انسانی تاریخ میں فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی اوسط مقدار بلند ترین سطح پر جاپہنچی

ویب ڈیسک  منگل 14 مئ 2019
انسان کی معلومہ تاریخ میں پہلی مرتبہ فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار 415 حصے فی دس لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ فوٹو: فائل

انسان کی معلومہ تاریخ میں پہلی مرتبہ فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار 415 حصے فی دس لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ فوٹو: فائل

ہوائی، امریکہ: ماحول کے بارے میں فکرمند افراد کے لیے ایک بری خبر یہ ہے کہ انسانی معلومہ تاریخ میں پہلی مرتبہ فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی اوسط مقدار 415 حصے فی دس لاکھ ( پارٹس پر ملین یا پی پی ایم) تک پہنچ چکی ہے اور اس کی باقاعدہ تصدیق ہوچکی ہے۔

امریکی شہر ہوائی میں واقع موسمیاتی مرکز کے سینسر میں پہلی مرتبہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی اتنی مقدار نوٹ کی گئی ہے۔ ہفتے کے روز ہوائی میں واقع مشہور موانا لوا رصدگاہ اور اسکرپس انسٹی ٹیوشن آف اوشیانوگرافی کے مراکز میں 415.26 حصے فی دس لاکھ مقدار نوٹ کی گئی ہے۔

ماہرِ موسمیات ایرک ہولتھوس نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ انسانی تاریخ میں پہلی مرتبہ 415 پی پی ایم کاربن ڈائی آکسائیڈ نوٹ کی گئی ہےچند برس قبل فضا میں اس کی شرح 400 پی پی ایم تھی جو 2017 میں 410 تک گئی اور اب 415 پی پی ایم تک پہنچ چکی ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ واقعہ 3 مئی کو پیش آگیا تھا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ فضا میں رکازی ایندھن (فاسل فیول) یعنی گیس اور تیل کے جلنے سے کاربن ڈائی آکسائیڈ میں اضافہ ہورہا ہے۔ ماہرین کے مطابق 1910 میں فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی شرح 300 پی پی ایم تھی ۔ اگرچہ یہ صرف نمبروں اور اعدادوشمار کا کھیل نہیں بلکہ جیسے جیسے فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ بڑھے گی، ویسےویسے سیارہ زمین کے اوسط درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا جائے گا جس سے نازک موسمیاتی نظام متاثر ہورہا ہے اور گلیشیئر سمیت دیگر برف پگھل رہی ہے۔

لیکن خود ماہرین بھی یہ جاننے سے قاصر ہیں کہ آخر بڑھتے بڑھتے زمینی درجہ حرارت کس طرح کی تباہی پھیلائے گا اور اس کےلیے کئ ماڈل اور پیشگوئیاں کی جارہی ہیں۔ اس کے تحت سمندری درجہ حرارت بڑھے گا، قطبین کی برف پگھلے گی، موسموں میں شدت پیدا ہوگی اور قدرتی آفات بڑھیں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔