فلپائنی قصبے میں افواہیں پھیلانے والوں کےلیے جرمانہ اور سزا

ویب ڈیسک  بدھ 8 مئ 2019
فلپائن کے ایک قصبےمیں افواہیں پھیلانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ فوٹو: فائل

فلپائن کے ایک قصبےمیں افواہیں پھیلانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ فوٹو: فائل

منیلا: فلپائن کے ایک قصبے میں ایک عجیب و غریب قانون نافذ کیا گیا ہے جس کے تحت کُھسر پُھسر کرنے اور افواہیں پھیلانے والوں کو جرمانے اور کوڑا کرکٹ صاف کرنے کی سزا دی جائے گی۔

دارالحکومت منیلا سے 200 کلومیٹر دور بائنالونن قصبے میں افواہوں کو میئر کی جانب سے غیرقانونی قرار دیا گیا ہے۔ اب نئے قانون کے تحت فضول باتوں کو پھیلانے والوں پر پاکستانی 600 روپے جرمانہ اور تین گھنٹے تک سڑک کی صفائی کرنا ہوگی۔ اگر مجرم دوبارہ اس ’جرم‘ کا ارتکاب کرتا ہے تو اسے 20 ڈالر یا پاکستانی 2800 روپے جرمانہ اور 8 گھنٹے تک کچرا اٹھانا ہوگا۔

تاہم افواہوں کی مکمل تعریف اب تک نہیں بتائی گئی ہے لیکن میئر رامون گائکو نے کہا ہے کہ رہائشیوں کے باہمی تعلقات یا ان کے مالیاتی معاملات پر غیبت کرنا اور افواہیں پھیلانا قابلِ تعزیر جرم تصور کیا جائے گا۔

اس عجیب و غریب قانون سے کئی لوگ متاثر ہوئے ہیں جوعوام میں کھسر پھسر کرنے اورافواہیں پھیلانے پر اب تک دس ڈالر تک جرمانہ ادا کرچکے ہیں اور پوری دوپہر سڑکوں پر جھاڑو لگاتے رہے ہیں۔ لیکن اکثریت کو دوسری مرتبہ سزا نہیں دی گئی ہے۔

افواہوں پر کریک ڈاؤن کا آغاز موسمِ گرما میں شروع ہوا جب شام کے وقت لوگ باہر نکل کر بیٹھتے ہیں اور ایک دوسرے سے باتیں کرتےہیں۔ لوگ سُن گن لیتے ہیں کہ کون اپنی شریکِ حیات سے دھوکہ کررہا ہے یا کون کس کے پیسے کھائے بیٹھا ہے۔

میئر نے کہا کہ لوگ فضول گوئی میں وقت ضائع کرتے رہتے ہیں۔ زندگی میں اس سے بھی ضروری کام ہیں جنہیں اپنا کر وہ اپنی زندگی بہتر بناسکتے۔ تاہم انہوں نے بتایا کہ ایک مرتبہ سزا پانے کے بعد ہی لوگ سدھر گئے اور یوں کسی کو بھی دوسری مرتبہ سزا نہیں دی گئی۔

ناقدین نے ان پر الزام لگایا ہے کہ وہ لوگوں سے بولنے کا حق چھین رہے ہیں لیکن میئر نے کہا کہ افواہیں پھیلانے اور درست خبروں کے اظہار میں بہت فرق ہوتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔