- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
نااہلی کیس؛ سندھ ہائیکورٹ کا صدر مملکت عارف علوی پر برہمی کا اظہار
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے نااہلی کیس میں جواب جمع نہ کرانے پر صدر مملکت عارف علوی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیکھیں گے کہ عارف علوی آرٹیکل 62 کے معیار پر پورا اترتے ہیں یا نہیں۔
سندھ ہائیکورٹ میں عارف علوی کے صدر پاکستان منتخب ہونے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کے معاون وکیل نے وکالت نامہ جمع کرادیا۔
عدالتی احکامات کے باوجود صدر پاکستان کی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پر ہائی کورٹ نے برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ یہ کیا لگا رکھا ہے؟ 10 ،15 دن میں جواب جمع کرائیں، پھر ہم دیکھیں گے، جواب آنے کے بعد دیکھیں گے کہ عارف علوی آرٹیکل 62 کے معیار پر پورا اترتے ہیں یا نہیں۔ عدالت نے ڈاکٹر عارف علوی سے 12 جون کو جواب طلب کرلیا۔
درخواست گزار عظمت ریحان نے موقف اختیار کیا کہ عارف علوی نے 1977 میں دائر سول سوٹ کے ریکارڈ میں ٹمپرنگ کی تھی، جس شخص نے عدالتی ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کی وہ ملک کا سربراہ کیسے رہ سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔