کم پھلدار درخت اور روشنی، پیسٹی سائیڈ کا استعمال، چمگادڑ ناپید

 جمعـء 17 مئ 2019
چمگادڑیں پرندوں کی نسبت پولینیشن میں متحرک، بڑے سائز جانوروں کا خون پیتی ہیں، ڈاکٹرارشد۔ فوٹو: فائل

چمگادڑیں پرندوں کی نسبت پولینیشن میں متحرک، بڑے سائز جانوروں کا خون پیتی ہیں، ڈاکٹرارشد۔ فوٹو: فائل

 لاہور:  شہروں کی چکا چوند روشنیوں، شور اورپھلداردرختوں کی کمی کے باعث ماحول دوست سمجھے جانے والے چمگادڑوں کی تعداد بھی کم ہوتی جا رہی ہے۔

لاہورمیں گورنرہاؤس اورباغ جناح کے چند درختوں پر چمگادڑلٹکے دکھائی دیتے ہیں، ماہرین ماحولیات نے خبردارکیاہے کہ چمگادڑوں کی تعداد میں کمی سے قدرتی ایکوسسٹم متاثرہورہا ہے۔

لاہورکے باغ جناح کے چند درختوں پر کئی برسوں سے چمگادڑ ڈیرہ ڈالے ہوئے ہیں، درختوں کی شاخوں کے ساتھ دن بھرالٹالٹکے رہنے والے یہ چمگادڑ ساری رات خوراک کی تلاش میں اڑتے ہیں، یہ واحد ممالیہ جانور ہے جو اْڑ سکتا ہے لیکن عام پرندوں کی طرح چل نہیں سکتا ہے۔

اس جانور کو ماحول دوست اور کسان دوست مانا جاتا ہے، دنیا بھر میں چمگادڑوں کی 1300 کے قریب اقسام ہیں جن میں سے اکثریت کی خوراک کیڑے مکوڑے، پتنگے اور تازہ پھل ہیں، چمگادڑ فصلوں کو تباہ کرنیوالے کیڑے مکوڑے کھا کے کسانوں سے دوستی نبھاتے ہیں تو پودوں کی پولی نیشن میں تعاون کرکے ماحول دوستی کا ثبوت دیتے ہیں۔ چمگادڑیں غذائی زنجیر میں تعاون برقرار رکھنے کیلیے بھی اہم ہیں۔

یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈاینمل سائنسزلاہور کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹرارشد جاوید نے کہاکہ شہری علاقوں میں چمگادڑوں کی آبادی دن بدن کم ہوتی جارہی ہے، جنگلات کا کٹاؤ، شہروں میں درختوں کی جگہ لیتی فلک بوس عمارتیں، رات بھر دمکتی چکا چوند روشنیاں، فصلوں کو کیڑے مکوڑوں سے بچانے کیلیے کیڑے مار ادویات کے استعمال اور پھل دار درختوں کی کمی نے چمگادڑوں کو ناراض کر دیا ہے، پْرسکون مسکن کی تلاش میں چمگادڑ پاکستان کے بڑے شہروں سے ہجرت پر مجبور ہو گئی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔