’’سونا درآمد، زیورات برآمد‘‘ سہولت کا غلط استعمال، اربوں کا نقصان

ارشاد انصاری  جمعـء 24 مئ 2019
ماڈل کسٹمز کلیکٹوریٹ حکام سے مل کر زیورات جعلی ای فارم پر برآمد ہوتے رہے۔ فوٹو: فائل

ماڈل کسٹمز کلیکٹوریٹ حکام سے مل کر زیورات جعلی ای فارم پر برآمد ہوتے رہے۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ماتحت اداروں ماڈل کسٹمز کلیکٹوریٹ پشاور، ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ پورٹ قاسم کراچی، ماڈل کسٹمز کلیکٹوریٹ اسلام آباد اورماڈل کسٹمز کلیکٹوریٹ پریوینٹو لاہور کا رعایتی سہولت سے سونے کی درآمد اور ہیرے جواہرات و قیمتی پتھروں اور ان سے تیار کردہ زیورات کی برآمدات میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

وفاقی ٹیکس محتسب نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) اور ایف آئی اے کو ایسے درآمد و برآمد کنندگان اور ایف بی آر حکام کے خلاف تحقیقات کی سفارش کر دی ہے، مذکورہ اسکیم کے تحت رعایتی ڈیوٹی و ٹیکسوں پر درآمد ہونے والے اربوں روپے مالیت کے سونے سے زیورات تیار کرکے یا تو برآمد ہی نہیں کیے گئے اور جو برآمد کیے گئے ہیں وہ جعلی ای فارم کے ذریعے برآمد کیے گئے اور ان برآمدات کا زرمبادلہ پاکستان واپس نہیں آیا۔

ایکسپورٹ پروموشن کی یہ اسکیم وزارت تجارت کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے ذریعے لاگو کی گئی تھی۔ اس اسکیم کے تحت درآمدی سونے سے تیار کردہ زیورات سونے کی درآمدی تاریخ کے بعد120 دن کے اندر اندر برآمد کرنا ہوتے ہیں۔

وفاقی ٹیکس محتسب کا کہنا ہے کہ جب اس بات کے شواہد موجود تھے کہ جو زیورات برآمد کیے جا رہے ہیں ان کا زرمبادلہ پاکستان نہیں آ رہا تو اس کے باوجود اتنی بڑی مقدار میں زیورات کیوں برآمد کرنے کی اجازت دی گئی اور اس سے بھی زیادہ تعجب کی بات یہ ہے کہ متعلقہ کلکٹریٹ کلیئرنس ایجنٹس پر ہونے والے جرمانوں کی رقم بھی ریکور نہیں کروا سکا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔