اسٹاک مارکیٹ میں معاشی بہتری کی توقعات پر تیزی

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 24 مئ 2019
74 فیصد حصص کی قیمت بڑھ گئی، 22 کروڑ 77 لاکھ حصص کے سودے ہوئے
 فوٹو:فائل

74 فیصد حصص کی قیمت بڑھ گئی، 22 کروڑ 77 لاکھ حصص کے سودے ہوئے فوٹو:فائل

کراچی:  آئی ایم ایف پروگرام میں شمولیت سے قبل ابتدائی راؤنڈ میں 7.5 فیصد ڈی ویلیو ایشن اور شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافے کے بعد معیشت میں بہتری اور مہنگائی کی شرح میں ٹھہراؤ آنے کی پیشگوئی، سعودی عرب کاموخر ادائیگی پر3ارب20کروڑڈالر کا تیل درآمد کرنے سہولت فراہم کیے جانے کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں جمعرات کو بھی تیزی کاتسلسل برقرار رہا جس سےKSE-100 انڈیکس کی 35ہزار400 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بھی بحال ہوگئی۔

اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کے سبب74.37فیصد حصص کی قیمت بڑھ گئی جبکہ حصص کی مالیت میں ایک کھرب 27 ارب 20 کروڑ 82 لاکھ روپے مزید اضافہ ہوگیا۔ یہ پیشگوئی بھی زیرگردش ہے کہ 2019 کے باقی ماندہ مدت میں شرح سود مزید نہیں بڑھائی جائے گی جبکہ ڈالر کی قدرمیں بھی کوئی بڑی نوعیت تبدیلی نہیں آئے گی۔

ماہرین اسٹاک کا کہناہے کہ سرمایہ کار آئی ایم ایف پروگرام میں شمولیت کے بعد معیشت میں بہتری کی توقعات پر اسٹاک مارکیٹ میں تازہ سرمایہ کاری کررہے ہیں جو مارکیٹ میں مندی کے اثرات کو زائل کررہی ہیں۔

ماہرین پرامید ہیں کہ ماضی کے آئی ایم ایف پروگراموں کی طرح اس مرتبہ بھی آئی ایم ایف کے ساتھ باضابطہ معاہدہ طے پانے پراسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کا حجم بڑھنے سے تیزی کی بڑی ریلیوں کا تسلسل شروع ہوجائے گا۔

کاروبارکے تمام دورانیے میں مارکیٹ مثبت زون میں رہی نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 944.20پوائنٹس کے اضافے سے35581.344ہوگیا۔ کاروباری حجم بدھ کی نسبت11.89 فیصد زائد رہا اور مجموعی طورپر22کروڑ77لاکھ6 ہزار50حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 358کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 267 کے بھاؤ میں اضافہ 75کے داموں میں کمی اور17کی قیمت میں استحکام رہا۔

جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں باٹاپاکستان کا بھاؤ 53روپے88 پیسے بڑھ کر 1308 روپے 88 پیسے اور ماڑی پٹرولیم کا بھاؤ51روپے70 پیسے بڑھ کر 1085روپے72پیسے ہوگیا جبکہ نیسلے پاکستان کا بھاؤ 193روپے84پیسے کم ہوکر 6845روپے01پیسے اور مچلزفروٹ فارمزکابھاؤ 13روپے90پیسے کم ہو کر 264 روپے10پیسے ہوگیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔