دو ٹریلین روپے سیلز ٹیکس جمع کرنے کیلیے شرح 18 فیصد کرنے پر غور

شہباز رانا  ہفتہ 25 مئ 2019
ٹیکسٹائل سیکٹر کی سالانہ سیلز900ارب جبکہ صرف 32ارب انکم ٹیکس اور16ارب سیلز ٹیکس ادائیگی۔ فوٹو: فائل

ٹیکسٹائل سیکٹر کی سالانہ سیلز900ارب جبکہ صرف 32ارب انکم ٹیکس اور16ارب سیلز ٹیکس ادائیگی۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  حکومت سیلز ٹیکس کی مد میں 2ٹریلین روپے جمع کرنے کیلیے آسان راستے کا انتخاب کرنے پر غورکررہی ہے جب کہ حکومت کے پاس ایک آپش تو یہ ہے کہ سیلزٹیکس کی شرح18فیصد کردی جائے یا دوسرے آپشن کے تحت مختلف شعبوں میں سیاسی بنیاد پر مراعات ختم کردے۔

سیلز ٹیکس کی مد میں اس وقت1.7ٹریلین روپے ریونیو حاصل کررہی ہے جبکہ مالی سال 2019-20میں350ارب کا اضافی ریونیو حاصل کرنا چاہتی ہے۔ ایف بی آرسیاسی مہم جوئی کا راستہ اختیارکرتاہے توحکومت کو مقدس گائے سمجھے جانے والے ٹیکسٹائل اور اسٹیل سیکٹر کی قربانی دیناپڑے گی۔

ذرائع کا کہناہے کہ بجٹ2019-20کی سفارشات میں ایک تجویزیہ ہے کہ 5برآمدی شعبوں سے زیرو ریٹڈ سہولت واپس لے لی جائے۔ ایف بی آر اسٹیل سیکٹر کیلیے اسپیشل سیلز ٹیکس کی سہولت ختم کرناچاہتاہے۔ ایف بی آرکے نئے چیئرمین شبرزیدی ان شعبوں کی لوکل سیلز اور انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس ادائیگی کا موازنہ چاہتے ہیں۔

ایف بی آر کے سینئر ممبر کے مطابق ٹیکسٹائل سیکٹر کی سالانہ لوکل سیلز900ارب روپے ہے جبکہ یہ سیکٹرصرف 32ارب روپے انکم ٹیکس اور16ارب روپے سیلز ٹیکس دیتا ہے سیلز ٹیکس میں 90فیصد ادائیگی رٹیلرزکرتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔