- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
پاکستان ہاؤسنگ پروگرام، اہم پیش رفت
’’نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام‘‘ کے تحت ساٹھ لاکھ ملازمتوں کے مواقعے پیدا ہونے اور بیس سے پچیس ارب ڈالر بیرونی سرمایہ کاری کی خبر دم توڑتی معیشت کے لیے مژدہ جانفزا سے کم نہیں ہے۔ 50 لاکھ گھروں کی تعمیرکے لیے سنگا پور، چین ، ملائیشیا، برطانیہ اوردیگر یورپی ممالک نے دلچسپی ظاہرکی ہے۔
وزیراعظم کی طرف سے اس پروگرام کے لیے قائم کی گئی ٹاسک فورس کے رکن نے میڈیا کو بتایا کہ یہ پروگرام معاشی انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔اہم بات یہ ہے کہ ہاؤسنگ سیکٹر میں سرمایہ کاری کے لیے حکومت پاکستان سے یہ ممالک کوئی ساورن گارنٹی بھی نہیں مانگ رہے ہیں ۔ اس وقت حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج ملکی معیشت کو اپنے پاؤں پرکھڑا کرنا ہے۔
اعدادوشمار اور جائزہ رپورٹوں کے تناظر میں دیکھا جائے تو ہاؤسنگ اور دیگر تعمیراتی منصوبے ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ پہلے بھی ہاؤسنگ پراجیکٹ کی وجہ سے ملکی معیشت کو سہارا ملا ہے اور اب اس عمل میں تیزی آنے سے اس منصوبے سے جڑی 40 سے 70 دیگر صنعتوں جن میں اسٹیل، سیمنٹ ،پینٹ ،الیکٹریکل اینڈ الیکٹرانکس اشیاء وغیرہ کی بحالی میں بھی مدد ملے گی جس سے ملک میں روزگار کے لاکھوں مواقع پیدا ہونگے اور ملک کی جی ڈی پی کی شرح اوپر جائے گی۔
اگر ہم پاکستان کے میگاسٹی کراچی کی مثال لیں توشہر قائد میں چالیس فیصد لوگ کچی آبادیوں میں رہتے ہیں،ان لوگوں کوکسی قسم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں یقینا عوام کو ان ہاؤسنگ پروجیکٹس کے شروع ہونے اور پایہ تکمیل تک پہنچانے پرکافی بڑا ریلیف ملے گا۔ پی ٹی آئی کی حکومت اپنے منشورکو اگر عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہوتی ہے تو یہ ایک بڑا بریک تھرو ہوگا، کیونکہ وزیراعظم ہاؤسنگ پراجیکٹ سے کمیونٹی سسٹم میں مضبوطی آئے گی۔
یہ منصوبے راولپنڈی ، اسلام آباد، لاہور، فیصل آباد، پشاور، ملتان سمیت ملک بھر میں شروع کیے جا رہے ہیں اور ان میں بجلی ، گیس، پانی کی سہولتوں کے علاوہ سیکیورٹی، مساجد ، کمیونٹی سینٹرز، صحت ، تعلیم اور ووکیشنل ٹریننگ کی سہولتیں بھی فراہم کی جائیں گی۔ حقیقت کی نظر سے دیکھا جائے تو یہ ملک کے مختلف علاقوں کے لیے یہ ایک نئی شروعات ہوں گی۔ترقی کے نئے درکھلیں گے،حکومت بلڈرز کو مفت یا کم قیمت پر زمین دے گی جہاں غریب عوام کے لیے گھر بنیں گے۔
منصوبہ اور اس کے مندرجات سب اچھے ہیں لیکن حکومت کو بہت زیادہ دانشمندی اور تدبر سے چلنا ہوگا۔ بلڈرز کو وہ تمام سہولتیں جو انھیں متعلقہ محکموں سے چاہییں وہ ون ونڈ آپریشن کے تحت فراہم کی جانی چاہیے تاکہ ان رہائشی منصوبوں کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہ آئے ۔ حکومت کو اس بات پر خصوصی توجہ دینی ہوگی کہ یہ رہائشی منصوبے ’’کرپشن‘‘ کی نذر نہ ہوں ۔ بلاشبہ اس پروگرام کے آغاز سے ملکی اقتصادیات تیزی سے ترقی کی نئی منزلیں طے کریں گی ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔