- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- ججز دھمکی آمیز خطوط، اسلام آباد ہائیکورٹ کا مستقبل میں متفقہ ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
لاڑکانہ میں ایچ آئی وی کی دہشت سے عوام پریشانی میں مبتلا
کراچی: صوبائی محکمہ صحت نے لاڑکانہ کے عوام کو ایچ آئی وی ایڈزکے رحم وکرم پر چھوڑ دیا۔
رتوڈیرو جس کی آبادی 3لاکھ31ہزار نفوس پر مشتمل ہے، 25دن میں 22 ہزار286 افرادکے ٹیسٹ کیے گئے یعنی 7فیصد عوام کے ٹیسٹ میں663افراد ایچ آئی وی پازٹیوکنفرم ہوئے ہیں جس میں 543بچے شامل ہیں۔
لاڑکانہ کے 4تعلقہ میں سے ایک تعلقہ رتوڈیرو ہے جہاں غیر محفوظ انتقال خون، اتائی ڈاکٹروںکی بھرمار اورمحکمہ صحت کے پبلک ہیلتھ شعبہ کے غیر فعال ہونے کی وجہ سے ایچ آئی وی وائرس عوام کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے۔
لاڑکانہ میں ایچ آئی وی کی دہشت سے عوام پریشانی میں مبتلا ہیں لیکن سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام نے صرف اسکریننگ کے سواکوئی عملی اقدامات نہیں اٹھائے، متاثر ہونے والے افرادکوعلاج کی سہولتیں میسر نہیں۔
اندورن سندھ اینٹی وائرل ادویات میسر نہیںِ جبکہ کٹس (تشخیصی)آلات بھی ہنگامی بنیادوں پر عالمی اداروں سے لیے ہیں محکمہ صحت کے پبلک ہیلتھ شعبہ کے غیر فعال ہونے کی وجہ سے وہاں کے عوام آگاہی اور اس وائرس سے بچاؤکے حوالے سے لاعلم اور غیر محفوظ ہیں۔
محکمہ صحت کی جانب سے اس وائرس سے بچاؤ اور محفوظ رہنے کے حوالے سے ابھی تک کوئی منصوبہ بھی سامنے نہیں آسکی،لاڑکانہ میں ماضی میں سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کی غفلت سے غیر محفوظ انتقال خون اور سندھ ہیلتھ کئیرکمیشن کی لاپرواہی سے اتائی ڈاکٹروں کی بھرمارکوبھی روکا نہیں جاسکا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔