محکمہ تعلیم سندھ، 2003 میں گریڈ 6 میں بھرتی کلرک 2019 میں گریڈ 17 تک پہنچ گئے

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 25 مئ 2019
کلرکوں میں ذوالفقار علی،محی الدین،صغیر واسطی،محمد سلیم،جاوید علی،خورشید احمد،جاوید ایوب،سلیم عثمانی شامل۔ فوٹو : فائل

کلرکوں میں ذوالفقار علی،محی الدین،صغیر واسطی،محمد سلیم،جاوید علی،خورشید احمد،جاوید ایوب،سلیم عثمانی شامل۔ فوٹو : فائل

کراچی: محکمہ تعلیم سندھ کا من پسند ملازمین کو نوازنے کا سلسلہ جاری ہے جب کہ 2003میں گریڈ 6 میں بھرتی ہونیوالے 8 جونیئرکلرک 2019 میں گریڈ17 تک پہنچ گئے ہیں۔

محکمہ تعلیم میں 2003 میں بھرتی ہونے والے گریڈ 6 کے 8 افسران 2017 میں 17 گریڈ تک پہنچ گئے ملازمین کی غیر قانونی پروموشن پر سیکریٹری تعلیم قاضی شاہد نے شدید اعتراض کیا ہے غیر قانونی ترقی پر اینٹی کرپشن نے ان ملازمین کے خلاف انکوائری بھی شروع کی ہے اس کے باوجود بھی ملازمین کو گریڈ 17 میں ترقی دے دی گئی ہے۔

ملازمین کی پروموشن کو 2017 میں سابق ڈائریکٹر اسکول ریاض صدیقی نے روک دیا تھا اس کے باوجود بھی ماضی میں غیر قانونی ترقیاں حاصل کرنے والے 8کلرک اپریل 2019 میں گریڈ 17میں پہنچ گئے، دستاویزات کے مطابق ان 8 کلرکوں میں ذوالفقار علی جو حسینی جی بی ایچ ایس ایس ناظم آباد اسکول میں تعینات ہیں۔

ڈائریکٹوریٹ آف اسکول ایجوکیشن پرائمری سے محی الدین ، جی بی ایچ ایس ایس احمد داود درسانوں چنو گڈاپ سے صغیر واسطی، ڈائریکٹوریٹ آف اسکول ایجوکیشن سے محمد سلیم، ڈائریکٹوریٹ آف اسکول ایجوکیشن سے سید جاوید علی،ڈی ای او پرائمری ویسٹ سے خورشید احمد، کمپری ہینسو جی بی ایس ایس کورنگی سے جاوید ایوب اورکمپری ہینسو جی بی ایچ ایس ایس نارتھ ناظم آباد سے محمد سلیم عثمانی شامل ہیں۔

قاضی شاہد کا کہنا ہے کہ ایسا ممکن نہیں کہ گریڈ 6 میں بھرتی ہونے والا ملازم بغیر کسی امپرومنٹ کے گریڈ 17 میں ترقی لے لے، اس سلسلے میں ڈائریکٹر اسکول سے رپورٹ طلب کی ہے اور اگر یہ پروموشنز غلط طریقے سے کی گئی ہیں تو ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے اور نوٹیفکیشن واپس کیے جائیں گے محکمہ تعلیم کو اس طرح کی کالی بھیڑوں سے خالی کرنا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔