کراچی میں ایک اور بچہ پولیو وائرس کا شکار، رواں سال ملک میں 17 کیس رپورٹ

طفیل احمد  جمعـء 17 مئ 2019
لاہور میں 3 بچے، بنوں میں 5 اور ہنگو میں ایک بچہ، خیبر ایجنسی، باجوڑ اور جنوبی وزیرستان میں بھی ایک ایک بچہ زد میں آ گیا۔ فوٹو: فائل

لاہور میں 3 بچے، بنوں میں 5 اور ہنگو میں ایک بچہ، خیبر ایجنسی، باجوڑ اور جنوبی وزیرستان میں بھی ایک ایک بچہ زد میں آ گیا۔ فوٹو: فائل

کراچی:  کراچی میں ایک اور بچہ پولیو وائرس کا شکار ہوگیا متاثرہونے والے بچے کی عمر 6 ماہ بتائی گئی ہے، والدین نے اپنے بچے کو پولیو ویکسین کی ایک بھی حفاظتی خوراک نہیں پلوائی تھی۔

کراچی سمیت سندھ میں رواں سال کے ابتدائی 5ماہ کے دوران3بچے پولیو وائرس کا شکار ہوگئے ان میں ایک لیاری، ایک بچہ لاڑکانہ اور ایک گلشن اقبال کا بچہ شامل ہے جبکہ صوبہ پنجاب (لاہور) میں3بچوں کوپولیو وائرس نے اپنی لیپٹ میں لیا جبکہ پختونخوا کے ضلع بنوں میں5اور ایک بچہ ہنگومیں پولیو وائرس سے متاثر ہوا۔

خیبرایجنسی میں ایک بچہ، باجوڑ میں ایک اورجنوبی وزیرستان میں بھی ایک بچہ پولیو وائرس کی زد میں آگیا اس طرح 2019 کے ابتدائی5ماہ میں مجموعی طور پر17بچے پولیو وائرس کا شکار ہوکر معذرو ہوگئے۔ 2018میں مجموعی طور پر12بچے پولیو وائرس کا شکار ہوئے تھے۔

قومی ادارہ برائے امراض اطفال(NICH)کے سربراہ پروفیسرجمال رضا نے بتایا ہے کہ پاکستان میں پولیو ویکسین کے بارے میں افواہوں سے بھی والدین تذبذب کا شکار ہیں جس کی وجہ سے بچوں کو حفاظتی ویکسین نہ پلانے کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے جس کے تدارک کی ضرورت ہے۔

پاکستان میں پولیو وائرس رواں سال کے دوران شدت اختیار کررہا ہے، ملک بھر میں1996میں پہلی بار پولیو وائرس کے خاتمے کی قومی مہم متعارف کرائی گئی، ملک میں انسداد پولیو مہم کو 23 سال ہوگئے لیکن پولیو وائرس پرقابوپانے میں کامیابی حاصل ہوئی اور نہ ہی مطلوبہ نتائج حاصل کیے جاسکے، اس وقت پولیو وائرس پاکستان اورافغانستان میں ہے جہاں تواتر کے ساتھ پولیو وائرس سے متاثرہ بچے رپورٹ ہورہے ہیں۔

پولیو کا ایک کیس بھی وبائی سمجھاجاتا ہے ، کراچی میں گزشتہ ماہ لیاری کی3.5 سالہ صفہ جسمانی پولیو وائرس کاشکار ہوئی تھی لیکن جسمانی طورپر بالکل ٹھیک ہے،کراچی میں 2019 میں پہلی بچی پولیو وائرس کا شکار بنی جس کے بعد مئی میں گلشن اقبال میں ایک اور بچہ وائرس کا شکار ہوگیا۔

پولیو وائرس5سال تک بچوں پر حمہ آور ہوتا ہے جس سے بچے کا نچلا دھڑ اور ٹانگیں مفلوج ہوجاتی ہیں، پاکستان میں عالمی دبائو پر1996میں پہلی بار قومی انسداد پولیو مہم شروع کی گئی یہ قومی پولیو مہم سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو نے1996 میں اپنی صاحبزادی آصفہ بھٹوکوحفاظتی خوراک پلاکرشروع کی تھی جس کے بعد سے اب تک پاکستان میں انسداد پولیومہم جاری ہے ۔

23 سال گزرنے کے باوجود بھی پاکستان سے پولیو وائرس کا خاتمہ نہیں کیا جاسکا پولیو وائرس صرف2ملکوں میں رپورٹ ہورہا ہے یہ وائرس پاکستان اور افغانستان میں موجود ہے جبکہ عالمی ادارہ صحت بنگلہ دیش اور بھارت کو بھی پولیو فری ملک قرار دے چکاہے، پاکستان کو 1996 میں عالمی ادارہ صحت نے پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے سال2000 تک ہدف دیاتھا۔

ہدف مکمل نہ کرنے پر پاکستان کی جانب سے مسلسل اس ہدف میں توسیع کی جاتی رہی، ہدف مکمل نہ ہونے پر عالمی ادارہ صحت نے 2014میں بیرون ملک سفرکرنے والے پاکستانیوں پرپولیوکی خوراک اورپولیو سرٹیفیکٹ کی پابندی عائدکردی یہ پابندی تاحال برقرار ہے، پولیو وائرس متاثرہ بچے کے اسٹول( فضلے) سے باہر نکلتا ہے جو سیوریج کے پانی میں شامل ہوکر ہوا میں رہتا ہے اورکمزور قوت مدافعت رکھنے والے بچے اس وائرس کا فوری شکار ہوجاتے ہیں۔

کراچی کے علاقے گلشن اقبال ابولحسن اصفہانی روڈ یوسی12گلزارہجری کے رہائشی6ماہ کے عبدالناصر ولد عبد القہر میں پولیووائرس کی تصدیق ہوگئی ہے، ایمرجنسی آپریشن سینٹر (ای او سی) برائے پولیو کے مطابق عبدالناصر کو پیدا ہونے کے بعد سے والدین نے کبھی پولیو سے بچائو کے حفاظتی ٹیکے نہیں پلوائے جس کی وجہ سے بچہ متاثر ہوا۔

بچے کے والدین پولیو وائرس کے انکاری خاندان میں سے ہیں، بچے میں لیبارٹری ٹیسٹ کے بعد پولیو وائرس کی تصدیق کی گئی، پاکستان میں رواں برس پولیو وائرس سے متاثرہ بچوں کی تعداد17ہوگئی ہے۔ ای اوسی کے ترجمان کا کہنا تھاکہ والدین میں پولیو ویکسینیشن کے حوالے سے آگاہی ہونا بہت ضروری ہے۔

ہومیوپیتھک ڈاکٹر عبدالرشیداحمد نے دعویٰ کیاہے کہ پولیو اور ٹائیفائیڈ کا کامیاب علاج دریافت کرلیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔