- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو برانڈ ایمبیسڈر مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
کان میں انفیکشن کو ’سننے والی‘ اسمارٹ فون ایپ
واشنگٹن: بچوں کے کان میں انفیکشن اور مائع کا رساؤ ایک عام مرض ہے لیکن اس کی تکلیف بچے کو بے حال کردیتی ہے۔ اسی اہمیت کو دیکھتے ہوئے ایک دلچسپ اور مفید ایپ تیار کی گئی ہے جو کان میں آواز کی لہریں بھیجتی ہے اور جب وہ کان سے ٹکرا کر دوبارہ اسمارٹ فون تک آتی ہیں تو اندر موجود زخم ، مائع یا انفیکشن کی خبر دیتی ہے۔
یونیورسٹی آف سیاٹل کے جسٹن چین اور ان کے ساتھیوں نے یہ ایپ بنائی ہے جس میں موٹے کاغذ کی ایک نلکی ہے جسے کان کے سوراخ پر رکھا جاتا ہے۔ اس سے 150 ملی سیکنڈ تک ایک سرسراہٹ والی آواز خارج ہوکر کان کے اندر تک سفر کرتی ہے اور وہاں سے یہ آواز لوٹ کر واپس آتی ہے۔
کان کی خرابی یا انفیکشن کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ طبلِ گوش (ایئرڈرم) کے کے اندر یا اس کے پیچھے مائع جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ صحتمند کان اور متاثرہ کان کے اندر سے ٹکرا کر پلٹ آنے والی آواز میں فرق ہوتا ہے اور اسمارٹ فون کا الگورتھم اسے دیکھتے ہوئے انفیکشن والے کان کی خبر دیتا ہے۔
ابتدائی طور پر اسے 18 مہینے سے لے کر 17 سال تک کے بچوں پر آزمایا گیا جس سے کان کی انفیکشن کا 85 فیصد درستگی سے اندازہ لگایا گیا۔ اس کی افادیت پہلے سے رائج ایک آلے ٹمپانوگرام کے برابر ہے جو دنیا بھر میں استعمال ہوتا ہے۔ ٹمپانوگرام کو کان کے سوراخ میں ڈالا جاتا ہے جو ہوا بند سیل کی طرح ہوتا ہے اور کان کے اندر ہوا اور ایک آواز بھیجتا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہےکہ آیا کان میں مائع جمع ہے یا نہیں۔
موجدین کے مطابق والدین گھر بیٹھے بچے کے کان کے درمیان ہونے والے انفیکشن کا پتا لگاسکتے ہیں۔ چھوٹے بچے خود سے اپنی تکلیف نہیں بتا پاتے وہ روتے ہیں یا بار بار اپنے کان کو دباتے ہیں۔ اس ایجاد پر کام کرنے والے ایک اور سائنسداں ڈاکٹر رینڈل بلائے نے کہا کہ اس سے قبل والدین اپنے بچے کی تکلیف جاننے سے قاصر تھے اور یہ ایپ اسی مشکل کو حل کرتی ہے۔
موجدین کے مطابق ایپ کے بعد تربیت یافتہ ڈاکٹروں اور والدین کے درمیان کوئی فرق نہیں رہ جاتا اور وہ والدین کسی بھی وقت چھوٹے بچوں کے کان کے درد سے آگاہ ہوسکتے ہیں۔ ایپ کے ساتھ کاغذ کی بنی ہوئی نلکی بھی دستیاب ہہے لیکن اس سے قبل متعلقہ ادارے ایپ کی منظوری دیں گے۔
توقع ہے کہ اس سال کے آخر تک امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایف ڈی اے) اس کی منظوری دیدے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔