دوائیں ناپید خون کے کینسر میں مبتلا مریضوں کی جان خطرے میں پڑ گئی

طفیل احمد  اتوار 25 اگست 2013
ہزاروں مریضوں کی جان خطرے سے دوچار ہے، کئی ماہ سے دواؤں کی ترسیل بند۔ فوٹو : فائل

ہزاروں مریضوں کی جان خطرے سے دوچار ہے، کئی ماہ سے دواؤں کی ترسیل بند۔ فوٹو : فائل

کراچی:  پاکستان میں خون کے کینسرکی دواؤں کا ذخیرہ ختم ہوگیا جسکے باعث خون کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کی دوائیں ناپید ہوگئی ہیں کراچی سمیت ملک میں خون کے کینسر میں مبتلا مریضوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے۔

دوائیں ناپید ہونے کی وجہ سے کراچی میں خون کے مختلف کینسر میں مبتلا 75 مریضوں کے بون میرو ٹرانسپلانٹ روک دیے گئے،خون کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے جبکہ اس معاملے پر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے چپ سادھ لی ہے، تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں خون کے کینسر لوکیمیا اور لمفوما سمیت خون کے دیگرمہلک امراض کے علاج میں استعمال کی جانے والی دوائیں ناپید ہوگئیں اور بازار میں ان امراض کے علاج میں استعمال کی جانیوالی دواؤں کا ذخیرہ ختم ہوگیا ہے مارکیٹ میں ان دواؤں کا ذخیرہ ختم ہونے اور دواؤں کی امپورٹ نہ ہونیکی وجہ سے خون کے کینسر میں مبتلامریضوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں، ماہرین طب نے دواؤں کا ذخیرہ ختم ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ان دواؤں کے ناپید ہونے سے کراچی سمیت ملک بھر میں بون میروٹرانسپلانٹ کا عمل روک دیا گیا ہے کراچی میں 75 خون کے کینسر میں مبتلا مریضوں کے بون میروٹرانسپلانٹ روکے گئے ہیں،ماہر امراض خون ڈاکٹر طاہر شمسی کے مطابق خون کے کینسر لمفوما اور لیوکیمیا کے علاج کیلیے استعمال کی جانیوالی دواؤں میں انجکشن سائیکلوفامائیڈ،سائیٹوسارمیسنا اورسولومیڈرول سمیت دیگر دواؤں کا ذخیرہ بازار میں ختم ہوگیا ہے اور یہ دوائیں گزشتہ کئی دنوں سے بازار میں دستیاب بھی نہیں جس کی وجہ سے خون کے کینسر کے مریضوں کی بون میروٹرانسپلانٹ ملتوی کیے گئے جس سے مریضوں کو پیچیدگیوں کا سامنا کرنا ہے۔

جبکہ بازار میں دواؤں کا ذخیرہ ختم ہونے سے مریضوں اوران کے اہلخانہ تشویش میں مبتلا ہیں بعض مقامات پر دوائیں بلیک میں فروخت کی جارہی ہیں اس وقت ملک میں لوکیمیا کے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 3 ہزار اور لمفوماکے 10ہزار مریض رجسٹرڈ ہیں جن کوزندہ رہنے کیلیے مذکورہ دواؤں کی اشد ضرورت ہے اور دوائیں نہ ملنے کی وجہ سے ہزاروں جانوں کو خطرات لاحق ہیں، واضح رہے کہ خون کے کینسر کی یہ دوائیں کوریا،بھارت اور برطانیہ سے درآمدکی جاتی ہیں جبکہ لاہور میں مقامی ادویہ سازے ادارے نے بھی دواؤں کی تیاری روک دی ہے جس کی وجہ ڈالرکی قیمت میں اضافہ بتایاگیا ہے۔

دریں اثنا چیئرمین پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن غلام محمد نورانی نے بتایا کہ مارکیٹ میں خون کی دواؤں کے ساتھ ساتھ دیگر دواؤں کی بھی قلت ہوگئی ہے لیکن ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے اس اہم مسئلے پر چپ سادھ رکھی ہے، بازاروں میں کھانسی کے شربت سمیت دیگر دواؤں کا ذخیرہ ختم ہوگیا ہے،انھوں نے بتایاکہ بازار میں انجکشن ڈیوٹیسائن ، ڈوگسوروبائیسین ، لیوکوویرون ،پینٹازوگون، سیرپ اینک پابول کیپسول ریسٹورائل اور ٹیبلٹ مگریل سمیت دیگر دوائیں ناپید ہیں،دواؤں پرکنٹرول نہ ہونے کی وجہ سے مارکیٹ میں گزشتہ کئی ماہ سے دواؤں کی ترسیل روک دی گئی ہے،ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی ذمے داری ہے کہ وہ مریضوں کی جان بچانے کیلیے دواؤں کی ترسیل کو باقاعدہ بنائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔