ایمنسٹی اسکیم؛ غیرملکی اثاثے ظاہر کرنے کیلیے ٹیکس جمع کروانے کا طریقہ کار جاری

ویب ڈیسک  ہفتہ 25 مئ 2019
ٹیکس گزار پاکستانی روپے کے دیگر ممالک کی کرنسی میں بھی ٹیکس ادا کرسکتے ہیں، اسٹیٹ بینک (فوٹو: فائل)

ٹیکس گزار پاکستانی روپے کے دیگر ممالک کی کرنسی میں بھی ٹیکس ادا کرسکتے ہیں، اسٹیٹ بینک (فوٹو: فائل)

کراچی: اسٹیٹ بینک نے ایمنسٹی اسکیم کے تحت ظاہر کیے جانے والے غیرملکی اثاثہ جات پر ٹیکس ادائیگی کا طریقہ کار جاری کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسٹیٹ بینک نے ایمنسٹی اسکیم کے تحت ظاہر کیے جانے والے غیرملکی اثاثہ پر ٹیکس ادائیگی کا طریقہ کار جاری کردیا، وضع کردہ طریقہ کار کے مطابق بیرون ممالک موجود اثاثہ جات اور پاکستان میں موجود غیر ملکی کرنسی ظاہر کی جاسکے گی۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایمنسٹی اسکیم سے استفادہ کرنے والے 25 مئی سے غیرملکی اثاثہ جات پر ٹیکس جمع کرواسکتے ہیں، استفادہ کرنے والوں کو ایف بی آر کے پورٹل پر متعلقہ کرنسی میں اثاثہ کی ویلیو ظاہر کرکے پاکستانی مالیت کا تخمینہ حاصل کرنا ہوگا، سسٹم ٹیکس کی مالیت کا تعین کرے گا، ایف بی آر کی ویب سائٹ سے پی ایس آئی ڈی جاری ہوگی۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے غیرملکی کرنسی کی پاکستانی روپے میں تبدیلی کا فارمولہ بھی دیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ ٹیکس گزار پاکستانی روپے کے دیگر ممالک کی کرنسی میں بھی ٹیکس ادا کرسکتے ہیں، غیر ملکی اثاثہ جات اسٹیٹ بینک کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر مخصوص 10 ممالک کی کرنسی کے ریٹ کے مطابق پاکستانی روپے میں تبدیل کی جائے گی، جن 10 ممالک کی کرنسی کے ریٹ کے مطابق غیر ملکی اثاثہ جات و پاکستان میں موجود غیر ملکی کرنسی پاکستانی روپے میں تبدیل کی جائے گی ان میں درہم، امریکی ڈالر، یورو، جاپانی ین، آسٹریلین ڈالر، کینڈین ڈالر، سوئنس فرانک، چائنیز یوآن، برطانوی پاؤنڈ اور سعودی ریال شامل ہیں۔

ترجمان اسٹیٹ بینک کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانی نیشنل بینک کی نیویارک برانچ میں ٹیکس جمع کرائیں گے، برانچ کا سوئفٹ کوڈ ’’این بی پی اے یو ایس 33‘‘ استعمال کیا جاسکتا ہے۔

درہم میں ٹیکس کی ادائیگی کے لیے دبئی میں برانچ کو مخصوص کیا گیا ہے، ٹیکس گزار مجموعی ٹیکس کی مالیت سے 50 ڈالر یا 200 اماراتی درہم زائد کی رقوم جمع کرائیں تاکہ بینک چارجز کی کٹوتی کی صورت میں رقم کم نہ ہو۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔