- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پولیس وردی پہن لی
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
ملک کی سب سے بڑی شہد منڈی 40 سال بعد بھی بنیادی سہولیات سے محروم
پشاور: ترناب منڈی کو پاکستان کی سب سے بڑی شہد منڈی مانا جاتا ہے جہاں سے سالانہ کروڑوں روپے کا شہد بیرون ملک برآمد کیا جاتا ہے لیکن 40 سال سے زائد عرص گزرنے کے باوجود یہاں بنیادی سہولیات اور جدید ٹیکنالوجی کے رواج کا فقدان ہے۔
دہشت گردی کے دور میں ترناب شہد منڈی بری طرح متاثر ہوئی تاہم یہاں کے دکانداروں نے اپنی مدد آپ کے تحت اس کاروبار کو دبارہ سہارا دیا۔ پاکستان بی کیپر ایسوسی ایشن کے صدر نعیم قاسمی نے ایکسپریس فورم میں گفتگو کے دوران کہا کہ 1980 کی دہائی میں جنگلی مکھی سے شہد حاصل کیا جاتا تھا، آسٹریلوی حکومت کی جانب سے ترناب فارم کو آسٹریلوی مکھیاں دی گئی جس کے بعد یہاں کاروبار کا باقاعدہ آغاز ہوا، پاکستان کی سب سے بڑی شہد منڈی ترناب فارم کو 40 سال بعد بھی سرکاری سرپرستی حاصل نہ ہو سکی جس کی وجہ سے یہاں کے زمیندار اور مزدور جدید ٹیکنالوجی اور سہولیات سے محروم ہیں۔ ترناب فارم سے پاکستان 500 سے 700 کنٹینرز خلیجی ممالک کو فروخت کرتا ہے بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں کی ضروریات بھی ترناب فارم شہد منڈی سے پوری ہوتی ہے۔
ایکسپریس فورم میں بات کرتے ہوئے پاکستان بی کیپر ایسوسی ایشن کے صدر نعیم قاسمی ، جاوید خان ، حاجی نیاز علی ، طارق عزیز ، گلزار ، نوید علی ، نعمان قاسمی ، شاہ سوار، باسط علی شاہ ،نوروز خان اور حاجی تحسین اللہ نے کہا کہ بی کیپنگ کا کاروبار عرصہ دراز سے جاری ہے، حکومت کو چاہیے کہ اس کو صنعت کا درجہ دیں اور بین الاقوامی منڈیوں کی تلاش کریں تا کہ زرمبادلہ میں اضافہ ہو سکے، یہاں کام کرنے والے زمینداروں کو جدید تربیت کی ضرورت ہے تا کہ اس کاروبار میں جدت اور معیار میں بہتری آئے۔
تاجروں نے کہا کہ ترناب فارم پاکستان کی سب سے بڑی شہد منڈی ہے اور یہاں کاروبار میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، دکانوں کی تعداد 1200 تک پہنچ گئی ہے خلیجی ممالک کو یہاں سے اعلی کوالٹی کی شہد ایکسپورٹ ہوتی ہے جس سے سالانہ کروڑوں روپے کا زرمبادلہ پاکستان آتا ہے۔
پاکستان بی کیپر ایسوسی ایشن کے صدر نعیم قاسمی نے کہا کہ بیر کا شہد دنیا کا اعلی درجے کا شہد ہے جوکہ کرک، کوہاٹ، ایف آر پشاور ، مانکی ، ضلع اٹک اور چکوال میں پیدا ہوتا ہے، ترناب فارم سے بیر کا شہد خام حالت میں دبئی ، یمن برآمد ہوتا ہے وہاں اچھے داموں فروخت کیا جاتا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت اس منڈی کو شناخت دے اور سرپرستی کرے، یورپی ممالک کے ساتھ معاہدے کریں تا کہ یہاں کے تاجر کو یورپی ممالک تک برائے راست رسائی مل سکے جس سے ملکی زرمبادلہ میں اضافہ ہوگا۔ جس سے روزگار کے مواقع بھی ملے گے کیونکہ اس وقت بھی لاکھوں افراد اس کاروبار سے وابستہ ہے مگر بدقسمتی سے اس کاروبار کو حکومتی سرپرستی حاصل نہیں ہو سکی جس کی وجہ سے اپنی مدد آپ کے تحت اس کاروبار کو چلایا جا رہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔