فیس بک کی جانب سے مواد ڈیلیٹ کرنے میں بھارت اور پاکستان سرفہرست

ویب ڈیسک  ہفتہ 25 مئ 2019
سب سے زیادہ مواد بالترتیب بھارت، پاکستان اور برازیل سے ہٹایا گیا (فوٹو : فائل)

سب سے زیادہ مواد بالترتیب بھارت، پاکستان اور برازیل سے ہٹایا گیا (فوٹو : فائل)

 واشنگٹن: سماجی رابطے کی ویب سائٹ کی جانب سے ناپسندیدہ مواد ہٹانے کی فہرست میں بھارت اول اور پاکستان دوسرے نمبر پر براجمان ہیں۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے پروپیگنڈے اور افواہوں سے بچاؤ اور اشتعال انگیزی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے گزشتہ برس کے آخری 6 ماہ میں سب سے زیادہ بھارتی صارفین کے مواد کو ہٹایا جب کہ اس کے بعد باری پاکستان کی آتی ہے اور تیسرے نمبر پر برازیل ہے۔

فیس بک انتظامیہ کی جانب سے جاری اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ 2018ء کے آخری 6 ماہ میں بھارت میں استعمال ہونے والے فیس بک سے 17 ہزار 713 پوسٹ ہٹائیں جو کہ دنیا بھر میں کسی بھی ملک سے ہٹائی گئیں سب سے زیادہ پوسٹیں ہیں۔

دوسرے نمبر پر پاکستان آتا ہے جہاں فیس بک نے 2018ء کے آخری 6 ماہ میں 4 ہزار 174 پوسٹوں کو ہٹایا جب کہ 2018ء کے پہلے 6 ماہ میں 2 ہزار 203 پوسٹ ہٹائی گئیں ۔ اس طرح یہ تعداد دوسری ششماہی میں دگنی ہوگئی ہے اور پاکستان کے بعد باری برازیل کی آتی ہے۔

پاکستان کے حوالے سے فیس بک انتظامیہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان سے 3 ہزار 811 پوسٹیں ہٹائی گئیں جب کہ 343 پیجز اور گروپس، 10 پروفائل اور ایک البم کو ہٹایا گیا جب کہ انسٹا گرام کی 9 پوسٹ بھی ہٹائی گئیں جن میں 7 پوسٹیں اور دو اکاؤنٹس شامل ہیں۔

فیس بک کا کہنا ہے کہ پاکستان سے فیس بک مواد مقامی قوانین کی خلاف ورزی پر ہٹائے گئے جن میں توہین مذہب، عدالت مخالف، شہرت کو نقصان پہنچانے اور ملک کی آزادی کا تمسخر اُڑانے والی پوسٹیں شامل ہیں۔ ان میں سے 51 فیصد شکایات حکومت کی جانب سے فیس بک کو کی گئی تھیں۔

گزشتہ برس حکومت پاکستان کی جانب سے فیس بک کو کی گئی شکایتوں میں پہلی ششماہی کے مقابلے میں دوسری ششماہی میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ حکومت پاکستان نے 2018ء کے پہلے 6 ماہ میں فیس بک کو 1233 شکایتیں درج کرائی تھیں جب کہ آخری 6 ماہ میں یہ شکایتیں بڑھ کر 2 ہزار 360 تک جاپہنچیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔