پاک بھارت تعلقات میں بریک تھرو نہیں ہوگا، ایکسپریس فورم

اجمل ستار ملک / احسن کامرے  ہفتہ 25 مئ 2019
مودی کی پالیسی میں لچک کی گنجائش نہیں، محمد مہدی، غلام محی الدین، سلمان عابد۔ فوٹو:فائل

مودی کی پالیسی میں لچک کی گنجائش نہیں، محمد مہدی، غلام محی الدین، سلمان عابد۔ فوٹو:فائل

 لاہور:  بھارتی انتخابات پر ایکسپریس فورم میں اظہارخیال کرتے ہوئے سیاسی و دفاعی تجزیہ کاروں اور ماہرین امورخارجہ نے کہا ہے کہ مودی پاکستان اور مسلم مخالف نعرے پر الیکشن میں کامیاب ہوا ہے لہٰذا مسئلہ کشمیر کے حل اور پاک بھارت تعلقات میں کوئی بڑا بریک تھرو نہیں ہو گا جب کہ ہمیشہ بی جے پی کے دور حکومت میں دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے عمل کا آغاز ہوا لہٰذا اب بھی امید کی جاسکتی ہے کہ ڈیڈلاک کا خاتمہ ہوگا۔

سیاسی تجزیہ کار و ماہر امور خارجہ ڈاکٹر اعجاز بٹ نے کہاکہ مودی نے پاکستان کو کمزور اور اکیلا کرنے، کشمیر کی آزاد حیثیت کو ختم کرنے اور مسلم مخالف بیانیے پر کامیابی حاصل کی ہے لہٰذا آئندہ 5 برس بھی وہ اس سے باہر نکلتے ہوئے دکھائی نہیں دیتے، مودی نے اگر اب اپنا بیانیہ تبدیل کرنے کی کوشش کی تو اسے شدید عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑسکتاہے۔

دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) غضنفر علی نے کہاکہ ایسا لگتا ہے کہ بھارت جمہوریت کے بجائے شخصی ڈکٹیٹر شپ کی جانب بڑھ رہا ہے، بھارت کے انتخابات میں سیاسی فلسفہ نہیں تھا بلکہ اس میں مذہبی انتہا پسندی کو ملایا گیا جو نہ صرف دنیا بلکہ خود بھارت کے لیے بھی نقصان دہ ہے، مودی کے آنے سے بھارت کی پالیسی تبدیل نہیں ہو گی۔

ماہر امور خارجہ محمد مہدی نے کہاکہ پاک بھارت تعلقات گزشتہ70برس سے اتار چڑھاؤ کا شکار ہیں لہٰذا آئندہ بھی تعلقات ویسے ہی رہیں گے کوئی تبدیلی نہیںآئے گی، ممکن ہے مودی وزیراعظم پاکستان کو حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی دعوت دیں۔ مودی کی پالیسی میں لچک کی گنجائش نہیں۔

آزاد و جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی کے رکن دیوان غلام محی الدین نے کہاکہ سرجیکل اسٹرائیک کی کوشش پر پاکستان نے بھارت کو جس انداز میں منہ توڑ جواب دیا اس سے مودی کو سمجھ میں آگیا تھا کہ ہر طرح سے تیار ہیں اور پھر اس نے دانش مندانہ طریقے سے خود کو بچایا تاہم دوبارہ الیکشن جیتنے کے باوجود مودی مسئلہ کشمیرکے حوالے سے راہ راست پر نہیں آئے گا۔

تجزیہ کار سلمان عابد نے کہاکہ اب مودی کے پاس2 آپشنز ہیں ایک یہ کہ وہ الیکشن کے بیانیے کو آگے بڑھائیں، ہندوتوا کو فروغ دیں، پاکستان مخالف اقدامات کریں، پاکستان پر دباؤ بڑھائیں اور مسئلہ کشمیر کو طاقت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کریں، ایسا کرنے سے خطے میں کشیدگی ہوگی جس کا نقصان بھارت کو بھی ہوگا، مودی کے پاس دوسرا آپشن یہ ہے کہ وہ امن کو فروغ دیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔