- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
نااہلی کیس؛ سندھ ہائیکورٹ کا صدر مملکت عارف علوی پر برہمی کا اظہار
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے نااہلی کیس میں جواب جمع نہ کرانے پر صدر مملکت عارف علوی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیکھیں گے کہ عارف علوی آرٹیکل 62 کے معیار پر پورا اترتے ہیں یا نہیں۔
سندھ ہائیکورٹ میں عارف علوی کے صدر پاکستان منتخب ہونے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کے معاون وکیل نے وکالت نامہ جمع کرادیا۔
عدالتی احکامات کے باوجود صدر پاکستان کی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پر ہائی کورٹ نے برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ یہ کیا لگا رکھا ہے؟ 10 ،15 دن میں جواب جمع کرائیں، پھر ہم دیکھیں گے، جواب آنے کے بعد دیکھیں گے کہ عارف علوی آرٹیکل 62 کے معیار پر پورا اترتے ہیں یا نہیں۔ عدالت نے ڈاکٹر عارف علوی سے 12 جون کو جواب طلب کرلیا۔
درخواست گزار عظمت ریحان نے موقف اختیار کیا کہ عارف علوی نے 1977 میں دائر سول سوٹ کے ریکارڈ میں ٹمپرنگ کی تھی، جس شخص نے عدالتی ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کی وہ ملک کا سربراہ کیسے رہ سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔