- شیخ رشید کی آبائی رہائشگاہ لال حویلی کو سیل کر دیا گیا
- پیٹرول اور ڈیزل کی بڑھتی قیمتیں، ٹرانسپورٹ کرایوں میں 10 فیصد اضافہ
- زمین سے 1450 نوری سال دور ویری ایبل ستاروں کی تصویر عکس بند
- کم وقت میں زیادہ سویٹر پہننے کا گینیز ورلڈ ریکارڈ
- فوری طور پر خون روکنے والی پٹی
- پی ٹی آئی کے مقامی رہنما قاتلانہ حملے میں جاں بحق
- بلاول بھٹو زرداری دو روزہ سرکاری دورے پر ماسکو پہنچ گئے
- کراچی میں اسٹریٹ کرمنلز کی فائرنگ سے اے ایس آئی جاں بحق
- ایلون مسک سے’خودکارگاڑیوں‘ کے دعوے پر تفتیش شروع
- کراچی کے ترقیاتی فنڈز میں بندر بانٹ، ٹھیکدار کو کام شروع بغیر ہی 10 کروڑ روپے کی ادائیگی
- ملک میں بجلی بریک ڈاؤن میں سائبر اٹیک کا خدشہ موجود ہے، وزیر توانائی
- قومی اسمبلی کے 33 حلقوں سے عمران خان ہی الیکشن لڑیں گے، تحریک انصاف
- اسلامیہ کالج کا سامان پرانے کمپلیکس میں سیل؛ طلبہ و عملہ زمین پر بیٹھنے پر مجبور
- مریم نواز کی واپسی پر اسحاق ڈار نے قوم کو پٹرول بم کی سلامی دی، پرویز الہیٰ
- معاشی بحران حل کرنے کیلیے کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے، وزیر خزانہ
- چوتھی کمشنر کراچی میراتھن میں جاپانی ایتھلیٹ فاتح قرار
- صدرمملکت کا ایف بی آر کو برطانوی دور کی لائبریری کو ٹیکس کٹوتی واپس کرنے کا حکم
- جرمنی نے بیلجیئم کو شکست دے کر عالمی کپ ہاکی ٹورنامنٹ جیت لیا
- ایف آئی اے کراچی کی حوالہ ہنڈی کیخلاف کارروائی؛ 4 ملزمان کو گرفتار
- کراچی میں یکم فروری تک سردی کی لہر برقرار رہنے کا امکان
انجان کنٹری کوڈ والے نمبروں کی مس کالز سے شہری پریشان

یہ پریمیم نمبرز ہیں، جوابی کال کی صورت میں فون کا ڈیٹا چوری نہیں ہوتا، سائبر سیکیورٹی ماہر۔ فوٹو:فائل
کراچی: انجان کنٹری کوڈ سے شروع ہونے والے نمبروں سے آنے والی گمنام مس کالز نے شہریوں کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے جب کہ یہ مس کالیں +371, +375, +381, +563,+ 255 سے شروع ہونے والے نمبروں سے کی جاتی ہیں۔
شہریوں کو خدشہ ہے کہ اس نمبر سے دی جانے والی مس کال کے جواب میں کال کی صورت میں موبائل فون کا ڈیٹا اور فون میں موجود اہم معلومات بشمول بینک اکائونٹس کی تفصیلات چوری کی جاسکتی ہیں۔ مذکورہ کنٹری کوڈ مشرقی بیلارس، لیٹیویا، سربیا، ولپرائزو اور ولینیس اور تنزانیہ کے ہیں۔
شہری ان نمبروں سے آنے والی مس کالز سے تشویش کا شکار ہیں اور سماجی رابطے کی ویب سائٹس اور ایپس کے ذریعے ایک دوسرے کو محتاط رہنے اور مذکورہ نمبروں سے آنے والی مس کالز کا جواب نہ دینے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ اس بارے میں رابطہ کرنے پر سائبر سیکیورٹی ماہر رافع بلوچ نے ایکسپریس کو بتایا کہ یہ نمبر دراصل پریمیم نمبر ہیں۔
دنیا میں متعدد سروس پروائیڈر یہ پریمیم نمبر فراہم کرتے ہیں جو یو اے این نمبر کی طرح استعمال ہوتے ہیں انھوں نے اس خدشے کو غلط قرار دیا کہ ان نمبروں سے مس کال کے جواب میں کال کرنے کی صورت میں فون کا ڈیٹا یا معلومات چوری ہوجائیں گی تاہم انھوں نے کہا کہ ایسے پریمیم نمبروں پر کال کرنے والے کو بیلنس کے نقصان کا سامنا ہوسکتا ہے کیونکہ پریمیم نمبروں پر کال کرنے والوں سے سروس چارجز وصول کیے جاتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔