ورلڈ کپ کا سفر، 1983 میں بھارت نے ٹرافی جیت کر سب کو حیران کر دیا

اسپورٹس ڈیسک  منگل 21 مئ 2019
سست بیٹنگ پاکستان کوسیمی فائنل میں لے ڈوبی،عمران بطور بیٹسمین شریک، زمبابوے نے آسٹریلیاکواپ سیٹ شکست دی۔ فوٹو: فائل

سست بیٹنگ پاکستان کوسیمی فائنل میں لے ڈوبی،عمران بطور بیٹسمین شریک، زمبابوے نے آسٹریلیاکواپ سیٹ شکست دی۔ فوٹو: فائل

کراچی: 1979 کی طرح 1983 میں بھی 8 ٹیمیں ورلڈکپ میں شریک ہوئیں، گروپ مرحلے میں ہر ٹیم کو حریف سے 2 میچز کھیلنے تھے، گروپ اے میں انگلینڈ، نیوزی لینڈ، پاکستان اور سری لنکا جبکہ بی میں دفاعی چیمپئن ویسٹ انڈیز، آسٹریلیا، بھارت اور زمبابوے کو رکھا گیا۔

مسلسل تیسری بار انگلینڈ کو میزبانی کا موقع ملا اور پہلی بار نان ٹیسٹ گراؤنڈز کا استعمال ہوا، ایونٹ کے 27 میں سے 3 میچز خراب موسم کی وجہ سے ریزرو ڈے میں ہوئے، ابتدائی2 ورلڈکپ کے برخلاف پہلی بار تمام شریک ٹیموں نے ایک نہ ایک میچ میں فتح ضرور پائی۔

پاکستان کے سپراسٹار عمران خان اسٹریس فریکچر کی وجہ سے بولنگ نہیں کر سکے تاہم بطور بیٹسمین283 رنز بنائے،افتتاحی میچ میں انگلینڈ نے نیوزی لینڈ کیخلاف 322 رنز بنا دیے،مارٹن اسنیڈن نے 12 اوورز میں 105رنز دے کر بدترین بولنگ کا ریکارڈ قائم کیا۔

پاکستانی ٹیم نے محسن خان، ظہیر عباس، جاوید میانداد اور عمران خان کی ففٹیز سے تقویت پاتے ہوئے سری لنکا کو 50 رنز سے مات دی،ایونٹ کا پہلا اپ سیٹ اس وقت دیکھنے کو ملا جب کمزور ٹیم زمبابوے نے آسٹریلیا کو13 رنز سے ہرا دیا، ڈنکن فلیچر نے 69 رنز ناٹ آؤٹ بنانے کے بعد چار وکٹیں لے کر زمبابوین فتح میں اہم کردار ادا کیا، آسٹریلیا سے میچ میں ویسٹ انڈیز کے ونسنٹ ڈیوس نے7کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ بھارت نے ویسٹ انڈیز کو34 رنز سے مات دے کر دنیا پر خطرناک عزائم ظاہر کر دیے۔

یشپال شرما نے 89 رنز اسکور کیے، لیگ اسپنر عبدالقادر کی عمدہ بولنگ کے باوجود پاکستانی ٹیم نیوزی لینڈ کے ہاتھوں 52 رنز کی شکست کا شکار ہوئی، اگلے میچ میں ظہیر عباس کے 83 رنز بھی ٹیم کو 8 وکٹ کی ناکامی سے نہ بچا سکے، عمران خان نے سنچری بنا کراور عبدالقادر نے پانچ وکٹیں لے کر سری لنکا کے خلاف ٹیم کو 11 رنز سے فتحیاب کرایا، اگلے میچ میں انگلینڈ نے پاکستان کو 7 وکٹ سے قابو کیا، کمزور ٹیم سری لنکا نے بھی ہاتھ دکھائے اور نیوزی لینڈ کو3 وکٹ سے ہرا دیا۔

کپیل دیو نے زمبابوے کیخلاف ناقابل شکست 175 رنز بنا ڈالے، ایک موقع پر ان کی ٹیم صرف 17 رنز پر 5 وکٹیں گنوا بیٹھی تھی، کپیل نے سید کرمانی کے ساتھ نویں وکٹ کیلیے 126 رنز کی ریکارڈ شراکت قائم کی۔

پاکستان نے اپنے اگلے میچ میں نیوزی لینڈ کو 11 رنز سے زیر کیا، ظہیر عباس نے سنچری اور مین آف دی میچ عمران خان نے 79 رنز بنائے، گروپ میچز میں تین فتوحات کی بدولت پاکستان نے نیوزی لینڈ کے مساوی 12 پوائنٹس حاصل کیے تاہم بہتر رن ریٹ نے ٹیم کو سیمی فائنل تک رسائی کا حقدار بنا دیا، اس مرحلے پر پاکستان کو ویسٹ انڈیز نے باآسانی 8 وکٹ سے شکست دے دی۔

اوپنر محسن خان نے ٹیسٹ میچ کے انداز میں کھیلتے ہوئے176 گیندوں پر ایک چوکے کی مدد سے70 رنز بنائے، دیگر بیٹسمین بھی رن ریٹ نہ بڑھا سکے، یوں مقررہ 60 اوورز میں ٹیم نے8 وکٹ پر محض 184 رنز اسکور کیے،ویسٹ انڈیز کے ویوین رچرڈز نے 80 اور لیری گومز نے 50 رنز بنا کر 11 اوورز قبل ٹیم کو کامیابی دلا دی۔ اس سے قبل پہلے سیمی فائنل میں بھارت نے انگلینڈ کو 6 وکٹ سے ہرایا۔

فائنل میں ویسٹ انڈین ٹیم مسلسل تیسری فتح کیلیے فیورٹ دکھائی دے رہی تھی تاہم بھارت نے ٹرافی حاصل کر کے سب کو حیران کر دیا، فاتح ٹیم پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 183 رنزتک محدود رہی، ویسٹ انڈین ٹیم نے جب 50 رنز تک صرف ایک ہی وکٹ گنوائی تو فتح کا امکان روشن نظر آنے لگا تاہم مدن لال اور مہندر امرناتھ نے 3،3 وکٹیں حاصل کر کے اننگز140 رنز پر سمیٹ دی، یوں43 رنز کی فتح کے ساتھ بھارت عالمی چیمپئن بن گیا۔

ایونٹ میں سب سے زیادہ 384 رنز انگلینڈ کے ڈیوڈ گاور نے بنائے، پاکستانی ظہیر عباس 313 رنز کے ساتھ نمایاں رہے ، بولرز میں بھارت کے راجر بنی نے 18 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، پاکستان کے عبدالقادر کو 12وکٹیں ملیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔