- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
افغانستان میں ممتاز عالم دین کے قتل کا سراغ نہ مل سکا
کابل: افغانستان میں معروف عالم دین اور نیشنل علما کونسل کے رکن مولوی سمیع اللہ ریحان خطبہ جمعہ دیتے ہوئے بم دھماکے میں جاں بحق ہوگئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل کے مشرقی علاقے میں مسجد تقویٰ میں نماز جمعہ کے دوران ہونے والے بم دھماکے میں مولوی سمیع اللہ ریحان جان بحق اور 19 نمازی زخمی ہوئے گئے تھے۔ مولوی ریحان حکومت نواز تھے اور ٹیلی وژن چینلز کے مذہبی پروگراموں میں پر باقاعدگی سے شرکت کرنے کی وجہ سے کافی مقبولیت رکھتے تھے۔
مولوی سمیع اللہ ریحان کی بم دھماکے میں ہلاکت پر افغان صدر اشرف غنی نے بھی مذمت کی تھی اور تحقیقاتی اداروں کو ملزمان کا تعین کر کے سخت سے سخت سزا دینے کی ہدایت کی تھی تاہم پولیس واقعے کے 24 گھنٹے بعد بھی دھماکے کی نوعیت تک کا پتہ لگانے میں ناکام ہوچکی ہے۔ مولوی ریحان کے مداحوں اور علاقہ مکینوں نے پولیس کی سست روی کیخلاف شدید احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔
حکومت نواز ہونے اور معتدل مزاجی کے باعث مولوی سمیع اللہ ریحان طالبان کی ہٹ لسٹ میں تھے اور اس سے قبل بھی ان پر کئی بار حملے ہوچکے ہیں تاہم وہ محفوظ رہے تھے۔ طالبان سمیت کسی بھی شدت پسند جنگو جماعت نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے جس سے مسجد میں دھماکے کا معمہ مزید پراسرار ہو گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔