مقتول کاشف کے بھائی اور بہن کی آئندہ ماہ شادی تھی

ساجد رؤف  پير 26 اگست 2013
مقتول کاشف اور مقتول کاشف کی والدہ۔ فوٹو: فائل

مقتول کاشف اور مقتول کاشف کی والدہ۔ فوٹو: فائل

کراچی: کورنگی بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والے نوجوان کی رسم قل ادا کر دی گئی مقتول کی رہائش گاہ پر تعزیت کرنے آنے والوں کا تانتا بندھا ہوا ہے جبکہ علاقے کی فضا تاحال سوگوار ہے۔

واقعے کے 3 روز بعد بھی مقتول کے اہلخانہ سے کسی بھی حکومتی نمائندے یا ادارے کی جانب سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، آئندہ ماہ مقتول کے بھائی اور بہن کی شادی تھی، واقعے کے بعد مقتول کے خوشیوں سے بھرے گھر میں صف ماتم بچھ گئی، تفصیلات کے مطابق 22 اگست کوشہر میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے موقع پر عوامی کالونی تھانے کی حدود کورنگی نمبر5 میں پاک فوج کے ٹرک کے قریب دہشت گردوں کی جانب سے کیے جانے والے بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والے مکان نمبر A-6 نزد بوائز ڈگری کالج کورنگی نمبر6 کے رہائشی 30 سالہ محمد کاشف ولد محمد موسیٰ کی گزشتہ روز رسم قل ادا کردی گئی، اس موقع پر تعزیت کرنے آنے والوں کا تانتا بندھا رہا۔

اہلخانہ نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ گھر کی کفالت کی ذمے داری بڑے بھائی آصف اور مقتول کاشف کے کاندھوں پر تھی اور گزشتہ چند روز قبل بڑے بھائی آصف کی ملازمت چھوٹ گئی تھی، ان دنوں وہ بے روز گار تھے جس کی وجہ سے گھر کی کفالت کی تمام تر ذمے داریاں مقتول کاشف اٹھا رہا تھا، انھوں نے بتایا کہ مقتول اپنی والدہ سے بے انتہا محبت کیا کرتا تھا، مقتول کاشف 3 روز سے بیمار تھا اور گھر میں موجود تھا، انھوں نے بتایا کہ جس روز یہ واقعہ ہوا مقتول اپنی والدہ کے کہنے پر دوستوں کے ہمراہ موٹر سائیکل پر سندھ گورنمنٹ اسپتال دوائی لینے کے لیے گیا تھا اور واپس گھر آ رہا تھا کہ کورنگی 5 نمبر کے قریب فوجی قافلے کے پیچھے اس کی موٹر سائیکل چلتے چلتے اچانک بند ہوگئی تھی اور مقتول کے دوست اور کاشف موٹر سائیکل سے اتر کے سڑک کے کنارے کی جانب بڑھ ہی رہے تھے کہ پاک فوج کے ٹرک کے قریب زور دار دھماکا ہوگیا جس کی زد میں آکر مقتول کاشف زمین پر گر پڑا اور اس کے دوستوں نے اسے رکشا میں ڈال کر فوری طبی امداد کیلیے قریبی اسپتال پہنچا جہاں انہیں فوری طور پر کاشف کو جناح اسپتال لے جانے کا کہا گیا اور جب وہ لوگ وہاں سے جناح اسپتال کیلیے روانہ ہوئے تو ان کی ایمبولینس کورنگی ڈھائی کے قریب ٹریفک جام میں پھنس گئی اور ٹریفک جام سے نکلنے کے بعد جب وہ لوگ جناح اسپتال پہچنے تو ڈاکٹر نے تصدیق کردی کاشف دوران راستے میں دم توڑ چکا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ اگر کاشف کو بروقت طبی امداد مل جاتی تو شاہد کاشف آج ان کے درمیان ہوتا، انھوں نے بتایا کہ آئندہ ماہ 16ستمبرکو مقتول کاشف کے بڑے بھائی آصف کی شادی تھی جبکہ آصف کے ولیمے میں مقتول کی بہن کی رخصتی بھی کی جانی تھی اور اس سلسلے میں شادی کی تمام تر تیاری مکمل کر لی گئی تھیں، انھوں نے بتایا کہ شادی کے جوڑے بھی پیک کر لیے گئے تھے اور شادی ہال کی بکنگ کرالی گئی تھی، انھوں نے بتایا کہ ان کے گھر میں دودو شادیوں کی وجہ سے خوشیاں ہی خوشیاں بھری ہوئی تھیں تاہم کورنگی دھماکے نے گھر میں صف ماتم بچھا دی، انھوں نے بتایا کہ وہ جس مکان میں رہائش پذیر ہیں وہ کرایے کا ہے اور مقتول کی خواہش تھی کہ بڑے بھائی اور بہن کی شادی کے بعد وہ بیرون ملک جا کر ملازمت کرے اہلخانہ کے لیے اپنا گھر خریدے، مقتول نے اپنی اس خواہش کی تکمیل کے لیے حال ہی میں اپنا پاسپورٹ بھی بنوایا تھا اور انھوں نے بتایا کہ کاشف کے جانے کے بعد اس کی تمام خواہشات بھی دم توڑ گئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔