- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
اٹلی میں واقع 8 ہزار لاشوں اور ڈھانچوں کا میوزیم
اٹلی: اٹلی میں سِسلی کے علاقے میں ایک میوزیم نما قبرستان واقع ہے جو کم ازکم 400 سال پرانا ہے۔ سب سے پہلے 1599 میں پادریوں نے ایک بڑے پروہت ’سلویسٹرو آف گیوبیو‘ کی لاش کو محفوظ کیا تھا اور اسے زیرِ زمین تہہ خانے جیسے کمرے میں رکھ دیا تھا۔
اس میوزیم کو پالمرو کیپیوچِن کا نام دیا گیا ہے جہاں اب ممی اور مردوں کی تعداد ہزاروں میں پہنچ چکی ہے۔
1600 سے لے کر 1920 تک یہاں لاشوں کو لایا جاتا رہا لیکن اب یہ سلسلہ موقوف ہوچکا ہے۔ یہاں موجود پادریوں اور دیگر عملے کی جانب سے قبرستانی میوزیم کی تصاویر لینے کی سخت پابندی تھی۔ اسی وجہ یہ دلچسپ جگہ منظرِ عام پر نہ آسکی۔
یہاں پر لاشوں کے گلنے سڑنے کے مختلف مراحل کو اپنی آنکھوں سے دیکھا جاسکتا ہے اور اسی بنا پر اسے انسانی جسمانی انحطاط کی قدرتی تجربہ گاہ بھی کہا جاسکتا ہے۔ بعض لاشوں پر جلد کے پرتیں، بال اور ناخن موجود ہیں تو بعض لاشوں کے صرف ڈھانچے ہیں دکھائی دے رہے ہیں جن پر دیگر کسی شے کےکوئی آثار نہیں۔ جبکہ کئی لاشیں ٹوٹ پھوٹ کی بھی شکار ہیں۔
یہاں موجود ایک لاش کو خوبصورت لباس اور ہیٹ پہنایا گیا ہے اور اس کے طویل بال بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ ایک اور معصوم بچے کی لاش بھی یہاں موجود ہے جس کے سر پر سنہری پٹی بندھی ہوئی ہے۔ اگرچہ 1880 میں اس قبرستان نما جگہ کو بند کردیا گیا تھا لیکن کسی طرح 1920 تک یہاں لاشوں کے جمع ہونے کا سلسلہ جاری رہا۔
اس میوزیم کی دیواریں افقی اور عمودی اب لاشوں سے اٹی پڑی ہیں۔ لیکن یہاں دفن ہونے کےلیے مرنے سے پہلے درخواست دینی ہوتی ہے اور بسا اوقات مرنے والے کے اہلِ خانہ کو بھی اس کی خطیر رقم عطا کرنا ہوتی ہے۔
اس میوزیم میں لاشوں کی مجموعی تعداد 8000 سے زائد ہے اور ممی کی تعداد 1200 کے قریب ہے جبکہ یہاں موجود عملہ لاشوں کی دیکھ بھال کرتا ہے۔ تاہم یہ معلوم نہ ہوسکا کہ یہاں عام شائقین بھی آسکتے ہیں یا نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔