چُھٹّیاں مناؤ، موج اُڑاؤ؛ کوئی شے بے کار نہیں

منیرہ عادل  ہفتہ 18 مئ 2019
بوریت کا اتنا دل چسپ حل ہے کہ آپ اور آپ کے گھر والے سب بے حد خوش ہوجائیں گے۔ فوٹو: فائل

بوریت کا اتنا دل چسپ حل ہے کہ آپ اور آپ کے گھر والے سب بے حد خوش ہوجائیں گے۔ فوٹو: فائل

السلام علیکم  ڈیئر کرنیں فرینڈز! آپ سب کیسے ہیں؟ چھٹیاں کیسی گزر رہی ہیں؟ امید ہے آپ اور آپ کے دوست، کزنز ہماری تجاویز پر عمل کرکے چھٹیوں سے بھرپور لطف اندوز ہو رہے ہوں گے،  لیکن پھر بھی اکثر اوقات آپ بوریت محسوس کرتے ہوں گے۔  لہٰذا آج ہم اسی بوریت کا حل لائے ہیں۔ بوریت کا اتنا دل چسپ حل ہے کہ آپ اور آپ کے گھر والے سب بے حد خوش ہوجائیں گے۔

گھر میں موجود بے کار اشیا کو کارآمد بنانا ایک ایسا دل چسپ مشغلہ ہے جو آپ کو خوشی اور اطمینان عطا کرے گا۔ آپ اپنے دوستوں اور کزنز کو بھی یہ طریقے بتائیں، تاکہ وہ بھی ان پر عمل کریں اور پھر آپ دیکھیں کہ سب سے اچھی چیز کس نے بنائی ہے؟

اس کے لیے آپ کو گھر میں موجود خالی ڈبے، خالی ٹن، جام جیلی کی خالی بوتلیں، مٹی کے پرانے کھلونے وغیرہ درکار ہوں گے۔ اسی طرح ان کو کارآمد بنانے کے لیے بھی چند ایسی ہی اشیا درکار ہوں گی۔ امی جان سے یہ اشیا لے کر آپ نئی اشیا بنالیں۔

٭جام جیلی کی خالی بوتلیں:

جام جیلی کی خالی بوتلوں پر اگر کوئی لیبل  لگا ہوا ہے تو اسے پانی میں بھگو دیں۔ کچھ دیر بعد یہ لیبل ہٹ جائے تو دھوکر اور  صاف کرکے خشک کرلیں۔ اب اس پر آپ کوئی بھی ڈیزائن یا ڈرائنگ بناسکتے ہیں اس کا طریقہ یہ ہے کہ آپ کاغذ پر ڈیزائن یا پھول یا کچھ لکھنا چاہتے ہیں تو وہ لکھ دیں۔ اب اس ڈیزائن یا پھول وغیرہ کو کالے مارکر سے آؤٹ لائن بوتل پر بنالیں۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ بوتل پر صحیح نہیں بنا پائیں گے تو اس کاغذ کو بوتل کے اندر اس طرح پکڑیں کہ بوتل کی بیرونی سطح پر ڈیزائن نظر آئے۔ اس پر کالے مارکر سے آؤٹ لائن لگاکر اب کاغذ نکال کر آئل پینٹ کو برش کی مدد سے ڈیزائن میں رنگ بھریں۔ کچھ دیر سوکھنے دیں۔ لیجیے تیار ہے۔ اسے آپ کسی کو تحفے میں بھی دے سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ خالی بوتل میں تھوڑا پانی بھریں جس میں منی پلانٹ کی ایک ٹہنی ڈال دیں۔ کچھ دن میں اس ٹہنی پر نئے پتے اگیں گے تو آپ کو بے حد خوشی ہوگی۔

٭پرانی سی ڈی:

پرانی سی ڈی کے کناروں پر گلو لگا کر شیشے کے بڑے موتی چپکا دیں۔ پھر  ان کے اوپر گلو لگا کر مزید موتی چپکالیں۔ اس طرح چار قطاریں بنالیں۔ اب  اسے سوکھنے کے لیے چھوڑ دیں۔ ہاں، اس کے درمیان چھوٹی سی خودکار لائٹ یا بلب یا موم بتی رکھ کر روشن کردیں، بے حد خوب صورت لگے گا۔

٭ٹیشو پیپر رول:

کچن میں خالی ٹیشو پیپر رول ہو تو امی جان سے کہیں کہ اسے پھینکیے گا نہیں۔ آپ اس پر گلو لگاکر کاغذ پر یا کوئی پرانا رومال وغیرہ چپکا دیں۔ کسی پرانی کاپی کا گتا ہو تو اس پر یہ ٹیشو پیپر رول رکھ کر پینسل سے گولائی کا نشان بناکر کاٹ لیں۔ اب اس گول گتے پر کاغذ چپکا کر ٹیشو پیپر رول کے ایک طرف چپکا دیں۔ لیجیے آپ کا پینسل باکس تیار ہے۔ اس پر آپ ربن وغیرہ چپکا کر امی کو بھی گفٹ دے سکتے ہیں،  تاکہ وہ میک اپ کے برشز وغیرہ  اس میں رکھیں۔

٭مٹی کے پرانے کھلونے:

مٹی کے پرانے کھلونے یا مٹی کی خالی مٹکیاں وغیرہ آپ کے پاس ہوں تو ان پر واٹر کلر کردیں اور  سوکھنے دیں۔ اب اس پر اسکواش ٹیپ تھوڑے تھوڑے فاصلے سے یا کسی بھی ڈیزائن میں چپکا دیں۔ اب کوئی اور رنگ لیں جس کا امتزاج پہلے کیے گئے رنگ کے ساتھ خوب صورت محسوس ہو تو وہ رنگ پورے کھلونے یا مٹکی وغیرہ پر کردیں اور  سوکھنے دیں۔ پھر ٹیپ اتار دیں تو بہت خوب صورت ڈیزائن محسوس ہوگا اور یوں  لگے گا جیسے  آپ نے دو رنگوں سے کلر کیا ہے۔ اب اس پر چھوٹے موتی اور چھوٹے شیشے گلو کی مدد سے چپکا دیں۔ خوب صورت شوپیس تیار ہے۔

٭جوتے کے خالی ڈبے:

جوتے کے خالی ڈبے پر گفٹ پیپر یا سادہ رنگ دار کاغذ چپکا کر ڈھکن پر بھی چپکالیں۔ اب اس کے اندر خانے بنانے کے لیے کسی پرانی کاپی یا جرنل کا گتا اس کے سائز کا کاٹ کر اس پر بھی کاغذ چپکالیں اور اس کو اس ڈبے کے اندر گلو کی مدد سے چپکادیں۔ اس طرح مختلف اشیا رکھی جاسکتی ہیں مثلاً پینسلیں، مارکر، پنیں، پونیاں وغیرہ یا باجی کو گفٹ دے دیں، تاکہ وہ اپنی سلائی کا سامان اس میں رکھ دیں۔

٭آئس کریم اسٹک:

آئس کریم کھانے کے بعد آئس کریم اسٹک کو نہ پھینکیں۔ دھو کر دھوپ میں سکھا لیں۔ پھر کسی بوتل یا پلاسٹک کے ڈسپوزایبل گلاس پر گلو کی مدد سے چپکا کر سوکھنے دیں۔ پھر اس پر ربن اور موتی چپکالیں۔ یہ پیس آپ ڈرائنگ روم میں رکھ کر اس میں چند پھول بھی سجا سکتے ہیں اور عید پر دوستوں اور  سہیلیوں کو گفٹ میں بھی دے سکتی ہیں۔

دوستو! آپ کو یہ آئیڈیاز کیسے لگے؟ آپ خود بھی سوچیں گے تو بہت سے نئے آئیڈیاز آپ کو ملیں گے۔ آپ نے کیا کیا بنایا؟ اور سب نے کتنا پسند کیا؟ یہ بتانا نہ بھولیے گا، ہمیں آپ کی آرا کا انتظار رہے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔