ورلڈ کپ کا سفر، 1996 میں سری لنکن ٹائیگرز نے میلہ لوٹ لیا

اسپورٹس ڈیسک  ہفتہ 25 مئ 2019
پاکستان کو کوارٹر فائنل میں بھارت سے شکست ہوئی،آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیزکا سری لنکا جانے سے انکار۔ فوٹو: سوشل میڈیا

پاکستان کو کوارٹر فائنل میں بھارت سے شکست ہوئی،آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیزکا سری لنکا جانے سے انکار۔ فوٹو: سوشل میڈیا

کراچی:  چھٹا ورلڈ کپ مارچ1996ء میں پاکستان، بھارت اور سری لنکا میں کھیلا گیا اور ایونٹ میں ریکارڈ12ٹیموں نے حصہ لیا۔

9ٹیسٹ ٹیموں کے ساتھ آئی سی سی ٹرافی میں عمدہ کھیل پیش کرنے والی3سائیڈز متحدہ عرب امارات، کینیا اور ہالینڈ بھی شریک ہوئیں، ٹیموں کو2گروپس میں تقسیم کیا گیا، اے میں بھارت، آسٹریلیا، ویسٹ انڈیز، سری لنکا، زمبابوے اور کینیا جبکہ بی میں پاکستان، جنوبی افریقہ، انگلینڈ، نیوزی لینڈ، متحدہ عرب امارات اور ہالینڈ شامل تھے،پہلی بار کوارٹر فائنلز رکھے گئے اور تھرڈ امپائر کا استعمال بھی ہوا۔

میگا ایونٹ میں37میچز شیڈول کیے گئے تھے مگر سیکیورٹی خدشات کے سبب آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کی ٹیموں نے سری لنکا جانے سے انکار کر دیا جس کی وجہ سے وہاں صرف2میچز ہی کھیلے جاسکے، منسوخ شدہ دونوں مقابلوں میں میزبان ٹیم کو فاتح قرار دے دیا گیا۔

جنوبی افریقی بیٹسمین گیری کرسٹن نے یو اے ای کے خلاف نا قابل شکست188رنز بنا کر ٹیم کی169رنز سے فتح سے اہم کردار ادا کیا، پاکستان نے اپنے پہلے میچ میں یو اے ای کو9وکٹ سے زیر کیا، ہالینڈ کے خلاف 8وکٹ سے کامیابی ملی۔ ٹورنامنٹ کا سب سے بڑا اپ سیٹ اس وقت دیکھنے کو ملا جب کینیا کیخلاف ویسٹ انڈین ٹیم93رنز پر ڈھیر ہو کر73رنز سے شکست کا شکار بن گئی۔

پاکستان ٹیم کو اپنے پہلے اصل امتحان میں جنوبی افریقہ کے ہاتھوں5وکٹ سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، اگلے میچ میں انگلینڈ کو 7وکٹ سے مات دے کر گرین شرٹس نے گزشتہ ناکامی کا ازالہ کردیا۔

پاکستان نے اپنے آخری گروپ میچ میں نیوزی لینڈ کو46رنز سے مات دی، گروپ اے سے آسٹریلیا ، بھارت، سری لنکا اورویسٹ انڈیز جبکہ بی سے پاکستان،جنوبی افریقہ، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ نے کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کی۔

پہلے کوارٹر فائنل میں سری لنکا نے انگلینڈ کو با آسانی 5وکٹ سے ہرا دیا، دوسرے کوارٹر فائنل میں روایتی حریف پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں مد مقابل ہوئیں، بھارت نے8وکٹ پر287رنز بنا لیے، جواب میں دفاعی چیمپئن پاکستانی ٹیم کا آغاز بھی بہتر تھا تاہم عامر سہیل اچھا کھیلتے کھیلتے ٹیمپر لوز کر کے وکٹ گنوا بیٹھے، انھوں نھ55رنز اسکور کیے، دیگر بیٹسمین جم کر نہ کھیل سکے اور اننگز 9وکٹ پر248رنز تک محدود رہی،بھارت نے39رنز کی فتح کے ساتھ سیمی فائنل میں جگہ بنا لی، میچ کے بعد پاکستان میں سخت رد عمل دیکھنے میں آیا۔

آخری وقت میں کوارٹر فائنل سے دستبردار ہونے والے وسیم اکرم کی انجری کو مشکوک قرار دیا گیا اور لاہور میں ان کے گھر پر پتھرائو بھی ہوا۔ ایوانٹ کے دیگر کوارٹر فائنلز میں ویسٹ انڈیز نے جنوبی افریقہ کو19رنز سے قابو کیا، آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ پر6وکٹ سے فتح پائی۔

ایڈن گارڈن کلکتہ( نیا نام کولکتہ) میں پہلا سیمی فائنل بھارت اور سری لنکاکے درمیان کھیلا گیا،مہمان ٹیم نے8وکٹ پر251رنز بنائے، جوابی اننگز میں بھارتی بیٹنگ لائن ریت کی دیوار ثابت ہوئی اور120رنز پر8کھلاڑی آئوٹ ہوگئے، شکست یقینی دیکھ کر تماشائیوں نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی جس کی وجہ سے کھیل روک دیا گیا، میچ ریفری کلائیو لائیڈ نے سری لنکا کو فاتح قرار دے دیا۔

دوسرے سیمی فائنل میں گھمسان کا رن پڑا اور آسٹریلیا نے ویسٹ انڈیز کو صرف پانچ رنز سے زیر کیا۔ قذافی اسٹیڈیم لاہور میں فائنل یکطرفہ ثابت ہوا اور سری لنکن ٹائیگرز نے میلہ لوٹ لیا، آسٹریلیا کو سات وکٹ سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، سنچری بنانے پر اروندا ڈی سلوا کو مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔

ایونٹ میں سب سے زیادہ523رنز بھارت کے سچن ٹنڈولکر نے بنائے، پاکستان کی جانب سعید انور329رنز کے ساتھ ٹاپ اسکور رہے۔ بولنگ میں بھارتی انیل کمبلے نے15اور پاکستان کے وقار یونس نے13وکٹیں حاصل کیں۔ جاوید میانداد مسلسل چھٹے میگا ایونٹ میں شرکت کر کے کرکٹ سے ریٹائر ہوئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔