جسم سے چپکنے والا ایئرکنڈیشنڈ اور ہیٹرپیوند

ویب ڈیسک  اتوار 19 مئ 2019
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، سان ڈیاگو کے ماہرین نے ایئرکنڈیشنڈ اور ہیٹنگ نظام بنایا ہے جسے لباس کا حصہ بنایا جاسکتا ہے۔ فوٹو: یوسی ایس ڈی

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، سان ڈیاگو کے ماہرین نے ایئرکنڈیشنڈ اور ہیٹنگ نظام بنایا ہے جسے لباس کا حصہ بنایا جاسکتا ہے۔ فوٹو: یوسی ایس ڈی

سان ڈیاگو واشنگٹن: یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، سان ڈیاگو کے سائنسدانوں نے بلڈ پریشر ناپنے والی پٹی کی طرح ایک پیوند بنایا ہے جو گھر، دفتر، باہر یا کسی بھی مقام پر آپ کو ٹھنڈک یا حرارت پہنچاتا ہے۔

نرم اور ہلکا پھلکا یہ پیچ نہ صرف انسانی جانیں بچاسکتا ہے بلکہ اس سے حرارت اور ایئرکنڈیشنڈ کا خرچ بھی کم کیا جاسکتا ہے۔ اس میں لگی بیٹری بھی ہلکی پھلکی اور لچکدار لگی ہے۔ یونیورسٹی آف سان ڈیاگو ممیں پروفیسر آف مکینکل اینڈ ایئرواسپیس انجینیئرنگ، رنکِن چین نے اس اہم ایجاد کو تیار کی ہے۔

ان کے مطابق یہ آلہ پہنتے ہیں آپ کئ طرح کے درجہ حرارت کو محسوس کرسکتے ہیں اور گھر میں حرارت بڑھانے یا ماحول سرد کرنے کے لیے تھرمواسٹیٹ تبدیل نہیں کرنا پڑتا ۔

اگرچہ ایسے آلات پہلے بھی بنائے جاچکے ہیں لیکن انمیں پنکھے نما آلات لگے تھے اور اسی بنا پر انہیں پہننا بڑا مشکل تھا۔ تاہم یہ نیا پیوند بہت ہلکا پھلکا ہے جس  میں تھرمو الیکٹرک بھرتیں (الائے) اور درجہ حرارت کنٹرول کرنے کا پورا سرکٹ لگایا گیا ہے۔

ذاتی ہیٹر اور ایئرکنڈیشن نظام کو کئی لوگوں پر آزمایا گیا تو صرف دومنٹ میں ہی اس نے پہننے والے کی جلد کو 89 درجے فیرن ہائیٹ تک سرد کردیا۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ اس نظام کو لباس کے اندر سیا جاسکتا ہے اور اس طرح آپ کا لباس ہیٹر یا ٹھنڈی مشین میں بدل سکتا ہے۔ اس نظام کی تیاری میں کئ جدید دھاتوں ، بھرتوں اور نینو ٹیکنالوجی سے مدد لی گئی ہے۔

تجرباتی طور پر پہلی ایجاد پانچ سینٹی میٹر چوڑی اور اتنی ہی لمبی ہے اور صرف 144 پیوند سے ایک ایئرکنڈیشنڈ جیکٹ تیارکی جاسکتی ہے۔ اس کے لیے کل 26 واٹ کی بجلی درکار ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔