

ماہرین نے دیکھا کہ پودے سے لیے گئے بعض مرکبات کینسر پاتھ ویز کی راہ میں ’فائو اے ایم پی سے سرگرم کائنیز (اے ایم پی کے ) ذریعے سرطان کا پھیلاؤ روکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ کینسر روکنے کا سب سے مؤثر طریقہ بھی ہے جس میں سالماتی (مالیکیولر) سطح پر کینسر کو روکا جاتا ہے۔

تحقیقی ٹیم میں شامل ماہر ڈاکٹر الیگزینڈر کیگنسکی کہتے ہیں کہ ’ موریشیئس عالمی حیاتیاتی تنوع کا خزانہ ہے۔ یہاں ایک تہائی پودے علاج میں برسوں سے استعمال ہورہے ہیں لیکن اب تک ان پر سائنسی تحقیق نہیں کی گئہی ہے۔ یہ وجہ ہے کہ اب بین الاقوامی سطح پراس کام کا آغاز کیا گیا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اب تک پورے علاقے کے صرف 15 فیصد پودوں اور جڑی بوٹیوں کو ہی دیکھا گیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت موریشیئس کے تمام پودوں اور جڑی بوٹیوں کا جائزہ لے کر اس پر تحقیق کی جائے گی اور ایک وسیع ڈیٹا بیس بھی بنایا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔