ورلڈ کپ کا سفر، 1987 میں آسٹریلیا نے عمدہ کھیل سے دھاک بٹھائی

اسپورٹس ڈیسک  بدھ 22 مئ 2019
پاکستان کو سیمی فائنل میں کینگروز سے شکست ہوئی، سلیم جعفر آخری اوور میں18رنز دے کرولن بنے،عمران خان ریٹائرہوگئے۔ فوٹو: فائل

پاکستان کو سیمی فائنل میں کینگروز سے شکست ہوئی، سلیم جعفر آخری اوور میں18رنز دے کرولن بنے،عمران خان ریٹائرہوگئے۔ فوٹو: فائل

کراچی: 1987 میں پہلی بار ورلڈکپ انگلینڈ کے سواکسی اور ملک میں منعقد ہوا، پاکستان اور بھارت نے مشترکہ طور پر میزبانی کی، نیوٹرل امپائرز کی تقرری کا بھی تجربہ کیا گیا۔

طویل ترین میگا ایونٹ 6 ہفتے تک جاری رہا، اس دوران27 میچز 21 وینیوز پر کھیلے گئے۔ 17 بھارت اور 10 میچز پاکستان میں ہوئے، برصغیر میں دن چھوٹے ہونے کے سبب 60 اوورز کے مقابلوں کا انعقاد ممکن نہ تھا، یوں پہلی بار اننگز کو 50 اوورز تک محدود رکھا گیا،2گروپس میں تقسیم شدہ 4،4 ٹیموں کو ایک دوسرے سے 2،2 میچز کھیلنے تھے، گروپ اے میں بھارت، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور زمبابوے جبکہ بی میں ویسٹ انڈیز ، پاکستان، انگلینڈ اور سری لنکا کو شامل کیا گیا۔

نیاز اسٹیڈیم حیدرآباد میں پاکستان نے سری لنکا کے خلاف 15 رنز کی فتح کے ساتھ ایونٹ کا آغاز کیا، مین آف دی میچ جاوید میانداد نے سنچری بنائی، آسٹریلیا اور بھارت کا مقابلہ انتہائی سنسنی خیز ثابت ہوا جس میں مہمان ٹیم نے ایک رن سے کامیابی حاصل کی۔ زمبابوے نے نیوزی لینڈ کو ناکوں چنے چبوا دیے تاہم ڈیوڈ ہائوٹن کے 141 رنز کے باوجود ٹیم کو 3 رنز سے شکست ہوئی۔

انگلینڈ کے خلاف پاکستان کی 18 رنز سے فتح کے ہیرو لیگ اسپنر عبدالقادر ثابت ہوئے جنھوں نے 4 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا۔ کمزور سری لنکن بولنگ اٹیک کے پرخچے اڑاتے ہوئے ویسٹ انڈیز نے 360 رنز بنا دیے۔

پاکستان کا ویسٹ انڈیز سے میچ بیحد دلچسپ ثابت ہوا اور میزبان ٹیم نے سلیم یوسف کے 56 رنز کی بدولت ایک وکٹ سے فتح پائی، پاکستان کو کورٹنی والش کے آخری اوور میں 14 رنز درکار تھے، عبدالقادر نے زوردار چھکا لگا کرہدف تک رسائی ممکن بنائی، اس سے قبل والش نے اسپورٹسمین اسپرٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے گیند پھینکے جانے سے قبل کریز سے باہر نکلنے والے سلیم جعفر کو رن آئوٹ نہیں کیا اور صرف وارننگ پر اکتفا کیا۔

پاکستان نے اگلے میچ میں انگلینڈ کو باآسانی 7 وکٹ سے زیر کر لیا،مین آف دی میچ عمران خان نے چار بیٹسمینوں کو پویلین کی راہ دکھائی، رمیز راجہ سنچری اور سلیم ملک 88 رنز بنانے میں کامیاب رہے۔ سلیم ملک نے سری لنکا کے خلاف اگلے میچ میں سنچری جڑکر ٹیم کو113 رنز سے فتح دلائی۔

ویسٹ انڈیز کے خلاف آخری لیگ میچ میں پاکستان کو28 رنز سے پہلی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ گروپ اے سے بھارت اور آسٹریلیا جبکہ بی سے پاکستان اور انگلینڈ نے سیمی فائنل کیلیے کوالیفائی کیا، ویسٹ انڈین ٹیم پہلی بار فائنل فور میں شمولیت سے محروم رہی۔

قذافی اسٹیڈیم لاہور میں آسٹریلیا نے پاکستان کو18 رنز سے ہرا دیا، شکست کے بعد شائقین چراغ پا ہو گئے، کھلاڑیوں پر طرح طرح کے الزامات لگائے گئے، آخری اوور میں18 رنز دینے والے سلیم جعفر کو خاصی لعن تعن کا سامنا کرنا پڑا۔ دوسرے سیمی فائنل میں انگلینڈ نے دفاعی چیمپئن بھارت کو35 رنز سے زیر کیا،یوں دونوں میزبان ٹیمیں فائنل کی دوڑ سے باہر ہو گئیں۔

ایڈن گاڈرنز کلکتہ (نیا نام کولکتہ) میں فائنل انتہائی سنسنی خیز ہوا جس میں آسٹریلیا نے7 رنز سے فتح پا کر دنیا پر اپنے عمدہ کھیل کی دھاک بٹھا دی۔ ورلڈکپ 1987میں سب سے زیادہ 471 رنز انگلینڈ کے گراہم گوچ نے بنائے، پاکستان کی جانب سے رمیز راجہ 349 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر ثابت ہوئے۔ بولنگ میں آسٹریلیا کے گریگ میکڈرموٹ نے 18 کھلاڑیوں کو نشانہ بنایا، پاکستان کے عمران خان نے 17 وکٹیں لیں، انھوں نے ریٹائرمنٹ کا اعلان بھی کیا جو بعد میں واپس لے لیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔