امریکی یونیورسٹی کے اسپورٹس ڈاکٹر کی 177 طلبا کے ساتھ جنسی زیادتی

ویب ڈیسک  اتوار 19 مئ 2019
فزیشن کیخلاف تحقیقات کے دوران 500 سے زائد سابق طلبا نے شکایتیں درج کرائیں۔ فوٹو : فائل

فزیشن کیخلاف تحقیقات کے دوران 500 سے زائد سابق طلبا نے شکایتیں درج کرائیں۔ فوٹو : فائل

اوہائیو: امریکی یونیورسٹی کے اسپورٹس ڈاکٹر نے دوران ملازمت دو دہائیوں میں 500 سے زائد طلبا کو جنسی طور پر ہراساں کیا اور 177 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ریاست اوہائیو میں واقع نامور کھلاڑیوں کی علمی درس گاہ میں طلبا کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے واقعات کی تحقیقات ایک نجی لاء فورم نے کی، یہ تحقیقات سابق طلبا کی شکایتوں کے بعد شروع کی گئی۔

تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی کے اسپورٹس ڈاکٹر رچرڈ اسٹراس جو طلبا کی صحت کے معائنے پر بھی مامور تھے نے دوران ملازمت 1978 سے 1998 کے دوران 177 طلبا کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1979 میں ڈاکٹر کی جانب سے بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا معاملہ یونیورسٹی انتظامیہ کے سامنے آگیا تھا لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی، پہلی بار شکایتوں پر 1996 میں اسٹراس کو ملازمت سے سبکدوش کیا گیا تاہم فیکلٹی ممبر کی حیثیت میں وہ  اپنی ریٹائرمنٹ 1998 تک یونیورسٹی سے منسلک رہے۔

Richard Starauss

رچرڈ اسٹراس نے اپنے خلاف تحقیقات شروع ہونے کی خبروں کے بعد 2005 میں خودکشی کرلی تھی تاہم ان کے اہل خانہ نے متاثرین سے معذرت کرتے ہوئے تحقیقاتی اداروں کو ہر قسم کے تعاون کی پیشکش کی تھی۔  520 سابق طلبا نے اپنی شکایتیں پیش کیں جن میں 177 نے براہ راست جنسی زیادتی کا شکار بننے کی تصدیق کی۔

اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی میں فزیشن کی زیادتی کا نشانہ بننے والے اکثر طلبا ایتھلیٹ تھے اور ان میں زیادہ تر نے ریسلنگ میں نام بھی کمایا۔ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے تمام سابق طلبا اور ان کے والدین سے معافی مانگتے ہوئے دل خراش واقعات پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔