- شاہین آفریدی اپنے نکاح کیلئے اہلخانہ کے ہمراہ کراچی پہنچ گئے
- شاہد آفریدی نے پی سی بی منیجمنٹ کمیٹی سے استعفیٰ دیدیا
- سندھ میں 3 دن سی این جی اسٹیشنز بند رہیں گے، سوئی سدرن
- مغربی کنارے میں اسرائیلی جارحیت میں مزید 2 فلسطینی نوجوان شہید
- فلم ’پٹھان‘ کی غیرقانونی نمائش: سندھ سینسر بورڈ کا ایکشن
- عمان؛ جھولا گرنے سے 7 بچے اور ایک خاتون شدید زخمی
- بابر اعظم نے سال کے بہترین کرکٹر کی ٹرافی وصول کرلی
- گورنر پنجاب کا صوبائی اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ دینے سے انکار
- بھارت؛ تاجر نے فیس بک لائیو آکر خودکشی کرلی
- متحدہ عرب امارات میں رہائشی ویزے کے حامل افراد کیلیے خوش خبری
- باچا خان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر مسافر سے بھاری مقدار میں منشیات برآمد
- پاکستان ریلوے نے کرایوں میں اضافہ کر دیا
- ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ای سی پی کے فیصلے کیخلاف اپیل؛ عدالت کل فیصلہ سنائے گی
- پی ٹی اے کا توہین آمیز مواد نہ ہٹانے پر وکی پیڈیا کیخلاف بڑا ایکشن
- دماغی امواج میں تبدیلی سے سیکھنے کا عمل تین گنا تیز ہوسکتا ہے!
- گوجرانوالہ: 10 سالہ بچے نے غیرت کے نام پر ماں کی جان لے لی
- آسٹریلوی ریگستان میں گم ہونے والا تابکار کیپسول چھ روز بعد مل گیا
- اسکول کی طالبہ نے صاف ہوا فراہم کرنے والا بیگ پیک بنالیا
- طالبعلم پر ٹیچر کا تشدد، اسکول کی رجسٹریشن معطل اور جرمانہ عائد
- اسمبلیاں تحلیل کرنا بہترین حکمت عملی تھی، حکومت بند گلی میں آگئی، عمران خان
سمندروں میں پلاسٹک، آکسیجن بنانے والے بیکٹیریا کو متاثر کررہا ہے

سمندروں میں موجود پلاسٹک آکسیجن بنانے والے بیکٹیریا کو شدید متاثر کررہا ہے۔ فوٹو: فائل
آسٹریلیا: سمندروں کو پلاسٹک کے کوڑا کرکٹ سے بچانے کی ایک اور اہم وجہ سامنے آگئی ہے اور وہ یہ ہے کہ پلاسٹک سے ایسے بیکٹیریا کی نشوونما متاثر ہورہی ہے جو سمندر میں رہتے ہوئے آکسیجن بناتے ہیں جسے آپ اور ہم استعمال کرتے ہیں۔
ایک نئے سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ عالمی سمندروں میں تیزی سی بڑھتی ہوئی پلاسٹک آلودگی سے عام پائے جانے والے ایسے بیکٹیریا شدید متاثر ہورہے ہیں جو فضا میں 10 فیصد آکسیجن بنانے میں اپنا اہم کردار ادا کرتےہیں۔ خیال ہے کہ یہ بیکٹیریا پلاسٹک میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا سے تباہ ہورہے ہیں۔
اس قسم کے بیکٹیریا کو پروکلوروکوکس کہتے ہیں جو ایک قسم کا سائنوبیکٹیریا ہے اور صرف 30 سال قبل ہی ہم نے اسے دریافت کیا ہے۔ پورے سیارے پر ضیائی تالیف (فوٹوسنتھے سِز) کرنے والی یہ دنیا کی سب سے چھوٹی قدرتی مشین ہے اور یہ بیکٹیریا پورے کرہِ ارض پر بڑی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ یہ نہ صرف پانی کو صحتمند اور تازہ رکھتے ہیں بلکہ ہمیں زندہ رکھنے والے آکسیجن کی بڑی مقدار بھی خارج کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ سمندری غذائی چکر کا بھی اہم جزو یہی بیکٹیریا ہیں۔ یہ کاربن سائیکل کا اہم جزو ہیں اور قدرتی طورپر فضا میں پائی جانے والی 10 فیصد آکسیجن کی تشکیل کرتے ہیں۔ ’ اگر آپ دس مرتبہ سانس لیتے ہیں تو ایک مرتبہ کی سانس انہی ننھے منے بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتی ہے جو اب انسانی آلودگی کی وجہ سے مشکلات کے شکار ہورہے ہیں،‘ آسٹریلیا میں واقع میک کوارے یونیورسٹی کی سائنسداں لیزا موُر نے بتایا۔
تحقیق کے لیے ماہرین نے سائنوبیکٹیریا کی دو اقسام پر بھرپور تحقیق کی اور ایسے تجربات وضع کئے جو ان بیکٹیریا پر پلاسٹک کی آلودگی جیسا اثر دکھائیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ پلاسٹک کا ڈھیر سمندروں میں ان کی توقع سے زیادہ تبدیلیاں کررہا ہے اور یوں بیکٹیریا کی ضیائی تالیف یعنی آکسیجن بنانے کے عمل میں بھی رکاوٹ ڈال رہا ہے۔
صرف بحرِ اوقیانوس میں ایک مقام پر خردبینی (مائیکرو) پلاسٹک کے دو ٹریلیئن ٹکڑے موجود ہیں جن سے خارج ہونے والے کیمیائی مرکبات انسان دوست بیکٹیریا پر منفی اثر ڈال رہے ہیں۔ ماہرین نے کہا کہ اگرچہ انہوں نے لیبارٹری میں تجربات انجام دیئے ہیں لیکن اس ضمن میں فوری اور مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔