بلوچستان میں شورش کے پیچھے بھارت کا ہاتھ

ایڈیٹوریل  بدھ 15 مئ 2019
مسئلے کا حل یہ ہے کہ ہمیں بلوچستان میں تعلیم اور ترقی کی رفتار تیز سے تیز تر کرنی ہو گی۔ فوٹو: فائل

مسئلے کا حل یہ ہے کہ ہمیں بلوچستان میں تعلیم اور ترقی کی رفتار تیز سے تیز تر کرنی ہو گی۔ فوٹو: فائل

بلوچستان میں تشدد کی ایک نئی لہر آئی ہے، جو تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ اگلے روز کوئٹہ میں پولیس موبائل کے قریب بم دھماکے کے نتیجے میں چار پولیس اہلکار شہید جب کہ گیارہ افراد زخمی ہوئے۔ سیٹلائٹ ٹاؤن منی مارکیٹ کے قریب نماز تراویح کے دوران ایک مسجد کے باہر دھماکا خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب تھا۔

اس جانی و مالی نقصان پر جتنا بھی افسوس کیا جائے وہ کم ہے۔ ان بزدلانہ کارروائیوں کا ہم اگر بنظر غائر جائزہ لیں تو یہ حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے کہ اس بد امنی کے پیچھے بہت سی عالمی طاقتیں ہیں جن کے اپنے اپنے مفادات ہیں۔ حالیہ چند بڑے سانحات کا ذکر کیا جائے تو گزشتہ ماہ کی اٹھارہ تاریخ کو گوادر کے نزدیک مکران نیشنل ہائی وے پرایک واقعے میں 14 مسافروں کو بسوں سے اتار کر شہید کر دیا گیا جن میں سے 12 سیکیورٹی اہلکار بھی شامل تھے۔

رواں ماہ کی گیارہ تاریخ کو چار مسلح دہشتگردوں نے گوادر کے ایک ہوٹل پر حملہ کیا۔ جہاں چینی باشندے بڑے تعداد میں موجود تھے، یہ چینی سرمایہ کاروں کو ملک سے متنفرکرنے اور سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی ایک گھناؤنی سازش تھی۔ جسے وطن عزیزکے رکھوالوں نے ناکام بنایا جس پر چین نے اپنا مثبت ردعمل دیتے پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کو سراہا۔ بلوچستان پاکستان کی ترقی کا گیٹ وے ہے کیونکہ اس صوبے  میں موجود تیل، گیس، معدنیات اور دیگر قدرتی وسائل کی فراوانی ہے۔

ایک اور اہم وجہ ہے اس کا محل وقوع ۔ بلوچستان کے مغرب میں ایران اور شمال میں افغانستان واقع ہے اور اس کے ساحلی علاقے سمندری راستے سے مشرق وسطیٰ سے ملتے ہیں۔ آبنائے ہرمز، خلیج عمان اور آگے بحیرہ عرب ۔ بلوچستان سے متصل سمندر، مشرق و مغرب کا سنگم اور عالمی سمندری جہاز رانی کا اہم ترین راستہ ہیں۔

دنیا میں ہونے والی تیل اور گیس کی بحری تجارت کا بڑا حصہ ان سمندروں سے گزرتا ہے۔ ساتھ ہی زمینی طور بھی یہ علاقہ اہم ترین تجارتی راستہ ہونے کے ساتھ ساتھ گیس اور تیل کی ایک سے زائد عالمی پائپ لائنوں کی ممکنہ گزرگاہ ہے۔ جب سے چین نے پاکستان کے ساتھ مل کر اس صوبے کو ترقی کی شاہراہ پرگامزن کرنے کی ٹھانی ہے، اس دن سے عالمی طاقتوں کی پشت پناہی سے بھارت نے بلوچستان میں شورش کو ہوا دی ہے۔

زمینی حقائق کی روشنی میں دیکھا جائے تو دہشتگردوں اور دہشتگردی کو زندہ رکھنے والی تینوں اہم چیزیں یعنی پیسہ ، ہتھیار اور تربیت ، بھارت خود اور اپنے کچھ دوست ممالک کے راستے بلوچستان میں پہنچا رہا ہے ۔ ’’کلبھوشن‘‘ سمیت اس کے بے شمار ثبوت موجود ہیں۔ امریکا، بھارت کے ساتھ ساتھ ضرورت پڑنے پر ایران اور افغانستان کو بھی چین اور پاکستان کے خلاف استعمال کرنا چاہے گا۔

مسئلے کا حل یہ ہے کہ ہمیں بلوچستان میں تعلیم اور ترقی کی رفتار تیز سے تیز تر کرنی ہو گی۔ حرف آخر نیشنل ایکشن پلان کے اس نقطے پر، جس میں قوم پرست دہشتگرد عناصر سے مصالحت پہ زور دیا گیا ہے تاحال قرار واقعی کوشش نظر نہیں آئی ہے۔ بلوچستان میں امن بحال ہو گا تو پاکستان ترقی کرے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔