کسٹمز کورٹ میں اسپیشل ججز کی تقرری کا اختیار وزیراعظم کو دینے کی سفارش

ارشاد انصاری  اتوار 19 مئ 2019
اپیلٹ ٹریبونل کے قیام، ممبران و چیئرمین کی تقرری اور کیس ٹرانسفر کرنے کا اختیار بھی وزیراعظم کو دینے کی تجویز۔فوٹو : فائل

اپیلٹ ٹریبونل کے قیام، ممبران و چیئرمین کی تقرری اور کیس ٹرانسفر کرنے کا اختیار بھی وزیراعظم کو دینے کی تجویز۔فوٹو : فائل

اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2019-20کے وفاقی بجٹ میں کسٹمز ایکٹ کے تحت اسپیشل ججز کی تقرری کا اختیار وزیراعظم کو دیے جانیکا امکان ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کسٹمز ایکٹ 1969 میں اہم ترامیم کی سفارش کردی ہے۔ ،،ایکسپریس،،کو دستیاب دستاویز کے مطابق کسٹمز ایکٹ میں تجویز کردہ ترامیم میں کہا گیا ہے کہ اسپیشل ججز کی تقرری کا اختیار وفاقی حکومت کی بجائے وزیراعظم کو دیا جائے جس کیلیے کسٹمز ایکٹ 1969 کی سیکشن 185(1)میں ترمیم تجویز کی گئی ہے اور مذکورہ شق میں وفاقی حکومت کے الفاظ کی جگہ وزیراعظم کے الفاظ شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

اسی طرح لسبیلہ،پنجگور،تربت اور گوادر میں کسی بھی آفیسر کو بطور اسپیشل جج تعینات کرنے کے اختیار بھی وفاقی حکومت کی بجائے وزیراعظم کے پاس ہونے چاہیے جس کیلیے کسٹمز ایکٹ 1969 کی سیکشن 185(3) میں ترمیم کی سفارش کی گئی ہے جبکہ کسی بھی اسپیشل کورٹ سے کیس کسی دوسری اسپیشل ایپلٹ کورٹ میں ٹرانسفر کرنے کے اختیارات بھی وفاقی حکومت کی بجائے وزیرارعظم کو دینے کی تجویز ہے جس کیلیے کسٹمز ایکٹ کی سیکشن 185 ڈی میں ترمیم تجویز کی گئی ہے.

دستاویز میں مزید تایا گیا ہے کہ ایپلٹ ٹربیونل کے قیام، اور ان ایپلٹ ٹربیونل کے ممبران و چیئرمین کی تقرری کا اختیار بھی وزیراعظم کو دینے کی تجویز دی گئی ہے جس کیلئے کسٹمز ایکٹ کی سیکشن 194(1) اور سیکشن 194(4) میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔