اپوزیشن کا عید کے بعد حکومت مخالف تحریک کیلیے اے پی سی بلانے کا اعلان

ویب ڈیسک  اتوار 19 مئ 2019

 اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں نے حکومت مخالف احتجاج کو حتمی شکل دیتے ہوئے عید کے بعد پارلیمنٹ کے اندر اور پارلیمنٹ کے باہر احتجاج سمیت تمام سیاسی جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت کے خلاف احتجاج پر مشاورت کے لیے آج تمام اپوزیشن پارٹیوں کے رہنما پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے دیئے گئے افطار ڈنر میں شریک ہوئے۔

افطار میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی، مریم نواز، حمزہ شہباز، ایاز صادق، پرویز رشید، خواجہ آصف، جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ، قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیر پاؤ جب کہ اے این پی کے رہنما زاہد خان، میاں افتخار اور ایمل ولی نے شرکت کی۔

قبل ازیں بلاول نے زرداری ہاؤس آمد پر مریم نواز کو خوش آمدید کہا، مریم نواز نے افطار میں دعوت دینے پر بلاول کا شکریہ ادا کیا۔ بعدازاں مریم نواز اور بلاول بھٹو کی الگ سے بھی ملاقات ہوئی جس میں حمزہ شہباز، پرویز رشید، مریم اورنگزیب اور نیئربخاری بھی موجود تھے۔

بلاول اور مریم نے مستقبل میں بھی سیاسی و قومی امور پر روابط اور مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ شرکا نے پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زماں کائرہ کے جواں سال بیٹے کے انتقال پر فاتحہ خوانی بھی کی۔

افطار ڈنر کے بعد اپوزیشن جماعتوں کے درمیان اجلاس منعقد ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن بھی شریک ہوئے۔

اپوزیشن جماعتوں نے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، معاشی بحران اور موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ شرکا نے گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ مسترد کردیا ساتھ ہی نیب کی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے انتقامی کارروائیاں قرار دے دیا۔ رہنماؤں نے مستقبل میں مشترکہ اپوزیشن کی حکمت عملی پر بھی غور کیا۔

شرکا نےعید کے بعد سڑکوں پر نکلنے کی تیاری کے لیے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی تشکیل پر اتفاق کیا اور عید کے بعد اے پی سی بلانے کا فیصلہ کیا۔

پارلیمان کے اندر اور باہر احتجاج کریں گے، بلاول

اجلاس کے بعد رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی و معاشی صورتحال سب کے سامنے ہے، مختلف امور پر اتفاق رائے طے پایا ہے آئندہ بھی ملنے کا عمل جاری رہے گا تاکہ عوامی مسائل کے حل کے لیے بہترین پالیسی مرتب کرسکیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ عید کے بعد پارلیمان کے اندر اور پارلیمان کے باہر حکومت کے خلاف احتجاج کیا جائے گا، عید کے بعد مولانا فضل الرحمن کی سربراہی میں تمام سیاسی جماعتیں حکومت کے خلاف لائحہ عمل طے کرنے کے لیے آل پارٹیز کانفرنس میں جمع ہوں گی۔

ملک اقتصادی طور پر کمزور ہورہا ہے، فضل الرحمن

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک اقتصادی طور پر کمزور ہورہا ہے، عید کے بعد تمام سیاسی جماعتیں مشترکہ لائحہ عمل کے لیے پرعزم ہیں، مشاورت سے اے پی سی کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا جس میں سیاسی جماعتیں ایک پلیٹ فارم سے عوام کی آواز بنیں گی۔

اے پی سی میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے، شاہد خاقان عباسی

مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس بات پر سب متفق ہیں کہ حکومت ناکام ہوچکی ہے اور 2018ء کے الیکشن شفاف نہیں تھے جس کا نتیجہ ہم آج بھگت رہے ہیں، آج کل احتساب کے نام پر اپوزیشن کو دبانے کی جو کوشش کی جارہی ہے وہ جمہوریت نہیں آمریت ہے ہم اسے بھگت لیں گے لیکن ہم عوام کے مفاد میں بات کررہے ہیں، عید کے بعد اے پی سی میں فیصلہ کیا جائے گا اپوزیشن کا آئندہ کا مشترکہ لائحہ عمل کیا ہو۔

حکومت گری ہوئی ہے گرانے کی ضرورت نہیں، حاصل بزنجو

سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ یہ حکومت گری ہوئی ہے اسے گرانے کی ضرورت نہیں پھر بھی آج اپوزیشن فیصلہ کرلے تو حکومت فوری گر جائے گی مگر صرف حکومت کو گرانا مسئلے کا حل نہیں، معاشی و دیگر مسائل کے حل کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں گے۔

چارٹر آف ڈیموکریسی ختم نہیں ہوا مزید نکات شامل کریں گے، مریم نواز

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ بلاول کی دعوت اس لیے قبول کی کہ وہ میری والدہ کی وفات پر والد زرداری صاحب کے ساتھ میرے پاس آئے اور اظہار تعزیت کیا، ہمارے اور پیپلز پارٹی کے درمیان چارٹر آف ڈیمو کریسی کا پاکستان کو یہ فائدہ پہنچا کہ دو حکومتوں نے اپنی مدت پوری کی جس کے تحت پی پی نے ہماری اور ہم نے پی پی کی حکومت نہیں گرائی، چارٹر آف ڈیموکریسی ابھی ختم نہیں ہوا اس میں ہم مزید نکات شامل کریں گے اور اسے آگے لے کر چلیں گے۔

مریم نواز مزید نے کہا کہ نیب کی حقیقت دنیا کے سامنے آچکی ہے کہ نیب مخصوص احتساب کررہا ہے، نیب کو ان کے فلیٹس نظر نہیں آرہے جن کے لیے ایمنسٹی اسکیم بنائی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ پہلے ہی عید کے بعد حکومت کے خلاف سڑکوں پر آنے کا اشارہ دے چکے ہیں جب کہ مولانا فضل الرحمان بھی حکومت مخالف تحریک چلانے کے لیے آصف زرداری اور نوازشریف سے رابطے کرچکے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔