عید کے بعد لاہورمیں کھلے دودھ کی فروخت پر پابندی کا امکان

 جمعرات 9 مئ 2019
وزیر اعظم پاکستان کا ملاوٹ سے پاک دودھ فراہمی کا ویژن ہی ہمارا مشن ہے، صوبائی وزیرخوراک ۔ فوٹو: فائل

وزیر اعظم پاکستان کا ملاوٹ سے پاک دودھ فراہمی کا ویژن ہی ہمارا مشن ہے، صوبائی وزیرخوراک ۔ فوٹو: فائل

 لاہور: پنجاب فوداتھارٹی نے کھلے دودھ پرپابندی اور پاسچرائزڈدودھ کی فراہمی کے لئے پائلٹ پراجیکٹ کے طور پرلاہور کو ماڈل سٹی بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

عید کے بعد پنجاب کے صوبائی دارالحکومت میں کھلے دودھ کی فروخت پرپابندی لگائے جانے کا امکان ہے، لاہورمیں صرف پاسچرائزڈ دودھ ہی فروخت کیا جاسکے گا۔

پنجاب فوڈاتھارٹی کے حکام نے بتایا ہے کہ وزیراعظم عمران خان شہریوں کو ملاوٹ سے پاک اورمحفوظ دودھ کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے انتہائی سنجیدہ ہیں اوران کی ہدایات پرتیزی سے عمل درآمد کیا جارہا ہے۔

گزشتہ ماہ اس حوالے سے صوبائی وزیرخوراک پنجاب، صوبائی وزیرلائیوسٹاک پنجاب اورڈی جی پنجاب فوڈاتھارٹی سمیت دیگرمتعلقہ محکموں اورماہرین کا اجلاس ہواتھا جس میں یہ پائلٹ پراجیکٹ کے طورپر لاہور کو ملاوٹ شدہ اورکیمیکل سے تیار دودھ سے پاک کرنے کا فیصلہ کیاگیا تھا، ابتدائی تیاریوں کے بعدپنجاب فوڈاتھارٹی نے رمضان المبارک کے بعد لاہورمیں اس منصوبے پرکام شروع کرنے جارہی ہے۔

فوڈاتھارٹی ذرائع کے مطابق کے بعد پائلٹ پراجیکٹ پرکام شروع ہوجائے گا، تاہم اس سے قبل لاہورسمیت پنجاب بھرمیں پاسچرائزڈ دودھ کی افادیت سے متعلق شہریوں میں آگاہی پیداکی جائے گی۔

اس حوالے سے صوبائی وزیرخوراک سمیع اللہ چوہدری کا کہنا ہے وزیر اعظم پاکستان کا ملاوٹ سے پاک دودھ فراہمی کا ویژن ہی ہمارا مشن ہے، لاہور کو ماڈل سٹی بنانے کے بعد منصوبہ صوبہ بھر میں پھیلائیں گے۔

صوبائی وزیرلائیوسٹاک سردارحسین بہادردریشک کا کہنا ہے کھلے دودھ پر پابندی سے ہی ملاوٹ مافیا کا راستہ روکا جا سکتا ہے ،دودھ میں ملاوٹ کے خاتمے سے خالص دودھ پیدا کرنے والے فارمر کو براہ راست فائدہ ہو گا۔

فوڈاتھارٹی حکام کے مطابق ماڈل سٹی لاہور میں پاسچرائزڈ دودھ کی فراہمی کے لیے پاسچرائزشن یونٹس لگائے جائیں گے، منصوبے کے مطابق پلانٹس لگانے کے لیے جگہ کا انتخاب، پلانٹس کی تعمیر پر مشاورت کی جاچکی ہے، پاسچرائزیشن پلانٹس میں آنے والا تمام دودھ لیبارٹری تجزیے کے بعد ہی پیک ہوگا، پاسچرائزیشن پلانٹ پر ملاوٹ شدہ یا جعلی دودھ کا آنا ناممکن ہو گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔