کامیاب بزنس مین بننے کے راز

قاسم علی شاہ  اتوار 25 اگست 2013
کامیابی کے لئے پیسہ نہیں بلکہ جذبے اور تحریک کی ضرورت ہوتی ہے۔ فوٹو: فائل

کامیابی کے لئے پیسہ نہیں بلکہ جذبے اور تحریک کی ضرورت ہوتی ہے۔ فوٹو: فائل

ہر شعبہ زندگی میں کامیابی کا حصول انسانی فطرت میں شامل ہے جس کی تگ و دو میں وہ اپنی ساری زندگی صرف کر دیتا ہے۔

اچھی بات یہ ہے کہ کامیابی یا ناکامی دونوں صورتوں میں انسان زندگی سے بہت کچھ حاصل کر لیتا ہے، ناکامی سے سبق اور کامیابی سے دولت، شہرت اور عزت اس کے حصے میں آتی ہے۔کامیابی اور ناکامی کے عمل میں سب سے زیادہ اہم سمت کا انتخاب ہے اور یہی چیز انسان کو بلندی یا پستی میں لے جاتی ہے۔

بعض لوگ کھلی آنکھوں سے خواب دیکھتے ہیں اور پھر ان کی تعبیر بھی پا لیتے ہیں، ایسے ہی لوگوں میں سے ایک نام منیر بھٹی کا بھی ہے، جنہوں نے نوکری حاصل کرنے کے بجائے نوکری دینے والا بننے کا خواب دیکھا اور اس خواب کو پورا کرنے کے لئے انہیں دن رات محنت کرنا پڑی۔ انہوں نے اندورن شہر لاہور سے زندگی کا سفر شروع کیا اور یہ ثابت کر دیا کہ مضبوط پس منظر اور لمبی چوڑی تعلیم کے بغیر بھی نجی کاروباری کامیابی ممکن ہے۔ انہوں نے مسٹر ڈینم (Mr.Denim) کے نام سے جینز کا کاروبار شروع کیا۔ آج ان کے پاس ملازمین کی تعداد ہزاروں میں ہے اور تین بار بیسٹ ایکسپورٹر کا ایوارڈ بھی جیت چکے ہیں۔

کمال کی بات یہ ہے کہ انہوں نے کاروبار بغیر کسی سرمائے کے شروع کیا بلکہ شروع میں لیٹر پیڈ پرنٹ کروانے کے پیسے بھی نہیں تھے لیکن دنیا کی سب سے قیمتی چیز ’’آگے بڑھنے کا جذبہ‘‘ ان کے پاس تھا۔ دس سال کے لئے انہوں نے اپنے ٹارگٹ وضع کر لئے اور دن رات محنت شروع کر دی۔ منیر بھٹی کے بقول ان کو پیسہ کمانے کا اتنا شوق نہیں تھا جتنا ترقی کرنے کا اور کچھ کر دکھانے کا تھا۔ 10 سال کے لئے انہوں نے اپنا نفع و نقصان نہیں دیکھا صرف محنت کی۔ ان کا یقین ہے کہ اگر آپ کسی کام کے لئے 10 سال کا ٹارگٹ سیٹ کر کے چل پڑتے ہیں تو اللہ تعالیٰ آپ پر مہربانی ضرور کرتا ہے۔ اگر آپ کام کے لئے کام کر رہے ہیں۔ اللہ آپ کو انعام ضرور دے گا۔

منیر بھٹی کی کاروباری کامیابی کی کہانی نوجوانوں کو موٹی ویشن (تحریک) فراہم کرتی ہے۔ بے شمار تعلیمی ادارے اور یونیورسٹیاں انہیں لیکچر کے لئے دعوت دیتے ہیں اور وہ خوش دلی سے اس دعوت کو قبول کرتے ہوئے طالب علموں کو نوکری لینے والا بننے کے بجائے نوکری دینے والا بننے کی تحریک دیتے ہیں۔ آج ہم آپ کو وہ راز بتائیں گے جو منیر بھٹی نے اپنے انٹرویو اور لیکچرز میں طالب علموں کے ساتھ شیئر کئے۔ ان کی سکسیس سٹوری اور کاروباری راز بتانے کے دو مقاصد ہیں، ایک یہ کہ کامیاب لوگوں کی کہانیاں زیادہ تر امریکہ اور برطانیہ کی بتائی جاتی ہیں جبکہ ہمارے ملک میں بے شمار ہیروز ہیں جن کی داستان یہ بتاتی ہے کہ پاکستان میں رہ کر بھی کامیاب بلکہ انتہائی کامیاب ہونا ممکن ہے۔ دوسرا نوجوانوں کو کچھ کر گزرنے کا جذبہ ملے۔ ہر بڑے کام کے پیچھے کوئی جذبہ اور تحریک ہوتی ہے کیا معلوم یہ کامیابی کی کہانی کتنے لوگوں کی کامیابی کو ممکن بنا دے۔

آئیے منیر بھٹی سے کامیابی کے گر سیکھیں۔ یہ سب گُر کتابی باتیں نہیں ہیں بلکہ ایک عملی انسان کے سیکھے اور سمجھے ہوئے اصول ہیں۔ منیر بھٹی کہتے ہیں:

1۔ کامیابی کے پیچھے سب سے زیادہ اہم کردار ان کی خوش اخلاقی کا ہے۔ مشکل سے مشکل حالات میں بھی انہوں نے اپنی خوش اخلاقی کو کبھی نہیں چھوڑا۔ چینی کہاوت ’’جس کے چہرے پر مسکراہٹ نہیں اور جس کا اخلاق اچھا نہیں اسے دکان نہیں کھولنی چاہئے‘‘ وہ اس کی تائید کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ خوش اخلاق انسان اچھے دوست اور بہترین مواقع زیادہ حاصل کرتا ہے۔ اگر آپ کو کاروبار شروع کرنا ہے اور اس میں کامیاب بھی ہونا ہے تو آپ کو بہت زیادہ خوش اخلاق ہونا پڑے گا۔

2۔ کاروبار میں کامیاب ہونے کے لئے آپ کو ایک پروڈکٹ یعنی ایک آئٹم پر کام کرنا ہوتا ہے اگر آپ ایک آئٹم کو بہت کامیاب طریقے سے مارکیٹ کر سکتے ہیں تو باقی آئٹمز خود بخود آگے بڑھنے لگتی ہیں۔ منیر بھٹی کے بقول جب آپ بہت سے پروڈکیٹس پر اکٹھے کام کر رہے ہوتے ہیں تو آپ کا فوکس ختم ہو جاتا ہے اور ترقی کرنے کے لئے آپ کو فوکس کی بہت ضرورت ہوتی ہے۔ ہمیں ہر فن مولا نہیں بننا چاہئے، ایک کام کریں مگر کمال کا کریں‘ باقی کاموں کے لئے ماہر لوگ ہائر کریں۔

3۔ قدرت مستقل مزاج اور محنتی انسان پر ضرور مہربان ہوتی ہے۔ بے شمار لوگ اس لئے کامیاب نہیں ہوتے کیونکہ اس ان میں استقامت نہیں ہوتی۔ مستقل مزاج انسان دراصل اس یقین کا اظہار بھی کر رہا ہوتا ہے کہ قدرت اس کی محنت کو ضائع نہیں کر سکتی اور بہترین وقت میں شاندار انعام ضرور ملے گا۔

4۔ تھامس سٹینلے نے ہزاروں کروڑ پتی لوگوں پر ریسرچ کی اور ان سب کی کامیابی کا نمایاں ترین فیکٹر ’’ایمانداری‘‘ کو پایا۔ منیر بھٹی کا بھی یہی ماننا ہے کہ کامیابی ان کے قدم چومتی ہے جن کی ایمانداری کی قسمیں ان کے دشمن بھی کھائیں۔ ایمانداری آپ دوسرے کے لئے نہیں کر رہے ہوتے ہیں یہ دراصل آپ کا اپنا فائدہ ہوتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ کاروبار شروع کرنے کے بعد ان کو بے شمار دفعہ قرضہ لینا پڑا لیکن شدید مشکل حالات کے باوجود انہوں نے وہ بروقت واپس کیا۔

5۔ منیر بھٹی کا ماننا ہے کہ امید ہی وہ طاقت جو ہمیں قدم اٹھانے اور آگے بڑھنے پر اکساتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ مایوسی کو گناہ سمجھیں۔ مایوسی آپ کے خواب چھین لیتی ہے اور کامیابی کے لئے خواب کا زندہ رہنا بہت ضروری ہے۔ میرے راستے میں ہزار رکاوٹیں اور مشکلات آئی لیکن میں نے کبھی بھی امید ترک نہیں کی۔

6۔ انہوں نے ایک کمال کا راز بتایا کہ لوگ بہت سا پیسہ کمانا چاہتے ہیں اور کامیاب بھی ہونا چاہتے ہیں لیکن کوئی بھی معاشرے میں ایک باعزت مقام حاصل کرنے کا نہیں سوچتا۔ ان کے بقول ترقی کرنے کا چانس تب زیادہ ہوتا ہے جب آپ ایک عزت دار مقام حاصل کرنے کا فیصلہ کر لیتے ہیں، کیونکہ عزت ہمیشہ اس کو ملتی ہے جو اہل ہوتا ہے جب آپ اہلیت کے لئے محنت کرتے ہیں تو کامیابی خود بخود آپ کے قدم چومتی ہے۔ آپ کا پیسہ ہی آپ کی کمائی نہیں بلکہ عزت بھی کمائی ہی کا حصہ ہے۔

7۔ کاروبار کی کامیابی یا ناکامی میں آپ کی ٹیم کا بہت بڑا کردار ہے۔ کوئی بھی ادارہ ترقی کرتا ہے جب سارے ٹیم کے لوگ اسے اپنا ادارہ سمجھیں۔ ون مین شو ہمیشہ ناکام ہو جاتا ہے۔ منیر بھٹی کہتے ہیں کہ چھوٹا کاروبار چلانے کے لئے ٹیم اتنی اہم نہیں لیکن ایک بڑے بزنس کے لئے آپ کو ایک بہترین ٹیم درکار ہوتی ہے۔ دراصل ٹیم بھی وہی شخص بنا سکتا ہے جس میں لیڈر شپ کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔ ایک اچھا ٹیم لیڈر باصلاحیت لوگوں کو پہچان لیتا ہے اور ان کو اس مقام پر تعینات کرتا ہے جہاں وہ بہترین نتائج دے سکیں۔

8۔ لوگ جو قیمت ادا کرتے ہیں وہ بھول جاتے ہیں لیکن آپ کے پروڈکٹ کی کوالٹی کو ہمیشہ یاد رکھتے ہیں۔ اس لئے انہوں نے کبھی بھی اپنے پروڈکٹس کی کوالٹی پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ کوالٹی بھی ایک دم نہیں بنتی بلکہ یہ کئی سالوں کی انتھک محنت اور قربانیوں کا نتیجہ ہوتی ہے۔کاروباری سفر کی شروعات میں کئی دفعہ انہوں نے کوالٹی کو برقرار رکھنے کے لئے بہت سے نقصانات برداشت کئے۔ یہ ان کے معیاری کام کا ہی کمال تھا کہ ان کے برینڈ نے تین بار بیسٹ ایکسپورٹر کا ایوارڈ جیتا۔ ان کا ماننا ہے کہ کوالٹی اور کام کا معیار پیسے اور خوشحالی کو خود بخود کھینچ لیتا ہے۔

منیر بھٹی کی کامیابی کی کہانی اور ان کے بتائے ہوئے راز بے شمار نوجوانوں کے کام آ سکتے ہیں ان کے مطابق تعلیم سے انقلاب تب ہی ممکن ہے جب تعلیم آپ کے اندر خوبیاں پیدا کرے صرف ڈگری سے امیر نہیں ہوا جا سکتا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔